ETV Bharat / state

حکومت کا یہ فیصلہ کتنا صحیح وقت طے کرے گا: کشمیری طلبا

جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے فیصلے پر کشمیری طلبا نے کہا کہ 'یہ مستقبل بتائے گا کہ حکومت کا فیصلہ صحیح ہے یا غلط، ابھی تو کشمیریوں کی آواز بند کردی گئی ہے'۔

' حکومت کا یہ فیصلہ وقت طے کریں گا'
author img

By

Published : Sep 28, 2019, 7:52 PM IST

Updated : Oct 2, 2019, 9:25 AM IST

اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 40 طلبا کو ملنے کے لیے مدعو کیا تھا لیکن ان میں سے کوئی نہیں آیا۔

لکھنؤ میں آج سات کشمیری طلبا کا وفد وزیراعلی یوگی سے ملاقات کرنے آیا تھا۔ صحافیوں سے بات چیت کے دوران کشمیری طلبا نے کہا کہ' ہم اس لیے ملاقات کرنے آئے تھے تاکہ انہیں یہ بتا سکیں کہ کشمیر کی زمینی حقیقت کیا ہے؟'

انہوں نے کہا کہ' وادی میں کس طرح کی پریشانیوں سے ہمارے گھر والے دوچار ہیں یہ بتانا ضروری تھا کیونکہ وہاں پر نہ تو انٹرنیٹ ہے اور نہ ہی فون کال کی سہولت؟

انہوں نے کہا کہ 'وزیراعلی سے صرف ایجوکیشن، انٹرنیٹ، فون کالز کے امور پر بات چیت ہوئی ہے۔ دفعہ 370 یا 35 اے پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی سیاسی مسئلے پر۔'

' حکومت کا یہ فیصلہ وقت طے کریں گا'

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران طالبہ اقراء نے کہا کہ وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے صرف تعلیم اور کشمیر میں اپنے اہل خانہ اور دیگر سے بات چیت نہیں ہو پاتی ہے اس پر بات چیت ہوئی اور ہم نے انہیں بتایا کہ ایسا اس لیے ہے کیونکہ وہاں پر نہ تو فون کالز کرنے کی سہولت ہے اور نہ ہی انٹرنیٹ بحال کیا گیا ہے۔۔'

انہوں نے کہا کہ' ہماری سیاسی پہلو پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ وزیر اعلی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کر لیا جائے گا۔'

ایک دورے طالب عالم امجد نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ' ہم نے وزیراعلی سے اپنی پریشانیوں کا تذکرہ کیا۔ اس کے علاوہ جس علاقے میں ہم رہتے ہیں، وہاں کے جو بھی مسائل ہیں ان سے ڈسکس کی ہے تاکہ کوئی ہمیں پریشان نہ کرے۔'

امجد نے مزید کہا کہ' کشمیر میں انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہم سب کا بیلنس تباہ ہوگیا ہے کیونکہ وہاں پر نا تو انٹرنیٹ ہے اور نہ ہی کسی کو باہر نکلنے کی آزادی۔'

انہوں نے کہا کہ 'جس طرح کشمیر کی عوام بنا انٹرنیٹ کے رہ رہی ہے اور کسی سے کوئی رابطہ قائم نہیں ہو پا رہا ہے۔ اسی طرح جو ہمارے رشتہ دار بیرونی ممالک میں رہتے ہیں وہ بھی وہاں بات چیت نہیں کر پاتے کیونکہ انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے فون پر بات چیت کرنے میں بہت زیادہ پیسہ لگتا ہے۔'

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ' ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس ملاقات سے ہم پوری طرح مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک دفعہ 370 کی منسوخی کا سوال ہے تو ہم اس سے بالکل بھی خوش نہیں ہیں۔ یہ بات دیگر ہے کہ جموں میں کچھ لوگ اس فیصلے کا خیر مقدم کر رہے ہیں لیکن کشمیری عوام اس کے خلاف ہیں۔'

