سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ (CM Yogi Adityanath) نے اتوار کے روز اتر پردیش آبادی پالیسی-2021 (Uttar Pradesh Population Policy Draft) کا مسودہ جاری کیا۔ نئی آبادی کی پالیسی جاری کرتے ہوئے یوگی حکومت نے اس پر عوام سے 19 جولائی تک رائے مانگی گئی ہے۔ اس آبادی کی پالیسی میں بنیادی طور پر دو سے زیادہ بچے ہونے پر سرکاری نوکریوں میں درخواست سے لیکر مقامی بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے تک پر روک لگائے جانے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
اترپردیش کی آبادی پالیسی 2021 کے ڈرافٹ میں دو سے زیادہ بچے ہونے پر سرکاری اسکیموں کے فوائد نہ دینے کا ذکر ہے۔ اس مسودے کے مطابق دو سے زیادہ بچے ہونے پر سرکاری ملازمتوں کے لیے درخواست دینے اور پرموشن کا موقع نہیں ملے گا۔ اس کے ساتھ ہی ڈرافٹ میں دو سے زیادہ بچے پیدا ہونے والوں کو ریاستی حکومت کی 70 سے زیادہ سرکاری اسکیمز و گرانٹ سے محروم رکھنے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔
اس کے ساتھ ہی بلدیاتی اور پنچایت انتخابات میں حصہ لینے والے عوامی نمائندوں کو ایک بیان حلفی دینا ہوگا کہ وہ اس کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔ دو سے زیادہ بچے ہیں تو وہ بلدیاتی ادارہ یا پنچایت انتخابات میں شامل نہیں ہوسکیں گے۔
دو بچے ہونے پر ملے گا یہ فائدہ
آبادی پالیسی کے مسودے میں کے دو سے زیادہ بچے ہونے پر سرکاری ملازمین کے پرموشن کو روکنے اور برخاست کیے جانے تک کی سفارش کی تجویز شامل ہے۔ ساتھ ہی آبادی کی نئی پالیسی کے مسودے میں نسبندی کرانے پر انکریمنٹ اور پرموشن کے فائدے دیے جانے کی سفارش اہم طور پر کہی گئی ہے۔
اس کے مطابق اگر کنبہ کا سربراہ سرکاری ملازمت میں ہے اور اس کی نسبندی کی جاتی ہے، تو پھر انہیں اضافی انکریمنٹ، پرموشن اور سرکاری رہائش کے ساتھ اسکیموں میں چھوٹ، پی ایف ایمپلائر کنٹریبیوشن جیسی متعدد سہولیات دینے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
اسی طرح ایسے کنبے کا سربراہ جس کے دو ہی بچے ہیں اور وہ سرکاری نوکری میں نہیں ہے تو انہیں بجلی، پانی، ہاؤس ٹیکس اور گھریلو قرض میں چھوٹ کے ساتھ دیگر سہولیات دینے کی تجویز بھی آبادی کی پالیسی کے مسودے میں بھی شامل ہے۔
ایک بچے کے بعد نسبندی کرانے پر ملے گا یہ فائدہ
اس کے ساتھ ہی ایک اولاد پر خود سے نسبندی کرانے والے سرپرستوں کو اولاد کے 20 سال تک مفت علاج، مفت تعلیم، انشورنس، تعلیمی اداروں اور سرکاری ملازمتوں میں ترجیح دیے جانے کی بھی سفارش کی گئی ہے۔
اسی طرح سرکاری ملازمت رکھنے والے جوڑے کو چار اضافی انکریمنٹ دینے کی بھی تجویز شامل کی گئی ہے اور اگر جوڑے غربت کی لکیر سے نیچے ہیں اور ان کا صرف ایک بچہ ہے اور وہ نسبندی کراتے ہیں تو ان کے بیٹے کے لئے 80 ہزار اور بیٹی کے لئے ایک لاکھ روپیہ ایک مشت دیے جانے کی تجویز ڈرافٹ میں کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ڈرافٹ میں قانون کے خلاف ورزی کرنے پر کئی طرح کے سخت پروویژن بھی شامل کیے گیے ہیں۔ آبادی کی پالیسی کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ ایک سال میں تمام سرکاری عہدیداروں، ملازمین ، بلدیاتی اداروں میں منتخب نمائندوں کو یہ بیان حلفی دینا ہوگا کہ وہ اس کی خلاف ورزی نہیں کریں گے۔ ساتھ ہی خلاف ورزی کرنے والے سرکاری ملازمین کی پرموشن روکنے اور عہدے سے برخاست کرنے کی بھی سفارش ہے۔
حالانکہ قانون نافذ ہوتے وقت حمل ہونا اور حمل میں جوڑوا بچے ہونے پر یہ قانون نافذ نہیں ہوگا۔ ساتھ ہی اگر کسی کے پہلے یا دوسرے یا دونوں بچے معذور ہیں، تو وہ بھی تیسرے بچے کو سہولیات سے محروم نہیں رکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ اس مسودے کے تحت تیسرے بچے کو گود لینے پر پابندی عائد کرنے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: UP Population policy: اترپردیش کی آبادی پالیسی جاری
اس کے علاوہ آبادی کی اس پالیسی کے مسودے کے تحت کثرت ازدواج شادی پر بھی تجویز کی گئی ہے۔ مسودے کے مطابق ان جوڑوں کے لئے خصوصی دفعات شامل کی گئیں ہیں جن کے مذہبی یا پرسنل لاء کے تحت ایک سے زیادہ شادی ہو۔ اس کے مطابق اگر کوئی شخص ایک سے زیادہ شادیاں کرے اور اس کی تمام بیویاں میں سے دو سے زیادہ بچے ہوں تو وہ بھی سہولیات سے محروم ہوجائے گا۔ لیکن اگر عورت ایک سے زیادہ شادیاں کرتی ہے اور مختلف شوہروں سے دو سے زیادہ بچے پیدا کرتی ہے تو اسے بھی سہولیات نہیں ملے گی۔
دو سے زائد بچے ہونے پر اس طرح کی کٹوتی کی تجویز
یوگی حکومت کی نئی آبادی کی پالیسی کے مسودے میں اگر دو سے زیادہ بچے ہوں تو اس طرح کی کٹوتی کا بندوبست کیا گیا ہے۔ ان میں سرکاری اسکیموں کا فائدہ نہیں ملنے کی بات کہی گئی ہے۔ راشن کارڈ میں 4 سے زیادہ ممبران نہیں بنائے جانے کا شق اہم طور پر شامل کیا گیا ہے۔ بلدیاتی اور پنچایت انتخابات نہ لڑنے کی تجوزی بنیادی طور پر کی گئی ہے۔ اسی طرح سرکاری ملازمت میں موقع نہیں دیے جانے کی بات اس آبادی پالیس کے ڈرافٹ میں کہی گئی ہے۔