کانپور کے تھانہ کرنیل گنج علاقہ کے ریل پٹری محلہ میں دو گروہوں میں تصادم میں ایک گروہ نے پہلے لڑکی سے چھیڑ چھاڑ کا الزام لگا کر مقدمہ لکھایا۔
پولیس نے جب معاملے کی تحقیق میں سچائی پائی تو مقدمہ لکھانے والے گروہ نے پولیس پر دباؤ بنانے کے لیے مزید دوسرے گروہ پر دہشت گردی کا الزام لگایا کہ ہم لوگوں کے یہاں آٹھ دس مکان ہیں ہم لوگوں کو اس علاقے سے سے دوسرے علاقے میں منتقل ہونے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔ اس گروہ کی نئی تحریر پر پولیس تحقیق کر کاروائی کرنے کی بات کر رہی ہے، اس معاملے میں چار لوگوں کو اب تک گرفتار کیا جا چکا ہے۔
کانپور ضلع کے تھانہ کرنیل گنج علاقے کے ریل پٹری محلے میں آٹھ دس ہندو خاندان امن اور سکون سے رہ رہے تھے، کسی وجہ سے پڑوس میں ہی رہنے والے ایک مسلم خاندان سے ان لوگوں کا کسی پرانی بات کو لے کر جھگڑا ہوگیا، جس پر دونوں میں مار پیٹ ہوئی اور لوگ زخمی ہوئے۔ مار پیٹ کے بعد پولیس کو اطلاع دی گئی۔
ہندو خاندان کی طرف سے یہ الزام لگایا گیا کہ محلے کے ہی کچھ لڑکے اس کی بیٹی کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کیا کرتے تھے جس پر ان لوگوں نے اعتراض جتایا تھا۔ جس کی وجہ سے دونوں گروہوں میں مار پیٹ ہوئی۔ اس تصادم کی تحریر پولیس کو دی گئی تو پولیس نے معاملے کی جانچ پڑتال شروع کر دی اور الزامات لگائے گئے لوگوں کی گرفتاریاں بھی کیں۔
لیکن اس معاملے میں کچھ فرقہ پرست ہندو تنظیموں کے قائدین نے معمولی جھگڑے کو مذہبی رنگ دے دیا، ہندو پریوار کی طرف سے اپنے گھر کی دیوار پر یہ لکھوادیا گیا کہ ہم لوگوں کو زبردستی مذہب تبدیل کرنے کے لئے دباؤ بنایا جا رہا ہے۔ اگر پولیس نے مدد نہیں کی تو ہم لوگوں کی زندگی خطرے میں ہے۔
مزید پڑھیں: بارہ بنکی: منہدم مسجد غریب نواز کی دوبارہ تعمیر کرانے کا مطالبہ
یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ کچھ علاقائی لوگ یہ بھی دھمکی دے رہے ہیں کہ ابھی تو اتر پردیش میں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت ہے، جب یہ سرکار چلی جائے گی تو ان لوگوں سے بدلہ لیا جائے گا۔ حالات فرقہ وارانہ رنگ میں دیکھتے ہوئے پولیس کمشنر نے معاملے کی تحقیقات شروع کردی ہے اور الزام لگانے والے ہندو خاندان سے تحریر مانگی ہے۔
فی الحال علاقے کا ماحول پرامن ہے اور پولیس معاملے کی تحقیق کر رہی ہے، لیکن اس جھگڑے پر سیاسی مفاد حاصل کرنے کے لیے مذہبی فرقہ پرستی کا رنگ دینے کے لیے کئی ہندو تنظیمیں کود پڑی ہیں۔