ایودھیا کی متنازع زمین بابری مسجد رام جنم بھومی پر عدالت عظمیٰ کی جانب سے جسٹس رنجن گوگوئی کی قیادت میں پنج رکنی بینچ نے 9 نومبر 2019 کو فیصلہ دیا۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے 9 نومبر کو فیصلہ ہے اور عیدمیلاد النبی کا تہوار 10 نومبر کو رواں برس منایا جا رہا ہے۔
بھارت کے دیگر حصوں کی طرح اترپردیش کے دارلحکومت لکھنؤ میں بھی ہر برس جشن عید میلاد النبی کا جلوس نکلتا ہے۔
اس سلسلے میں لکھنؤ کے شہر قاضی مفتی ابو العرفان صاحب نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ عدالت عظمیٰ کا اہم فیصلہ آ گیا ہے۔ ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
جہاں تک 10 نومبر کو عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے موقع پر جلوس نکالنے کا مسئلہ ہے تو ہماری ابھی تک پوری تیاری ہے پولیس اور ضلع انتظامیہ سے بات چیت کریں گے اگر وہ ہمیں اجازت دیتی ہے تو کل جلوس نکلے گا، ورنہ ہم اسے ملتوی کر دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سماج میں امن وامان قائم رکھنا ہمارا فریضہ ہے کیوں کہی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی ہمیں تعلیم دی ہے اور ہم اس پر عمل پیرا رہیں گے۔
لکھنو کے جھنڈے والے پارک میں برسوں سے عظیم الشان جلوس 12 ربیع الاول کے موقع پر نکلتا ہے.
اس سلسلے میں ایڈووکیٹ محمد حسیب نے کہا کہ ابھی تک ہماری تیاریاں ہیں لیکن اگر ضلع انتظامیہ منع کرتی ہے تو ہم آج رات کی عید ملادنبی نیز نعتیہ مشاعرہ ملتوی کر دیں گے۔
ذرائع کے مطابق لکھنؤ کے ڈی ایم ابھیشیک پرکاش نے کہا کہ ربیع الاول کے موقع پر جس طرح پہلے عید میلاد النبی و مشاعرہ ہوتارہا، ساتھ ہی جلوس بھی نکلتا رہا وہ بدستور جاری رہے گا۔