احمدآباد 2008 سلسلہ وار بم دھماکہ معاملے میں احمدآباد کی خصوصی عدالت نے گذشتہ کل سزا کا اعلان کیا۔ خصوصی عدالت کے جج اے آر پٹیل نے فیصلہ سناتے ہوئے دھماکوں میں مرنے والوں کو ایک لاکھ روپے اور زخمیوں کو 50 ہزار روپے معاوضہ دینے کا بھی حکم دیا۔ دھماکوں میں 56 افراد ہلاک اور 200 سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔ Maulana Arshad Madani will Challenge the Court’s Decision in the Ahmedabad Bomb Blast Case
جمعیۃ العلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے احمدآبادسیشن کورٹ کے فیصلہ پر اپنے ردعمل کا اظہارکرتے ہوئے کہا کہ نچلی عدالت کا فیصلہ ناقابل یقین ہے، جن 49 لوگوں میں سے 38 کو پھانسی اور 11 کو عمرقید کی سزاسنائی گئی۔ جمعیۃعلماء ہند ان سزاؤں کے خلاف ہائی کورٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک جائے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ جمعیۃ علما ہند ملزمین کو پھانسی کے سزا سے بچانے کے لئے ملک کے نامور وکلا کی خدمات حاصل کرے گی اور ان کے مقدمات مضبوطی سے لڑے گی اور ہمیں پورا یقین ہے کہ اعلیٰ عدالت سے ان نوجوانوں کومکمل انصاف ملے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایسے متعدد معاملے ہیں، جن میں نچلی عدالتوں نے سزائیں سنائیں مگر جب وہ معاملہ اعلیٰ عدالت میں پیش کیا گیا تو وہاں انصاف ملا۔ اس کی ایک بڑی مثال اکشردھام مندرحملہ کا معاملہ ہے جس میں نچلی عدالت نے مفتی عبدالقیوم سمیت تین افراد کو پھانسی اور چارلوگوں کو عمر قید کی سزادی تھی، یہاں تک کہ گجرات ہائی کورٹ نے بھی اس فیصلہ کو برقرار رکھا تھا، لیکن جمعیۃ العلماء ہند کی قانونی امدادکے نتیجہ میں جب یہ مقدمہ سپریم کورٹ میں گیا تو یہ سارے لوگ نہ صرف باعزت بری ہوئے بلکہ بے گناہوں کو دہشت گردی کے الزام میں پھنسانے پر عدالت نے گجرات پولس کی سخت سرزنش بھی کی تھی۔
مزید پڑھیں:Ahmedabad Serial Blasts Case: احمدآباد بم دھماکہ معاملے میں 38 قصورواروں کو سزائے موت، 11 کو عمرقید
مولانا ارشد مدنی نے مزید کہا کہ اکشر دھام بم دھماکہ جیسے سنگین مقدمات میں نچلی عدالت سخت فیصلے دیتی ہے، لیکن ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے ملزمین کو راحت حاصل ہوتی ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس مقدمہ میں بھی ملزمین کو ہائی کورٹ اور اگر ضرورت پڑی تو سپریم کورٹ سے راحت حاصل ہوگی۔