کانپور میں ڈاکٹر علامہ اقبال کی یوم پیدائش کا جشن بڑی دھوم دھام سے منایا جاتا ہے لیکن اس مرتبہ 9 نومبر کو بابری مسجد کا فیصلہ آنے کی وجہ سے سے تمام خصوصی مہمانان جنہیں دوسرے ضلع سے آنا تھا اس میں شریک نہیں ہو سکے پھر بھی ڈاکٹر علامہ اقبال کے یوم پیدائش کا جشن اور سیمینار 'ذکر اقبال' شاندار تھا۔
اس موقع پر کانپور کی سرسید لائبریری میں ایک سیمینار بنام ذکر اقبال منعقد کیا گیا جس میں کانپور شہر کے معززین اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے اسکالرس نے شرکت کی۔
کانپور شہر جنگ آزادی سے لے کر اب تک اردو ادب کے میدان میں عظیم خدمات انجام دیتا آرہا ہے، اسی شہر سے حسرت موہانی نے جہاں شعر و شاعری بھی کی تو ملک کی آزادی میں عظیم رول بھی ادا کیا۔
اسی شہر میں علامہ اقبال کے ہمنوا زیب غوری، جوہر کانپوری، شبینہ ادیب، انجم رہبر، ترنم کانپوری اور حق کانپوری جیسے بڑے بھی موجود ہیں، جنہوں نے علامہ اقبال کی شاعری اور فکر سے متاثر ہوکر اپنی شاعری کو ترتیب دی ہے ۔
کا نپور شہر کے تمام ادیب علامہ اقبال کو ملت کا رہنما اور شعر و شاعری کا استاد مانتے ہیں۔
کانپور میں ہمیشہ علامہ اقبال کو یاد کیا جاتا ہے، ان کے یوم پیدائش پر سیمینار ہوتا ہے تمام ادیب اکٹھا ہوتے ہیں اور ان کی فکر کو ترتیب دیتے ہیں اور اس پر تدبر کرتے ہیں۔
علامہ اقبال ایک تحریک ہیں جو شاعر کی شکل میں لوگوں کے ذہن پر نقش ہیں، ڈاکٹر علامہ اقبال کو کسی سرحد کے دائرے میں نہیں باندھا جا سکتا ہے وہ برصغیر کی اردو دنیا کے شاعر ہیں جنہیں ہر قوم و ملت کے لوگ اپنی باتوں کو وزن دینے یا عام فہم بنانے کے لیے ڈاکٹر علامہ اقبال کے اشعار کی نقل کرکے فخر محسوس کرتے ہیں۔