مولانا سید کیفی علی کو گزشتہ رات تقریبا ڈیڑھ بجے اے ٹی ایس نے حراست میں لے لیا اور اپنے ساتھ لکھنؤ لے گئی۔ مولانا سید کیفی علی دنیا کی مشہور درگاہ اعلی حضرت سے وابستہ ہیں۔
لکھنؤ جاتے وقت اے ٹی ایس نے مولانا کیفی کی انکی والدہ عابدہ بیگم سے فون پر بات کرائی اور مولانا کیفی نے بتایا کہ انہیں لکھنؤ لیکر جا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق مولانا کیفی پر کملیش تیواری کے قاتلوں کی مدد کرنے کا الزام ہے۔ کیونکہ کملیش تیواری کے قتل کے بعد ملزامان بریلی آئے تھے اور مولانا کیفی سے ملاقات کی تھی۔
مولانا کیفی پر یہ بھی الزام ہے کہ انکی ملزمان سے فون پر بات چیت ہوتی تھی۔ مولانا کیفی کو حراست میں لیے جانے کے بعد گھر میں افراتفری کو ماحول ہے۔
واضح رہے کہ مولانا کیفی پیشے سے نعت خواں ہیں اور ملک کے تمام صوبوں میں مذہبی اجلاس میں شرکت کرتے ہیں۔ اسی سلسلہ میں وہ گجرات بھی کئی مرتبہ جا چکے ہیں اور اے ٹی ایس نے اسی آمدرفت کی بنیاد پر حراست میں لیا ہے۔
مولانا کیفی کی والدہ کا کہنا ہے کہ اسکا بیٹا بہت شریف اور پرہیزگار ہے، وہ بالکل بے قصور ہے۔