تقریباً 69 برس قبل لکھنو کے ٹیلہ والی مسجد سے کچھ فاصلہ و گومتی ندی سے انتہائی قریب میں واقع دریا والی مسجد سے حضرت عباس علمبردار علیہ السلام کے نام سے منسوب جلوس کا آغاز ہوا تھا اس جلوس میں حضرت عباس علمبردار کو تصور کرتے ہوئے ان کی شہادت کو یاد کیا جاتا ہے۔
جانکار بتا تے ہیں کہ حضرت عباس علمبردار جب کربلا میں نہر فرات سے پانی لینے گئے تھے تو یزیدی فوج نے ان کے ہاتھ میں تیر مار کر زخمی کر دیا تھا ایک بازو شہید ہو گیا تھا اور مشکیزہ میں بھی تیر مار کر کے پانی کو بہا دیا گیا تھا اس کے بعد حضرت عباس نے بھی جام شہادت نوش کی انہیں کی شہادت کی یاد میں آٹھ محرم کو لکھنؤ کی دریا والی مسجد سے تاریخی جلوس نکلتا ہے جس میں کثیر تعداد میں محبان اہل بیت شامل ہوتے ہیں لیکن گزشتہ دو برس سے یہ جلوس نہیں نکالا جا رہا ہے۔
لکھنؤ کی اس مشہور جلوس کا نام سنہ 1960میں فضل نقوی نے 'علم فاتح فرات' رکھا تھا۔ رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے جاری ہونے والے گائیڈ لائن کے مطابق چند افراد پر مشتمل لوگوں نے مجلس و ماتم میں شریک ہوئے اور رات 12 بجے تک سبھی پروگرام ختم ہوگئے۔