بسم اللہ خان کے انتقال کے بعد یہ روایت ان لڑکے، پوتے اور بھانجے آج بھی برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
بسم اللہ خان کی روایت کو قائم رکھتے ہوئے 8 محرم الحرام کو رات تقریباً 10بجے بنیا باغ علاقے میں واقع گھر پر شہنائی بجا کر نوحہ خوانی کی گئی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بسم اللہ خان کے پوتے آفاق حیدر نے بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے درگاہ فاطمان میں شہنائی نہیں بجائی گی بلکہ بنیا باغ علاقے میں واقع گھر پر شہنائی بجا کر بسم اللہ خان کو یاد کیا گیا اور محرم الحرام امام حسین علیہ السلام کی بارگاہ نذرانہ پیش کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کہ وجہ سے اہل خانہ کے درمیان ہی یہ رسم ادا کی گئی تاکہ روایت کو برقرار رکھتے ہوئے کورونا وائرس سے بھی بچا جاسکے۔
انہوں نے بتایا کہ کہ پہلے بارگاہ فاطمان شہنائی بجانے گئے تھے جہاں پر بسم اللہ خان ایک کنویں کے قریب بیٹھ کر بجایا کرتے تھے لیکن پولیس انتظامیہ نے منع کردیا جس کے بعد حکومت کی گائیڈ لائینز پر عمل کرتے ہوئے گھر پر ہی شہنائی بجاکر روایت کو برقرار رکھا گیا۔
واضح رہے کہ بسم اللہ خان کے جس گھر میں شہنائی بجائی گئی کچھ ہی دن پہلے اسی گھر کو از سر نو تعمیر کرنے کی غرض سے منہدم کرنے کی کوشش کی گئی تھی لیکن بنارس ڈویلپمنٹ اتھارٹی نے ایکشن لیتے ہوئے اس پر پابندی عائد کردی۔
بسم اللہ خان کے پوتے آفاق حیدر نے بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بسم اللہ خان کی یادوں کو برقرار رکھا جائے اور میوزیم میں تبدیل کیا جائے تاکہ دور دراز مقامات سے آنے والے سیاح بسم اللہ خان یاد کو تازہ کیا جا سکے۔