مظفر نگر: جمعیت علمائے ہند پسماندہ بچوں کو دینی اور دنیاوی تعلیم دینے کی مہم شروع کر رہی ہے۔ جمعیت علماء ہند نے اس خصوصی مہم کو جاری رکھنے کے لیے ایک مکمل خاکہ تیار کیا ہے۔ جس کے لیے جمعیت علماء ہند کے کارکنان اپنی ٹیم کے ساتھ ہندوستان کے گاؤں گاؤں اور شہر کی گلی محلوں میں سروے کریں گے۔ سروے کے بعد تمام تعلیم میں لڑکیوں اور لڑکوں کو دینی تعلیم کے ساتھ جدید تعلیم کے تحت تعلیم دے گیں۔
یہ مہم آج مظفر نگر کے مدرسہ محمودیہ سے شروع ہوئی جہاں جمعیت علماء ہند کے کارکنان اور سینکڑوں مدارس کے ذمہ داران نے ایک میٹنگ کی۔ معاشرے کے تمام طبقات کے بچوں کو دینی اور دنیاوی تعلیم فراہم کرنے کی ذمہ داری لی۔ مشن ایجوکیشن کے سلسلے میں آج جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے مدرسہ محمودیہ مظفر نگر میں ایک اہم اجلاس منعقد ہوا۔ جس کی صدارت ضلع صدر مفتی بنیامین نے کی اور نظامت ریاستی سیکٹری قاری ذاکر حسین قاسمی نے کی۔
جمعیۃ علماء ہند کے قومی جنرل سکریٹری حضرت مولانا حکیم الدین قاسمی اور جمعیت علماء تعلیمی بورڈ کے قومی جنرل سکریٹری حضرت مفتی سلمان صاحب منصورپوری استاذ حدیث دارالعلوم دیوبند جو مہمان خصوصی کی حیثیت سے تشریف لائے تھے نے میٹنگ میں تعلیم کے بارے میں تفصیلی گفتگو کرتے ہوئے تعلیم کی اہمیت کو سمجھاتے ہوئے کہا کہ۔ تعلیم کے بغیر کسی بھی معاشرے کی مکمل ترقی ممکن نہیں۔ ایک ان پڑھ شخص معاشرے میں زندگی بھر احساس کمتری کے ساتھ جیتا ہے۔
انہوں نے مسلم کمیونٹی سے مطالبہ کیا کہ والدین اپنے ہر بچے کو تعلیم دلانے کا عہد کریں۔اس کے لیے اپنی مالی حالت کے مطابق غیر ضروری چیزوں کے اخراجات پر قابو رکھیں اور وہ رقم اپنے بچوں کی تعلیم پر خرچ کریں۔ جو لوگ معاشی طور پر مضبوط ہیں انہیں چاہیے کہ وہ اپنے معاشرے کے معاشی طور پر کمزور لوگوں کے بچوں کی تعلیم کی ذمہ داری لیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم اپنی اخلاقی اقدار اور اپنی شناخت کو برقرار رکھنے کے لیے مذہبی تعلیم کو ضروری سمجھے تاکہ ہمارے اندر حب الوطنی، انسانی خدمت اور سماجی خدمت کا جذبہ باقی رہے۔
یہ بھی پڑھیں:All India Momin Conference مرادآباد میں آل انڈیا مومن کانفرنس کے پروگرام کا انعقاد
ان کا کہنا ہے کہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ اسکول کے تمام طلباء کو اپنی اخلاقی اقدار سے جڑے رہنے کے لیے روزانہ ایک گھنٹہ کی علیحدہ مذہبی تعلیم حاصل کریں۔ اس کے لیے جمعیت علمائے دینی تعلیمی بورڈ کی جانب سے جو انتظامات کیے گئے ہیں انکا خود بھی حصہ بنیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ کے بچے بھی اس کا حصہ بنیں۔