بھارتی ریاست اترپردیش کے ضلع میرٹھ میں جھولا چھاپ ڈاکٹروں کی تعداد دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔
کئی دنوں سے ایک عمردراز مریض ضلع مجسٹریٹ کے سامنے چارپائی لگا کر دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔ اس شخص کا علاج کسی جھولے چھاپ ڈاکٹر نے کیا تھا اور اس کے بعد ان کی طبیعت مزید بگڑ گئی۔
ان کا الزام تھا کہ محکمہ صحت کے افسران نے جھولا چھاپ ڈاکٹر سے پیسہ لے کر کے معاملے کو رفع دفع کر دیا ہے۔ متاثرہ بزرگ جھولے چھاپ ڈاکٹر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
ایسے میں اب یہ سوال اہم ہو جاتا ہے کہ جھولا چھاپ ڈاکٹروں کی تعداد دن بدن بڑھتی کیوں جا رہی ہے اور محکمہ صحت اس کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کر رہا ہے؟
وہیں دوسری جانب ایڈیشنل سی ایم او ڈاکٹر گوپال کا کہنا ہے کہ گزشتہ کارروائیوں میں تاحال 60 جھولا چھاپ ڈاکٹروں کو گرفتار کیا گیا ہے اور ان پر کارروائی کی گئی ہے اور مزید جھولا چھاپ ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کی مہم جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ میڈیکل کونسل آف انڈیا کے ایکٹ کے تحت کوئی بھی غیر مسند ڈاکٹر اگر علاج کرتے ہوئے پکڑا جاتا ہے تو اسے ایک سال کی سزا اور ایک ہزار روپے جرمانہ ادا کرنا پڑے گا۔
میرٹھ میں قانون کو طاق میں رکھتے ہوئے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ صحت کے باوجود جھولا چھاپ ڈاکٹروں کا کاروبار عروج پر ہے۔ غیر معیاری علاج کی وجہ سے کئی لوگوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑ رہا ہے۔
بتایا جاتا ہے جرائم میں بھی جھولا چھاپ ڈاکٹروں کی برابر حصہ داری ہے گزشتہ دنوں ہوئے انکت نامی شخص کے قتل جھولا چھاپ ڈاکٹر نے انکت کو نشے کا انجکشن لگایا تھا، جسے پولیس نے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا ہے۔