جوہر ٹرسٹ کے جوائنٹ سکریٹری اور سماجوادی پارٹی کے رکن اسمبلی نصیر احمد خان کے نام سے لیز پر دی گئی اراضی کی خرید و فروخت میں خامیوں کو دیکھتے ہوئے لیز کو رد کیا گیا۔
اس معاملے میں سماجوادی پارٹی کے رہنما اور رکن پارلیمان اعظم خان کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے نائب ضلع انتظامیہ تحصیل صدر پریم شنکر تیواری نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے اعظم خان کے ڈریم پروجیکٹ محمد علی جوہر یونیورسٹی کیمپس کی 7 ہیکٹر اراضی کی لیز کو رد کردیا ہے۔
اس تعلق سے ضلع انتظامیہ اے کے سنگھ کا کہنا ہے کہ جو زمین جوہر ٹرسٹ کو لیز پر دی گئی تھی اس میں ضابطوں کی خلاف ورزی پائی گئی تھی۔ جس کا ایس ڈی ایم کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے لیز کو رد کر دیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ کئی دنوں سے جوہر یونیورسٹی کے چانسلر اور رکن پارلیمان اعظم خان پر رامپور انتظامیہ کافی سخت رخ اختیار کیے ہوئے ہے۔
اعظم خاں پر اب تک 26 میں سے صرف 18 مقدمے اراضی کو جبراً قبضہ کرنے کے طور پر دائر کیے گئے ہیں۔ ساتھ ہی سابقہ حکومت میں وزیر رہے اعظم خان کے ذریعہ جوہر ٹرسٹ کے لیے زمین اور سرکاری عمارتوں کو ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے کے الزام جانچ کی جارہی ہے۔
اس درمیان کسانوں نے بھی اعظم خان کے خلاف آواز بلند کرنا شروع دیا ہے۔ جن کا کہنا ہے کہ خان نے اپنے جوہر ٹرسٹ کے لیے ان سے جبراً زمینیں حاصل کی ہیں۔
دوسری جانب اعظم خان نے دعویٰ کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے یہ زمینیں باقائدہ قانونی دائرے میں رہتے ہوئے خریدی ہیں اور ان کے پاس زمینوں کے دستاویزات بھی موجود ہیں، جبکہ یونیورسٹی کے نزدیک عالیہ گنج کے کسان اعظم خاں کے دعویٰ کو جھوٹا بتا کر خارج کر رہے ہیں۔
گزشتہ ماہ جون میں کیمپس اراضی کی پیمائش کے دوران تحصیل صدر نے زمین کی لیز کے عمل میں خامیوں کی نشاندہی کی تھی۔ جس کے بعد ایس ڈی ایم نے اپنی عدالت سے فیصلہ سناتے ہوئے لیز کو رد کردیا۔