ETV Bharat / state

یوپی:آخری مرحلے میں داغی امیدواروں کی تعداد زیادہ

19 مئی کو 2019 کے عام انتخابات کے ساتواں اور آخری مرحلے کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے، جن میں اترپردیش کی 13 پارلیمانی نشستوں کے لیے ووٹنگ ہوگی، ان میں وزیراعظم نریندر مودی بھی شامل ہیں۔

author img

By

Published : May 16, 2019, 6:25 PM IST

یوگیش، اے ڈی آر افسر

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) عام انتخابات 2019 کے سبھی سیٹوں پر ہونے والے امیدواروں کی جانچ کرنے کا کام کرتی ہے، تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ کس پارٹی کے کتنے امیدواروں پر کیس درج ہیں۔ ان کی تعلیمی لیاقت کیا ہے؟ اور ان کی جائیداد کتنی ہے؟ اس کے علاوہ جو آزاد امیدوار ہے، ان کے لیے بھی یہی سروے کیا جاتا ہے۔

یوگیش، اے ڈی آر افسر

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران اے ڈی آر کے افسر یوگیش نے بتایا کہ 19 مئی کو اتر پردیش میں 13 لوک سبھا حلقوں میں ہونے والے عام انتخابات کا ساتواں اور آخری مرحلہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہاں پر جتنے بھی امیدوار ہیں ان کی جائیداد میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے، لیکن اس کے برعکس اس مرحلے میں امیدواروں کے اوپر سنگین جرائم کے کیس میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ کیس وارانسی سے آزاد امیدوار عتیق احمد پر درج ہے۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر کانگریس پارٹی کے امیدوار اجے رائے پر ہے اور تیسرے نمبر پر سماجوادی پارٹی کی ٹکٹ پر گھوسی سے امیدوار اتل کمار سنگھ پر ہے۔

اس مرحلے میں سب سے امیر امیدواروں میں بی جے پی اور کانگریس دونوں ہی صد فیصد ہیں۔ بی جے پی کے 11 امیدوار اور کانگریس کے 9 امیدوار کروڑ پتی ہیں۔

سماجوادی پارٹی سے پنکج چودھری، جو مہاراج گنج سے امیدوار ہیں، ان کے پاس 37 کروڑ روپے سے زیادہ جائیداد ہے۔
دوسرے نمبر پر کانگریس امیدوار کنور رنجیت سنگھ ہے، جن کی جائیداد 29 کروڑ روپے سے زیادہ ہے اور تیسرے نمبر پر وارانسی سے آزاد امیدوار عتیق احمد کی 25 کروڑ روپے ہے۔

اگر کوالیفکیشن کی بات کریں تو 29 فیصد امیدوار پانچویں سے لے کر بارہویں کے بیچ ہے اور 61 فیصد امیدوار گریجویٹ ہیں۔ اس کے علاوہ سبھی سیاسی جماعتوں نے محض 8 خواتین کو امیدوار بنایا ہے۔

اس کے علاوہ جو سب سے دلچسپ بات ہے کہ دو امیدوار ایسے بھی ہیں، جنہوں نے اپنی انکم کچھ بھی نہیں دکھائی، بلکہ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایک بھی روپیہ نہیں ہے۔

ان میں ایک جے ہند سماج پارٹی کے امیدوار شیو چرن مہا راج گنج سے ہے، جبکہ دوسرے سلیم پور سے آزاد امیدوار سنیل کمار پانڈے ہے۔

یوگیش نے کہا کہ یہ الیکش کمیشن کے لیے شرم کی بات ہے، کیونکہ انہوں نے انتخابات کو مذاق بنا لیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لوک سبھا الیکشن 2014 کے بنسبت 2019 میں باغی امیدواروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور یہ جمہوریت کے لیے اچھا پیغام نہیں ہے۔

17 ویں لوک سبھا میں یو پی کی 80 سیٹوں پر 979 امیدوار ہیں۔ جس میں سے 958 امیدواروں کے حلف نامے کی جانچ اے ڈی آر نے کی ہے۔

220 امیدواروں پر کیس درج ہیں، جو 23 فیصد ہے۔ ان میں سے 181 ایسے امیدوار ہیں جن پر سنگین جرائم کے کیس ہیں، جو 19 فیصد ہے۔