امجد نے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ' یہ تو مستقبل ہی بتائے گا کہ دفعہ370 منسوخ کرنا صحیح فیصلہ تھا یا غلط؟ کیونکہ حکومت نے یہ فیصلہ وہاں کی عوام کے ساتھ تبادلہ خیال کرکے نہیں کیا ہے اور انکی مرضی کے بغیر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔'

اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے 40 طلبا کو ملنے کے لیے مدعو کیا تھا لیکن ان میں سے کوئی نہیں آیا۔

لکھنؤ میں آج سات کشمیری طلبا کا وفد وزیراعلی یوگی سے ملاقات کرنے آیا تھا۔ صحافیوں سے بات چیت کے دوران کشمیری طلبا نے کہا کہ' ہم اس لیے ملاقات کرنے آئے تھے تاکہ انہیں یہ بتا سکیں کہ کشمیر کی زمینی حقیقت کیا ہے؟'

انہوں نے کہا کہ' وادی میں کس طرح کی پریشانیوں سے ہمارے گھر والے دوچار ہیں یہ بتانا ضروری تھا کیونکہ وہاں پر نہ تو انٹرنیٹ ہے اور نہ ہی فون کال کی سہولت؟

انہوں نے کہا کہ 'وزیراعلی سے صرف ایجوکیشن، انٹرنیٹ، فون کالز کے امور پر بات چیت ہوئی ہے۔ دفعہ 370 یا 35 اے پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی اور نہ ہی کسی سیاسی مسئلے پر۔'

' حکومت کا یہ فیصلہ وقت طے کریں گا'

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران طالبہ اقراء نے کہا کہ وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے صرف تعلیم اور کشمیر میں اپنے اہل خانہ اور دیگر سے بات چیت نہیں ہو پاتی ہے اس پر بات چیت ہوئی اور ہم نے انہیں بتایا کہ ایسا اس لیے ہے کیونکہ وہاں پر نہ تو فون کالز کرنے کی سہولت ہے اور نہ ہی انٹرنیٹ بحال کیا گیا ہے۔۔'

انہوں نے کہا کہ' ہماری سیاسی پہلو پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ وزیر اعلی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کر لیا جائے گا۔'

ایک دورے طالب عالم امجد نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ' ہم نے وزیراعلی سے اپنی پریشانیوں کا تذکرہ کیا۔ اس کے علاوہ جس علاقے میں ہم رہتے ہیں، وہاں کے جو بھی مسائل ہیں ان سے ڈسکس کی ہے تاکہ کوئی ہمیں پریشان نہ کرے۔'

امجد نے مزید کہا کہ' کشمیر میں انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہم سب کا بیلنس تباہ ہوگیا ہے کیونکہ وہاں پر نا تو انٹرنیٹ ہے اور نہ ہی کسی کو باہر نکلنے کی آزادی۔'

انہوں نے کہا کہ 'جس طرح کشمیر کی عوام بنا انٹرنیٹ کے رہ رہی ہے اور کسی سے کوئی رابطہ قائم نہیں ہو پا رہا ہے۔ اسی طرح جو ہمارے رشتہ دار بیرونی ممالک میں رہتے ہیں وہ بھی وہاں بات چیت نہیں کر پاتے کیونکہ انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے فون پر بات چیت کرنے میں بہت زیادہ پیسہ لگتا ہے۔'

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ' ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ اس ملاقات سے ہم پوری طرح مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک دفعہ 370 کی منسوخی کا سوال ہے تو ہم اس سے بالکل بھی خوش نہیں ہیں۔ یہ بات دیگر ہے کہ جموں میں کچھ لوگ اس فیصلے کا خیر مقدم کر رہے ہیں لیکن کشمیری عوام اس کے خلاف ہیں۔'

