مظفر نگر: جمعیۃ علماء نے ایک مسلم طالب علم کے تعلیمی اخراجات برداشت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جسے ہندو طلبہ نے خاتون ٹیچر کی ہدایت پر تھپڑ مارا تھا۔ جمعیۃ علماء کے ایک وفد نے حال ہی میں مظفر نگر کے کھبا پور گاؤں میں متاثرہ طالب علم سے ملاقات کی۔ طالب علم سے ملاقات کے بعد تنظیم کے ایک سینئر عہدیدار نے اعلان کیا کہ جمعیت نے بچے کو گود لینے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ طالب علم کا داخلہ شاہ پور کے علاقے میں واقع ایک انگلش میڈیم کوہ نور پبلک اسکول میں کیا جائے گا۔
جمعیۃ علماء کے ضلعی کنوینر مولانا مکرم نے کہا کہ تنظیم بچے کی پڑھائی کے تمام اخراجات برداشت کرے گی۔ جب تک کہ بچہ اپنے پیروں پر کھڑا نہ ہوجائے، چاہے بچہ بڑا ہو کر افسر یا ڈاکٹر بننا چاہے یا کچھ اور اس کے تمام اخراجات تنظیم (جمعیت علماء) کی ذمہ داری ہوگی۔مولانا مکرم نے کہا کہ وہ مولانا ارشد مدنی کی ہدایت پر اس طالب علم سے ملاقات کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ طالب علم منگل کو بیمار پڑ گیا تھا اور اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
- مظفر نگر تھپڑ معاملہ، اقلیتی کمیشن نے ملزم ٹیچر کو طلب کیا
- مظفرنگر وائرل ویڈیو: متاثرہ طالب علم کی طبی جانچ
واضح رہے کہ 29 اگست کو اتر پردیش اقلیتی کمیشن نے اس واقعے کا از خود نوٹس لیا اور ملزم ٹیچر ترپتی تیاگی کو 6 ستمبر کو کمیشن کے سامنے حاضر ہونے کے لیے سمن بھی جاری کیا ہے۔ مظفر نگر کے منصور پور تھانہ علاقے کے کھبا پور گاؤں کے نیہا پبلک اسکول میں پیش آنے والے اس واقعے نے غم و غصے کو جنم دیا۔کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے اور کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی سمیت سیاسی رہنماؤں نے اس واقعہ کی مذمت کی ہے۔