وہیں انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان نے بھی صحافی صدیق کپن کا بہتر علاج کیے جانے کا وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے مطالبہ کیا ہے۔
محمد سلیمان نے اس دوران بتایا کہ متھرا میں عصمت دری اور قتل کے ایک سانحہ کو کوریج کرنے کے لئے صحافی صدیق کپن اپنے چار ساتھیوں کے ساتھ دہلی سے متھرا جارہے تھے، تبھی انہیں راستے میں گرفتار کر لیا گیا۔
ان پر الزام ہے کہ ان کے متھرا پہنچنے سے وہاں کے حالات کشیدہ ہو جاتے۔ جس کے بعد ان پر یو اے پی اے کی دفعہ نافذ کرکے انہیں متھرا جیل میں بند کر دیا گیا تھا۔ ان کے ساتھ جو لوگ تھے ان کا تعلق پی ایف آئی پاپولر فرنٹ آف انڈیا سے بتایا جارہا ہے۔
صدیق کپن کئی امراض کے ساتھ ساتھ ڈائیوبٹیس کے مریض ہیں، اور کچھ وقت سے علیل چل رہے ہیں ان دنوں وہ کووڈ 19 سے بھی متاثر ہیں، طبیعت زیادہ خراب ہونے کی وجہ سے انہیں متھرا کے کے وی ایم ہسپتال میں داخل کیا گیا ہے، جہاں ایک صحافی کے ساتھ انسانی حقوق کی پامالی بھی نظر آئی ہے۔
جسے کیرالہ کے وزیراعلی پنرائی وجین نے اپنے خط میں ذکر کیا ہے کہ انہیں ہسپتال کے بیڈ پر زنجیر سے باندھ کر رکھا گیا۔ صدیق کپن کو بہتر علاج کی ضرورت ہے کیونکہ وہ کئی امراض میں پہلے سے مبتلا ہیں اور ان دنوں وہ کووڈ۔ 19سے بھی متاثر ہیں انہیں کسی سپر اسپیشلٹی ہاسپٹل میں علاج کے لیے داخل کرایا جائے۔
انڈین نیشنل لیگ کے قومی صدر محمد سلیمان نے بھی اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے گزارش کی ہے کہ ایک صحافی کو اس طرح سے زنجیر سے ہسپتال کے بیڈ پر باندھ کر رکھنا سراسر انسانی حقوق کی پامالی ہے۔ انہیں علاج کے لئے بہتر سہولیات مہیا کرائی جائے اور کسی سپر اسپیشلٹی ہاسپٹل میں داخل کرایا جائے جو متھرا ضلع میں نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:
مفت آکسیجن فراہم کرانے والا شاہنواز شیخ، تاریکی میں امید کی کرن
وہیں کیرالہ کی ورکنگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے بھی کیرالہ کے وزیر اعلی اور اترپردیش کے وزیر اعلی سے ایک صحافی کے ساتھ جس طرح سے غیر انسانی سلوک کیا جا رہا ہے اس کی سخت مذمت کی ہے۔ ورکنگ جرنلسٹ ایسوسی ایشن نے کیرالا کے وزیر اعلی پینرائی وجین سے صدیق کپن کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