ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران مومن انصار سبھا کے قومی صدر محمد اکرم انصاری نے کہا کہ' مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر سے دفعہ 370 منسوخ کیا اس وقت مسلمان خاموش تھے، بابری مسجد کا فیصلہ مسلمانوں کے خلاف آیا تب بھی خاموش رہے لیکن جب شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی جیسا متنازع قانون لایا گیا تب مسلمانوں نے اسے آئین کے خلاف مانتے ہوئے اس کی سخت مخالفت کی۔
انہوں نے کہا کہ 'مومن انصار سبھا نے اس قانون کی شروعات سے ہی مخالفت کر رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ ہم نے 18 دسمبر کو یوم اقلیت کے دن این آر سی اور سی اے اے کی کاپیاں نذر آتش کی تھی۔
محمد اکرم نے کہا کہ 'اس قانون کے ذریعے بھارتی حکومت کا مذاق عالمی سطع بنایا جارہا ہے کیوں کہ حکومت اپنے ہی ملک کی عوام کو شہریت ثابت کرنے فرمان جاری کیا ہے، ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس قانون میں مسلمانوں کو بھی شامل کیا جائے۔
محمد اکرم انصاری نے مودی حکومت پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ 'حکومت اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے جواہر لعل نہرو یونیورسٹی میں اے بی وی پی کے غنڈوں کے ذریعے طلبا پر حملہ کروایا تا کہ عوام کا ذہن اس جانب ہو جائے۔
محمد اکرم مئ الزام عائد کیا کہ اس کام میں آر ایس ایس، اے بی وی پی اور بی جے پی سبھی شامل ہیں، اس کے علاوہ لکھنؤ میں جو احتجاج ہوا اس کے خلاف پولیس نے بربریت دکھاتے ہوئے بے گناہ لوگوں کو بھی جیل میں بند کیا، مومن انصار سبھا نے حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس کی جانچ کروائی جائے تاکہ اصل مجرم سامنے آ جائیں۔