ETV Bharat / state

لکھنو: علم فاتح فرات جلوس دروالی مسجد سے نہیں نکلا، جانیں اس کی تاریخ - prosession alam fateh furat

لکھنو میں 8 محرم الحرام کو دریا والی مسجد سے علم فاتح فرات کے نام سے نکلنے والا جلوس بین الاقوامی شہرت یافتہ ہے، لیکن دو برس سے یہ جلوس نہیں نکل رہا ہے اس جلوس کی ایک الگ تاریخ ہے اور حضرت عباس علمبردار کے نام سے جلوس نکلتا ہے۔

know about prosession alam fateh fura
لکھنو: علم فاتح فرات جلوس دروالی مسجد سے نہیں نکلا، جانیں اس کی تاریخ
author img

By

Published : Aug 19, 2021, 6:35 PM IST

تقریباً 69 برس قبل لکھنو کے ٹیلہ والی مسجد سے کچھ فاصلہ و گومتی ندی سے انتہائی قریب میں واقع دریا والی مسجد سے حضرت عباس علمبردار علیہ السلام کے نام سے منسوب جلوس کا آغاز ہوا تھا اس جلوس میں حضرت عباس علمبردار کو تصور کرتے ہوئے ان کی شہادت کو یاد کیا جاتا ہے۔

جانکار بتا تے ہیں کہ حضرت عباس علمبردار جب کربلا میں نہر فرات سے پانی لینے گئے تھے تو یزیدی فوج نے ان کے ہاتھ میں تیر مار کر زخمی کر دیا تھا ایک بازو شہید ہو گیا تھا اور مشکیزہ میں بھی تیر مار کر کے پانی کو بہا دیا گیا تھا اس کے بعد حضرت عباس نے بھی جام شہادت نوش کی انہیں کی شہادت کی یاد میں آٹھ محرم کو لکھنؤ کی دریا والی مسجد سے تاریخی جلوس نکلتا ہے جس میں کثیر تعداد میں محبان اہل بیت شامل ہوتے ہیں لیکن گزشتہ دو برس سے یہ جلوس نہیں نکالا جا رہا ہے۔

ویڈیو
بتایا جاتا ہے کہ سنہ 1953 میں محض چھ لوگ شریک ہوئے تھے لیکن اب ہزاروں لوگوں کی شرکت کرتے ہیں، اس پہل کو بھارت کے کئی علاقوں سمیت پاکستان کے عزا داران نے بھی اس نوعیت کے جلوس کا آغاز کیا اور آٹھویں محرم کو یہ جلوس رات 9 بجے گومتی کے کنارے دریا والی مسجد سے نکالا جاتا ہے۔ لوگ بتاتے ہیں کہ 1953 میں دریا والی مسجد اور گومتی ندی کے مابین کوئی باندھ نہیں تھا ایسے میں مسجد سے گھومتی ندی اور قریب تھی اس مسجد اور ندی کی قربت کو حضرت عباس علمبردار کی شہادت کو تصور کر ان کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔جانکاروں کے مطابق سنہ 1953 میں آٹھویں محرم کے دن علم کو گھومتی ندی سے دھویا گیا تھا اور پاس میں ہی دریا والی مسجد میں لا کر سجایا گیا اسی دور میں بین الاقوامی شہرت یافتہ مولانا کلب حسین (کبن)نے مجلس کو خطاب کیا چونکہ اس زمانے میں لائٹ نہیں تھی اس لیے روشنی کے لیے مشعلوں کا انتظام کیا گیا تھا جب جلوس نکالا گیا تو ساتھ میں مشعل بھی ہوتے تھے یہ جلوس گوتم بدھ پارک سے ٹرامہ سینٹر والی سڑک سے گزر کر میڈیکل کالج چوراہے پہنچتا ہے۔


لکھنؤ کی اس مشہور جلوس کا نام سنہ 1960میں فضل نقوی نے 'علم فاتح فرات' رکھا تھا۔ رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے جاری ہونے والے گائیڈ لائن کے مطابق چند افراد پر مشتمل لوگوں نے مجلس و ماتم میں شریک ہوئے اور رات 12 بجے تک سبھی پروگرام ختم ہوگئے۔

تقریباً 69 برس قبل لکھنو کے ٹیلہ والی مسجد سے کچھ فاصلہ و گومتی ندی سے انتہائی قریب میں واقع دریا والی مسجد سے حضرت عباس علمبردار علیہ السلام کے نام سے منسوب جلوس کا آغاز ہوا تھا اس جلوس میں حضرت عباس علمبردار کو تصور کرتے ہوئے ان کی شہادت کو یاد کیا جاتا ہے۔

جانکار بتا تے ہیں کہ حضرت عباس علمبردار جب کربلا میں نہر فرات سے پانی لینے گئے تھے تو یزیدی فوج نے ان کے ہاتھ میں تیر مار کر زخمی کر دیا تھا ایک بازو شہید ہو گیا تھا اور مشکیزہ میں بھی تیر مار کر کے پانی کو بہا دیا گیا تھا اس کے بعد حضرت عباس نے بھی جام شہادت نوش کی انہیں کی شہادت کی یاد میں آٹھ محرم کو لکھنؤ کی دریا والی مسجد سے تاریخی جلوس نکلتا ہے جس میں کثیر تعداد میں محبان اہل بیت شامل ہوتے ہیں لیکن گزشتہ دو برس سے یہ جلوس نہیں نکالا جا رہا ہے۔

ویڈیو
بتایا جاتا ہے کہ سنہ 1953 میں محض چھ لوگ شریک ہوئے تھے لیکن اب ہزاروں لوگوں کی شرکت کرتے ہیں، اس پہل کو بھارت کے کئی علاقوں سمیت پاکستان کے عزا داران نے بھی اس نوعیت کے جلوس کا آغاز کیا اور آٹھویں محرم کو یہ جلوس رات 9 بجے گومتی کے کنارے دریا والی مسجد سے نکالا جاتا ہے۔ لوگ بتاتے ہیں کہ 1953 میں دریا والی مسجد اور گومتی ندی کے مابین کوئی باندھ نہیں تھا ایسے میں مسجد سے گھومتی ندی اور قریب تھی اس مسجد اور ندی کی قربت کو حضرت عباس علمبردار کی شہادت کو تصور کر ان کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔جانکاروں کے مطابق سنہ 1953 میں آٹھویں محرم کے دن علم کو گھومتی ندی سے دھویا گیا تھا اور پاس میں ہی دریا والی مسجد میں لا کر سجایا گیا اسی دور میں بین الاقوامی شہرت یافتہ مولانا کلب حسین (کبن)نے مجلس کو خطاب کیا چونکہ اس زمانے میں لائٹ نہیں تھی اس لیے روشنی کے لیے مشعلوں کا انتظام کیا گیا تھا جب جلوس نکالا گیا تو ساتھ میں مشعل بھی ہوتے تھے یہ جلوس گوتم بدھ پارک سے ٹرامہ سینٹر والی سڑک سے گزر کر میڈیکل کالج چوراہے پہنچتا ہے۔


لکھنؤ کی اس مشہور جلوس کا نام سنہ 1960میں فضل نقوی نے 'علم فاتح فرات' رکھا تھا۔ رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے جاری ہونے والے گائیڈ لائن کے مطابق چند افراد پر مشتمل لوگوں نے مجلس و ماتم میں شریک ہوئے اور رات 12 بجے تک سبھی پروگرام ختم ہوگئے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.