ریاست اترپردیش کے ضلع کانپور میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج 'محمد علی پارک' میں سات دنوں سے جاری ہے۔
دراصل مشہور سیاسی کمیونسٹ رہنما سبھاشنی علی کانپور کی رہنے والی ہیں، وہ یہاں سے رکن پارلیمان بھی رہ چکی ہیں۔
سبھا شنی علی نے احتجاج میں شریک بڑی تعداد میں خواتین، مرد اور بچوں کو خطاب کرتے ہوئے شہریت ترمیمی قانون، این آر سی، اور این پی آر کے بارے میں تفصیل سے بتایا۔
وہیں سبھا شنی علی نے نریندر مودی اور امت شاہ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ 'ان رہنماؤں نے ملک کی تصویر ہی بدلنے کی چال چلی ہے۔ یہ بھارت کے آئین کو بدلنا چاہتے ہیں اور یہاں کی غریب عوام کو پریشان کرنا چاہتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'یہاں پر این آر سی کرانے کے لئے لاکھوں کروڑوں روپے کہاں سے آئیں گے۔ حکومت کی یہ سوچی سمجھی چال ہے۔ حکومت بنیادی مسائل سے عوام کا توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔ '
سبھاشنی نے کہا کہ 'این آر سی سے ملک کے آئین اور جمہوریت کو خطرہ ہے۔'
اس لیے انہوں نے عوام سے اپیل کیا کہ 'آپ کے پاس کوئی بھی آئے اور آپ سے کاغذ مانگے تو آپ یہی کہیں گے کہ ہم کاغذ نہیں دکھائیں گے۔'
انہوں نے عوام کو یہ بھی بتایا کہ 'جانچ کرنے والا شخص جب آئے گا اور آپ اس کو سارے کاغذ سہی سہی دکھائیں گے، بتائیں گے اس کے بعد بھی اس کو رشوت نہ ملی تو وہ آپ کے خلاف رپورٹ لگا سکتا ہے۔ اس لئے کسی بھی صورت میں اس قانون کو تسلیم نہیں کریں گے اور کاغذ نہیں دکھائیں گے۔'
کانپور کے اس احتجاج میں بڑی تعداد میں خواتین گود میں اپنے بچوں کے لئے ہوئے پارک میں بیٹھی ہوئی ہیں۔ ان کے اس تاریخ ساز مظاہرے پر حکومت آنکھ اور کان بند کیے بیٹھی ہوئی ہے۔
میڈیا اس پر تنقید کر رہی ہے لیکن حکومت ہند اس پر کچھ بھی سننے اور ماننے کو تیار نہیں ہے۔