علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں زیر تعلیم کشمیری طالب علم پر جان لیوا حملہ کے خلاف گزشتہ شب کشمیری طلبہ نے یونیورسٹی سینٹنری گیٹ پر احتجاج کیا اور آج علیگڑھ انتظامیہ سے ملاقات کر کے کیمپس میں اپنی سکیورٹی کا مطالبہ کیا۔ اے ایم یو کے محسن الملک ہال میں علامہ شبلی ہاسٹل میں 24 دسمبر کو دیر رات کشمیری طالب علم کے ساتھ لڑائی کا معاملہ زور پکڑتا جا رہا ہے۔ جس کے خلاف گزشتہ روز رات میں سینٹنری گیٹ پر احتجاج کیا اور آج ایڈیشنل سٹی مجسٹریٹ (اے سی ایم) سدھیر کمار اور ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ (اے ڈی ایم) سٹی، مینو رانا سے ملاقات کر کے اے ایم یو میں زیر تعلیم تمام کشمیری طلبہ کی سکیورٹی سمیت جبران نامی طالب علم پر حملہ کرنے والے نا معلوم افراد کے خلاف پولیس کارروائی کا مطالبہ کیا، اس پورے معاملے سے متعلق کل ایک اور میٹنگ اے ایم یو، علیگڑھ انتظامیہ اور کشمیری طلباء کے ساتھ ہونی ہے۔AMU Kashmiri srudents ask help from Aligarh Administration
- سینیئر ریسرچ اسکالر جبران پر حملہ کرنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج ہو۔
- کشمیری طلبہ کے معاملوں کے لیے اے ایم یو کے تمام ہال میں ایک علیحدہ وارڈن کی تقرری۔
- محسن الملک ہال کے پرووسٹ کا استعفی
- یونیورسٹی پراکٹر ٹیم کی تبدیلی
کشمیری طلبہ کا کہنا ہے کہ یہ بے حد افسوس کی بات ہے کہ پہلے بندوق کی نوک پر کشمیری طالب علم سے لیپ ٹاپ چھین لیا جاتا ہے، پھر کرکٹ میچ کے دوران ساجد نامی طالب علم پر بیٹ سے حملہ کیا گیا اور اب پھر کشمیری طالب علم جبران پر اسی کے کمرے پر حملہ کیا گیا۔ ایک کے بعد ایک کشمیری طلباء پر حملے کیے جا رہے ہیں ان کو نشانہ بنایا جا رہا ہے اسی لئے ہم یونیورسٹی انتظامیہ سے کیمپس میں اپنے تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ کشمیری طلباء کے مطابق گزشتہ تین ماہ میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی میں زیر تعلیم 7 کشمیری طلباء پر بےرحمی سے حملے کئے گئے جس کی وجہ سے اب کشمیری طلباء اے ایم یو کیمپس میں اپنے آپ کو محفوظ محسوس نہیں کر رہے ہیں اے ایم یو انتظامیہ کی ناکامی کے بعد اب علیگڑھ انتظامیہ سے مدد مانگ رہے ہیں کہ وہ کیمپس میں کشمیری طلباء کی حفاظت کو یقینی بنائے۔