اترپردیش کے دارالحکومت لکھنئو کے شیعہ پی جی کالج میں آل انڈیا شیعہ پرسنل لاء بورڈ کی پریس کانفرنس منعقد ہوئی جس میں 8 دسمبر کو ہونے والے اجلاس عام کے بارے میں تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس اجلاس عام میں 13 نکاتی ایجنڈے پر بات چیت ہوگی۔
شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا یعسوب عباس پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ 8 دسمبر کو جن 13 نکات پر بات ہوگی وہ درج ذیل ہیں۔
- ہجومی تشدد کے نام پر لوگوں کو قتل کے خلاف تجویز
- این آر سی پر شیعہ پرسنل لاء بورڈ کے موقف کی وضاحت
- جنت البقیع مدینہ منورہ میں روضوں کی تعمیر کا مطالبہ
- سچر کمیشن کی طرز پر شیعہ مسلمانوں کے حالات جاننے کے لیے کمیشن کے قیام کا مطالبہ
- اقلیتی سماج کے جو حقوق سرکار کی طرف سے دیئے جاتے ہیں اس میں شیعہ فرقے کو آبادی کے حساب سے حصہ دینے کا مطالبہ
- پسماندگی کی بنیاد پر ملازمت میں شیعہ افراد کے لیے ریزرویشن کا مطالبہ
- ملک میں پھیلی ہوئی چھ کروڑ شیعہ آبادی پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلی میں نمائندگی کا کم ہونا
- سماجی مسائل خصوصاً شادی، بیاہ اور غم کے موقع پر اصلاحات کی تجاویز
- بھارت اور پوری دنیا میں پھیلی ہوئی دہشت گردی کی مذمت اور اس کو روکنے کی تجویز
- بھارت کے ہر صوبے میں علحیدہ شیعہ وقف بورڈ کے قیام کا مطالبہ
- شیعہ فرقے کی دینی اور دنیاوی تعلیمی معاملات میں اصلاح کی تجاویز
- شیعہ فرقہ کو حج کے موقع پر شیعہ فقہ کے مطابق سہولیات فراہم کرنے کا مطالبہ
- زائرین عراق و ایران کے لیے 70 کی دہائی تک ملنے والی کرائے میں سبسڈی کی بحالی کا مطالبہ
اس کانفرنس میں مولانا یعسوب عباس نے کہا کہ اجلاس عام میں ان سبھی نکات پر تفصیل سے تبادلہ خیال کیا جائے گا، اس کے بعد جو بھی تجاویز سامنے آئیں گی اسے حکومت سے پورا کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔
آل انڈیا شیعہ پرسنل لا بورڈ کے ترجمان مولانا یعسوب عباس نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ شیعہ پرسنل لاء بورڈ کا اجلاس 8 دسمبر کو منعقد کیا جارہا ہے جس میں ملک کے بڑے بڑے شیعہ علمائے کرام تشریف لائیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ شیعہ مسلمانوں کے تمام مسائل کا حل ہونا ہمارے سماج کے لیے اور ملک کے لیے ضروری ہے۔
یعسوب عباس نے مزید بتایا کہ مرکزی حکومت ہو یا صوبائی حکومت، ہمیں حج کرنے کی اجازت تو دیتی ہے لیکن ہم شیعہ مسلمان جعفری فقہ کو مانتے ہیں لہٰذا ہمیں ہمارے عقائد کے حساب سے حج ادا کرنے کی اجازت دی جائے۔
اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سنہ 1970 تک ایران، عراق اور شام کے مقدس سفر پر جانے کے لیے حکومت سبسڈی دیتی تھی لیکن اب اسے ختم کردیا گیا ہے اسے دوبارہ شروع کیا جائے، اس کے ساتھ ہی حج سبسڈی کو بھی دوبارہ شروع کریں تا کہ غریب مسلمان بھی حج بیت اللہ کی زیارت کرسکیں۔
انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کی سنی وقف بورڈ اور شیعہ وقف بورڈ کو یکجا نا کیا جائے۔
اس بابت مولانا یعسوب عباس نے بتایا کہ شیعہ مسلمانوں کی خانقاہ، مساجد، امام باڑہ اور قبرستان میں شیعہ عقائد کے طور طریقے سے کام ہوتا ہے لیکن ایک ساتھ ملانے سے ہمیں بڑی پریشانی ہوگی ہمارا مطالبہ ہے کہ ملک کے ہر صوبے میں شیعہ وقف بورڈ الگ سے بنایا جائے تا کہ ہماری خانقاہوں، مساجد ،امام بارگاہوں کی تحفظ ہوسکے۔