358 امیدواروں نے اپنے کو کروڑ پتی بتایا، جو کہ 37 فیصد ہے۔ اگر وزیر اعظم کی بات کی جائے تو ان کے پاس 2 کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد ہیں لیکن باقی سب امیدواروں سے کم ہے۔

ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) عام انتخابات 2019 کے سبھی سیٹوں پر ہونے والے امیدواروں کی جانچ کرنے کا کام کرتی ہے، تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ کس پارٹی کے کتنے امیدواروں پر کیس درج ہیں۔ ان کی تعلیمی لیاقت کیا ہے؟ اور ان کی جائیداد کتنی ہے؟ اس کے علاوہ جو آزاد امیدوار ہے، ان کے لیے بھی یہی سروے کیا جاتا ہے۔

یوگیش، اے ڈی آر افسر

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران اے ڈی آر کے افسر یوگیش نے بتایا کہ 19 مئی کو اتر پردیش میں 13 لوک سبھا حلقوں میں ہونے والے عام انتخابات کا ساتواں اور آخری مرحلہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہاں پر جتنے بھی امیدوار ہیں ان کی جائیداد میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے، لیکن اس کے برعکس اس مرحلے میں امیدواروں کے اوپر سنگین جرائم کے کیس میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سب سے زیادہ کیس وارانسی سے آزاد امیدوار عتیق احمد پر درج ہے۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر کانگریس پارٹی کے امیدوار اجے رائے پر ہے اور تیسرے نمبر پر سماجوادی پارٹی کی ٹکٹ پر گھوسی سے امیدوار اتل کمار سنگھ پر ہے۔

اس مرحلے میں سب سے امیر امیدواروں میں بی جے پی اور کانگریس دونوں ہی صد فیصد ہیں۔ بی جے پی کے 11 امیدوار اور کانگریس کے 9 امیدوار کروڑ پتی ہیں۔

سماجوادی پارٹی سے پنکج چودھری، جو مہاراج گنج سے امیدوار ہیں، ان کے پاس 37 کروڑ روپے سے زیادہ جائیداد ہے۔
دوسرے نمبر پر کانگریس امیدوار کنور رنجیت سنگھ ہے، جن کی جائیداد 29 کروڑ روپے سے زیادہ ہے اور تیسرے نمبر پر وارانسی سے آزاد امیدوار عتیق احمد کی 25 کروڑ روپے ہے۔

اگر کوالیفکیشن کی بات کریں تو 29 فیصد امیدوار پانچویں سے لے کر بارہویں کے بیچ ہے اور 61 فیصد امیدوار گریجویٹ ہیں۔ اس کے علاوہ سبھی سیاسی جماعتوں نے محض 8 خواتین کو امیدوار بنایا ہے۔

اس کے علاوہ جو سب سے دلچسپ بات ہے کہ دو امیدوار ایسے بھی ہیں، جنہوں نے اپنی انکم کچھ بھی نہیں دکھائی، بلکہ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایک بھی روپیہ نہیں ہے۔

ان میں ایک جے ہند سماج پارٹی کے امیدوار شیو چرن مہا راج گنج سے ہے، جبکہ دوسرے سلیم پور سے آزاد امیدوار سنیل کمار پانڈے ہے۔

یوگیش نے کہا کہ یہ الیکش کمیشن کے لیے شرم کی بات ہے، کیونکہ انہوں نے انتخابات کو مذاق بنا لیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لوک سبھا الیکشن 2014 کے بنسبت 2019 میں باغی امیدواروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور یہ جمہوریت کے لیے اچھا پیغام نہیں ہے۔

17 ویں لوک سبھا میں یو پی کی 80 سیٹوں پر 979 امیدوار ہیں۔ جس میں سے 958 امیدواروں کے حلف نامے کی جانچ اے ڈی آر نے کی ہے۔

220 امیدواروں پر کیس درج ہیں، جو 23 فیصد ہے۔ ان میں سے 181 ایسے امیدوار ہیں جن پر سنگین جرائم کے کیس ہیں، جو 19 فیصد ہے۔

358 امیدواروں نے اپنے کو کروڑ پتی بتایا، جو کہ 37 فیصد ہے۔ اگر وزیر اعظم کی بات کی جائے تو ان کے پاس 2 کروڑ روپے سے زیادہ کی جائیداد ہیں لیکن باقی سب امیدواروں سے کم ہے۔

