لکھنؤ میں گزشتہ 28 اکتوبر کی شب میں ایس ٹی ایف کے انکاؤنٹر میں ہلاک دو افراد میں سے ایک فرد کے اہل خانہ کے لوگوں نے ضلع کے اعلیٰ افسران سے ملاقات کر انصاف کا مطالبہ کیا ہے۔
متاثرین اہل خانہ کا کہنا ہے کہ گمبھیر پور تھانہ حلقہ کے موضع منگراواں رہائشی کامران کے جسم پر شدید چوٹ کے متعدد نشانات تھے۔
کامران کے بھائی عمران نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کامران پر کوئی بھی سنگین الزام نہیں تھے۔ گاوں میں پردھانی انتخابات میں ایک متاثر کن شخص سے جھگڑا ہوا تھا جس کے بعد سے اسے مسلسل جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی موصول ہو رہی تھیں۔ اور تقریباً 9 بجے رات کامران کے انکاؤنٹر کی خبر ملی اس دن شام میں مغرب کے وقت وہ والی بال کھیل کر ایک دکان پر چائے پی رہا تھا۔
سینکڑوں افراد نے اس کو دیکھنے کی تصدیق بھی کی ہے۔ عمران نے بتایا کہ میرے بھائی نےگھر کے پاس ہی آر او واٹر پلانٹ لگایا تھا پانی سپلائی کا کام کرتا تھا اور اسی سے گھر کے اخراجات کو پورا کیا جاتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:لکھنؤ اور وارانسی سمیت 46 ریلوے اسٹیشنوں کو اڑانے کی دھمکی
انہوں نے بتایا کہ میرے بھائی کے اوپر مقدمہ درج ہونے اور 25000 انعامیہ کی بات بالکل فرضی ہے اور مختار انصاری سے تعلقات کی بات بھی جھوٹ ہے۔ میرا بھائی تو مختار انصاری کو جانتا تک نہیں تھا۔'
کامران کے بھائی عمران کا کہنا ہے کہ انھیں انصاف ملنا چاہیے اس معاملے کی تفتیش ہو تاکہ حقیقت سامنے آ سکے اور اس سلسلے میں ہم لوگوں نے ضلع افسران سے ملکر جانچ کا مطالبہ کیا ہے۔
واضح رہے ایس ٹی ایف اور بدمعاشوں کے مابین 28 اکتوبر کو لکھنو کے مڑیاو میں انکاؤنٹر ہوا تھا جس میں دو بدمعاش ہلاک ہو گئے تھے جن میں ایک کی شناخت اعظم گڑھ کے موضع بیری ڈیہہ علی شیر خان کے طور پر ہوئی تھی جس پر ایک لاکھ کا انعام تھا جبکہ دوسرے کی پہچان اعظم گڑھ کے موضع منگراواں کامران کے طور پر ہوئی تھی جس پر 25000 کا انعام مقرر تھا۔