جونپور میں جمعیت علماء ہند کے ضلعی صدر و استاد جامعہ اسلامیہ ریوڑی تالاب بنارس نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم کی ضرورت ہر دور اور ہر زما نے میں رہی ہے اور موجودہ وقت میں تو اس کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے بحیثیتِ مسلمان بقدرِ ضرورت علم دین حاصل کرنا ضروری ہے اور علم حاصل کرنے کے لئے عمر کی کوئی حد بھی مقرر نہیں ہے۔ قرآن و حدیث میں علم حاصل کرنے کی رغبت دلائی گئی ہے۔ دنیا میں رہنے کے لئے دنیاوی علوم بھی ضروری ہے، شریعت اس سے منع نہیں کرتی ہے۔
شاہی شیر والی مسجد کے امام و خطیب قاری اشتیاق احمد ضیاء جونپوری نے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس قوم نے تعلیم سے کنارہ کشی اختیار کی وہ قوم دنیا کے اندر محکوم ہو گئی۔ آج مسلمان قوم ترقی کے بجائے تنزلی کا شکار ہے جس کی واحد وجہ ہے کہ اس نے تعلیم و تربیت اور ہنر و فن سے اپنے آپ کو دور کیا۔ اس لئے آج اس کے ترقی کے راستے محدود ہو گئے۔ اگر مسلمانوں کو تنزلی سے ترقی کے راستے پر گامزن ہونا ہے تو بھوک پیاس برداشت کر کے اسے تعلیم کو حاصل کرنا ہوگا-
معروف علمی ادارہ جامعہ حسینہ لال دروازہ کے ناظم مولانا توفیق احمد قاسمی نے ای ٹی وی بھارت سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج مسلمان قوم کے پاس سرمایہ تجارت اور ذرائع و وسائل کے اعتبار سے کوئی کمی نہیں ہے ۔ اگر کمی ہے تو وہ تعلیم کی کمی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر آج ہماری توجہ تعلیم پر ہو جائے تو بذاتِ خود ہمارے کالج، یونیورسیٹی اور بڑے بڑے تعلیمی ادارے تعمیر کئے جا سکتے ہیں۔ اللہ نے اس قوم کو صلاحیت سے نوازاہے اور اس مقام پر لاکر کھڑا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کی تعلیم کی جانب توجہ نہ ہونے کی وجہ سے ان کی حالت پسماندہ اوردلتوں سے بھی بدتر ہے ۔ لیکن اگر غور کیا جائے تو اس کی بنیادی وجہ تعلیم کا فقدان ہے۔ اگر بچوں کے مستقبل کو سنوارنا ہے تو سارے خرافات سے کنارہ کش ہو کر اپنے سرمائے کو تعلیم پر خرچ کرنا ہے وہ دن بعید نہیں جب ملک اور قوم و ملّت کے حالات بہتر ہو جائیں گے۔
ساجدہ گرلس انٹر کالج کے مینیجر ڈاکٹر اختر سعید مسیحا جونپوری نے بات کرتے ہوئے بتایا کہ چند سالوں میں مسلمان تعلیم کے اعتبار سے ترقی کر رہا ہے خود مسلمانوں کے اپنے انگلش میڈیم اسکول ہیں اور جونپور کے حالات دوسرے اضلاع سے مختلف ہیں کیونکہ یہاں پر مسلمانوں کے پاس متعدد تعلیمی ادارے ہیں۔ مسلمانوں کے اندر دس سالوں سے تعلیم کی طرف رجحان بڑھا ہے مزدوری کرکے اپنے بچوں کو اعلیٰ تعلیم حاصل کروا رہی ہیں اس لئے بہت مایوسی کی بات تو نہیں ہے مگر مسلمانوں میں تعلیمی بیداری کرنے کے لئے پلاننگ کے ساتھ کافی محنت کرنے کی ضرورت ہے۔