Intro:19 مئی کو عام انتخابات 2019 کے ساتواں اور آخری مرحلے کی ووٹنگ ہوگی۔ جن 13 سیٹوں میں ووٹنگ ہونا ہے، ان میں سے ملک کے وزیراعظم نریندر مودی بھی ہیں۔


Body: ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر) آم انتخابات 2019 کے سبھی سیٹوں پر ہونے والے امیدواروں کی جانچ پڑتال کرنے کا کام کرتی ہے، تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ کس پارٹی کے کتنے امیدواروں پر کیس درج ہیں؟ ان کی کوالیفیکیشن کتنی ہے؟ اور ان کی جائداد کتنی ہے؟ اس کے علاوہ جو آزاد امیدوار ہوتے ہیں، ان کے لئے بھی یہی سروے کیا جاتا ہے۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران اے ڈی آر کے یوگیش نے بتایا کہ 19 مئی کو اتر پردیش کے 13 لوک سبھا حلقوں میں ہونے والے عام انتخابات 2019 کا ساتواں اور آخری مرحلہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہاں پر جتنے بھی امیدوار ہیں ان کے جائداد میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے، لیکن اس کے برعکس اس مرحلے میں امیدواروں کے اوپر سنگین جرائم کے کیس میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

اگر کسی امیدوار پر سب سے زیادہ کیس کی بات کی جائے تو وارانسی سے آزاد امیدوار عتیق احمد پر ہے۔ اس کے بعد دوسرے نمبر پر کانگریس پارٹی کے امیدوار اجے رائے پر ہے اور تیسرے نمبر پر سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر گھوسی سے امیدوار اتل کمار سنگھ ہیں۔

اس مرحلے میں سب سے امیر امیدواروں میں بھاجپا اور کانگریس دونوں ہی صد فیصد ہیں۔ بی جے پی کے 11 امیدوار اور کانگریس کے 9 امیدوار کروڑ پتی ہیں۔

سماجوادی پارٹی سے پنکج چودھری، جو مہاراج گنج سے امیدوار ہیں، کے پاس 37 کروڑ روپے سے زیادہ ہیں۔ دوسرے نمبر پر کانگریس امیدوار کنور رنجیت سنگھ ہیں، جن کی جائداد 29 کروڑ روپے سے زیادہ ہے اور تیسرے نمبر پر وارانسی سے آزاد امیدوار عتیق احمد کی 25 کروڑ روپیہ ہے۔


اگر کوالیفکیشن کی بات کریں تو 29 فیصد امیدوار پانچویں سے لے کر بارہویں کے بیچ ہیں اور 61 فیصد امیدوار گریجویٹ ہیں۔ اس کے علاوہ سبھی سیاسی جماعتوں نے محض 8 خواتین کو امیدوار بنایا ہے۔

اس کے علاوہ جو سب سے دلچسپ بات ہے کہ دو امیدوار ایسے بھی ہیں، جنہوں نے اپنی انکم کچھ بھی نہیں دیکھائی، بلکہ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ایک بھی روپیہ نہیں ہے۔

ان میں ایک جے ہند سماج پارٹی کے امیدوار شیو چرن مہا راج گنج سے ہیں، جبکہ دوسرے سلیم پور سے آزاد امیدوار سنیل کمار پانڈے ہیں۔


یوگیش صاحب نے کہا کہ یہ الیکش کمیشن کے لئے شرم کی بات ہے، کیونکہ انہوں نے انتخابات کو مذاق بنا لیا ہے۔


Conclusion: اے ڈی آر کی یوگیش نے بات چیت کے دوران بتایا کہ لوک سبھا الیکشن 2014 کے بنسبت 2019 میں باغی امیدواروں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور یہ جمہوریت کے لیے اچھا میسیج نہیں ہے۔

17 ویں لوک سبھا میں یو پی کی 80 سیٹوں پر 979 امیدوار ہیں۔ جس میں سے 958 امیدواروں کے حلف نامے کی جانچ پڑتال اے ڈی آر نے کی۔

220 امیدواروں پر کیس درج ہیں، جو 23 فیصد ہے۔ ان میں سے 181 ایسے امیدوار ہیں جن پر سنگین جرائم کے کیس ہیں، جو 19 فیصد ہے۔

358 امیدواروں نے اپنے کو کروڑ پتی بتایا، جو کہ 37 فیصد ہے۔ اگر وزیر اعظم کی بات کی جائے تو انکے پاس 2 کروڑ روپے سے زیادہ ہیں، لیکن باقی سب امیدواروں سے کم ہے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.