بی جے پی کے ساتھ دہلی کے وزیر اعلی کیجریوال مل کر کام کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ابھی تک سی سی ٹی وی کیمرے کے فوٹیج جاری نہیں کیے۔
اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں آج ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب نے بتایا کہ مرکزی دارالحکومت دہلی میں جو تشدد ہوا، اس کی تحقیقات کروانے کے لیے پیس پارٹی نے ایک ٹیم تشکیل دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تشدد میں بی جے پی حکومت، آر ایس ایس اور دہلی پولیس نے ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت دنگا کروایا تاکہ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف ہو رہے مظاہرے کو ناکام کیا جا سکے۔
ڈاکٹر ایوب نے حکومت کی منشا پر سوالیہ نشان لگاتے ہوئے کہا کہ جو لوگ بھڑکاؤ نعرے بازی کر رہے تھے۔ انہیں پولیس نے نہیں روکا اور نہ ہی حکومت نے ان پر کوئی کاروائی کی۔
اس کے برعکس کپل مشرا جیسے لوگوں کو 'وائی پلس' سکیورٹی دے کر ان کا حوصلہ بڑھانے کا کام کیا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں پیس پارٹی کے صدر نےکہا کہ انتخابات کے وقت اس لیے تشدد نہیں ہوا کیونکہ کوئی بھی پارٹی ایسا نہیں چاہتی۔ اب اس لیے ہوا کیونکہ حکومت سی اے اے اور این آر سی کے خلاف چل رہی تحریک کو ختم کرنا چاہتی ہے۔
ڈاکٹر ایوب نے عام آدمی پارٹی کے قومی صدر اور دہلی کے وزیراعلی اروند کیجریوال پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ بی جے پی حکومت کے ساتھ مل کر اس تحریک کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے ابھی تک سی سی ٹی وی کیمرے کے ویڈیو فوٹیج میڈیا کو نہیں دیے اور نہ ہی کسی دوسرے کو دکھایا۔
ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ لکھنو میں 19 دسمبر کو ہوئے تشدد کے بعد پولیس نے جن نوجوانوں کو گرفتار کیا اور ان کی ابھی تک ضمانت نہیں ہوئی ہے، پیس پارٹی ان کی ہر ممکنہ امداد کرے گی چاہے وہ مالی ہو یا پھر قانونی۔
قابل ذکر ہے کہ لکھنؤ کی ضلع جیل میں بڑی تعداد میں ایسے نوجوان ابھی بھی بند ہیں، جن کا کوئی ضمانت دار نہیں ہے۔ حالانکہ اقلیت سماج کی سیاست کرنے والی تمام پارٹیوں نے بڑے بڑے دعوے کیے تھے لیکن وہ محض کھوکھلے ہی ثابت ہوئے ہیں۔