جمعیت علمائے ہند کے قومی صدر اور دارالعلوم کے نگراں مہتمم قاری سید محمد عثمان منصور پوری کا آج 76 برس کی عمر میں گڑگاؤں کے ویدانتا اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ انتقال کی خبر سنتے ہی مظفرنگر میں غم کی لہر دوڑ گئی۔
قاری عثمان کی طبیعت پچھلے کئی دنوں سے ناساز چل رہی تھی جس کی وجہ سے انہیں گڑگاؤں کے ویدانتا اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
ان کی کووڈ کی رپورٹ بھی ماضی میں منفی آئی تھی لیکن اچانک دوپہر کے وقت ان کی طبیعت خراب ہونے سے انہیں وینٹیلیٹر پر رکھا گیا تھا۔
اس سے پہلے مولانا سید قاری عثمان منصور پوری کی رپورٹ 6 مئی کو مثبت آئی تھی اور انہوں نے خود کو ہوم ایسو لیٹ کر لیا تھا۔ تاہم کمزوری کی وجہ سے انہیں گڑگاؤں کے ویدانتا اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
عالمی اسلام میں ان کی صحت کے لیے مستقل دعا کی جارہی تھی رات کے وقت اچانک ان کی طبیعت خراب ہوگئی اور ان کو وینٹی لیٹر پر لے جایا گیا آج جمعہ کے روز دوپہر کے وقت انہوں نے دنیا کو الوداع کہہ دیا۔
مولانا سید قاری عثمان منصور پوری عظیم آزادی پسند حضرت مولانا حسین احمد مدنی کے داماد تھے۔ وہ ایک طویل عرصے سے عالمی شہرت یافتہ اسلامی تعلیمی ادارہ دارالعلوم دیوبند کے نایاب مہتمم تھے۔ مولانا عثمان منصور پوری حدیث کی تعلیم دیتے تھے 2008 میں انہیں جمعیت علمائے ہند کا قومی صدر بنایا گیا تھا۔ پچھلے سال شوریٰ کمیٹی نے انہیں دارالعلوم دیوبند کا نگراں مہتمم بنایا تھا۔
معلومات کے مطابق مولانا سید اسعد مدنی کی وفات کے بعد عظیم آزادی پسند قاری عثمان منصورپوری کو امیر الہند کا خطاب دیا گیا تھا ان کی وفات کے بعد عالم اسلام میں غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔
جمعیت علماے ہند مغربی اترپردیش کے سیکرٹری قاری ذاکر حسین نے ان کی وفات پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور سب سے ان کے لئے دعاؤں کی درخواست کی۔