امجد نے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ' یہ تو مستقبل ہی بتائے گا کہ دفعہ370 منسوخ کرنا صحیح فیصلہ تھا یا غلط؟ کیونکہ حکومت نے یہ فیصلہ وہاں کی عوام کے ساتھ تبادلہ خیال کرکے نہیں کیا ہے اور انکی مرضی کے بغیر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔'

Intro:کشمیر میں دفعہ 370 منسوخ کرنے کے فیصلے پر کشمیری طلبہ نے کہا کہ یہ تو مستقبل بتائے گا کہ حکومت کا فیصلہ صحیح ہے یا غلط، ابھی تو ہماری آواز بند کردی گئی ہے۔


Body:اترپردیش کی دارلحکومت لکھنؤ میں آج 7 کشمیری طلبہ کا وفد ملاقات کرنے آیا۔ صحافیوں سے بات چیت کے دوران کشمیری لڑکی نے کہا کہ ہم لوگ اس لئے ملاقات کرنے آئے تھے تاکہ یہ بتا سکے کہ کشمیر کی زمینی حقیقت کیا ہے؟

انہوں نے کہا کہ وہاں پر کس طرح کی پریشانیوں سے ہمارے گھر والے دوچار رہے ہیں کیونکہ وہاں پر نہ تو انٹرنیٹ ہے اور نہ ہی فون کال کی سہولت؟

وزیراعلی سے صرف ایجوکیشن، انٹرنیٹ، فون کالز کے مدے پر بات ہوئی ہے۔ دفعہ 370 یا 35 اے پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی اور نہ ہی سیاسی مسائل پر۔

ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران اقراء نے بتایا کہ ہماری وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ سے صرف تعلیم اور کشمیر میں جو ہماری اپنوں سے بات چیت نہیں ہو پاتی کیونکہ وہاں پر نہ تو فون کال چالو ہے اور نہ ہی انٹرنیٹ بحال کیا گیا ہے اسی مدے پر بات چیت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری سیاسی پہلو پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ وزیر اعلی نے بھروسا دلایا ہے کہ اس مسئلے کو جلد سے جلد ٹھیک کردیا جائے گا۔

امجد نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ہم نے وزیراعلی سے اپنی پریشانیاں بتایا اس کے علاوہ جس علاقے میں ہم رہتے ہیں، ان سب کی بھی پریشانی بتائیں تاکہ کوئی ہمیں پریشان نہ کرے۔

مسٹر امجد نے اپنا دربار بڑا کرتے ہوئے کہا کی کشمیر میں انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے ہم سب کا بیلنس تباہ ہوگیا ہے کیونکہ وہاں پر نا تو انٹرنیٹ ہے اور نہ ہی کسی کو باہر نکلنے کی آزادی۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح کشمیر کی عوام بنا انٹرنیٹ کے رہ رہی ہے اور کسی سے کوئی رابطہ قائم نہیں کر پا رہے۔ اسی طرح جو ہمارے رشتہ دار بیرونی ممالک میں رہتے ہیں وہ بھی وہاں بات چیت نہیں کر پاتے کیونکہ انٹرنیٹ نہ ہونے کی وجہ سے فون پر بات چیت کرنے میں بہت زیادہ پیسہ لگتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم یہ نہیں کرسکتے کہ اس ملاقات سے پوری طرح مطمئن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک دفعہ 370 کا مسئلہ ہے تو ہم اس سے بالکل بھی خوش نہیں ہیں۔ یہ بات دیگر ہےکہ جموں میں کچھ لوگ اس فیصلے کا خیر مقدم کر رہے ہیں لیکن کشمیری عوام اس کے خلاف ہے۔




Conclusion:امجد نے اپنا درد بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو مستقبل ہی بتائے گا کہ دفعہ370 منسوخ کرنا صحیح فیصلہ تھا یا غلط؟ کیونکہ حکومت نے یہ فیصلہ وہاں کی عوام کے خلاف اور انکی آواز بند کرکے کیا ہے۔
Last Updated : Oct 2, 2019, 9:25 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.