سہارنپور: اجلاس کے صدارتی خطاب میں جمعیت العلمائے ہند (محمود مدنی گروپ) کے قومی صدر مولانا سید محمود مدنی نے اپنے صدارتی خطاب میں سماجی ہم آہنگی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے حالات مشکل ضرور ہیں لیکن مایوس ہونے کی ضرورت نہیں۔ مسلمان آج ملک کا سب سے کمزور طبقہ ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم سر جھکا کر سب کچھ قبول کریں گے اور ہر ظلم کو برداشت کرلیں گے لیکن اپنے ایمان کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ملک میں نفرت پھیلانے والوں کی بڑی تعداد نہیں لیکن سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اکثریت خاموش ہے اور وہ جانتی ہے کہ نفرت پھیلانے والے ہی ملک کے اصل دشمن ہیں۔ Jamiat Ulema expresses concern over current situation of country
مولانا محمود مدنی نے کہا کہ ملک کی آزادی اور تعمیر و ترقی کے لیے ہمارے آباء و اجداد اور کابرین دیوبند نے عظیم قربانیاں دی ہیں اسلئے ہم فرقہ پرست طاقتوں کو ملک کی عزت اور وقار سے کھیلنے نہیں دیں گے۔ انہوں نے مسلمانوں کو مشورہ دیا کہ انہیں شدت پسندی اور فوری ردعمل سے بچنا چاہئے کیونکہ آگ کو آگ سے نہیں بجھایا جاسکتا۔ نفرت اور فرقہ پرستی کا جواب نفرت نہیں ہو سکتی۔ ہمیں نفرت کا جواب محبت اور خوش اسلوبی سے دینا چاہئے۔
مولانا محمود مدنی نے اشاروں اشاروں میں آر ایس ایس اور موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے 'کہا کہ گھر کو آباد کرنے اور اسے سنوارنے کے لیے قربانیاں دینے والے اور معافی نامے لکھنے والوں میں واضح فرق ہے۔ انہوں نے انگریزوں کو معافی نامہ لکھنے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فاسشٹ طاقتیں ملک کو تباہ و برباد کرنا چاہتی ہیں لیکن یہ یاد رکھنا چاہئے کہ حکومتیں ہمیشہ نہیں رہتی ہیں بلکہ ہمیشہ رہنے والی ذات پاک پرودگار کی ہے۔ مولانا موصوف نے کہا کہ جمعیت العلمائے ہند مسلمانان ہند کی استقامت کی علامت ہے، یہ تنظیم صرف مسلمانوں تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ ملک کی تنظیم ہے۔ فرقہ وارانہ منافرت کو ختم کرنا مسلمانوں سے زیادہ حکومت اور میڈیا کی ذمہ داری ہے۔
قبل ازیں مولانا سلمان بجنوری، مفتی محمد سلمان منصور پوری، مفتی حبیب الرحمن الہ آباد اور مولانا شمس الدین وغیرہ نے نفرت اور اسلاموفوبیا کے متعلق تجاویز کے ساتھ ملک اور معاشرے کے مسائل پر تجاویز پیش کیں۔ ملک میں نفرت کے بڑھتے ہوئے پروپیگنڈے کو روکنے کے لیے اقدامات پر غور کے لیے مولانا سلمان بجنوری نے تجویز پیش کی، اس تجویز میں ملک میں نفرت کے بڑھتے ہوئے پروپیگنڈے کو روکنے کے لیے اقدامات پر غور و خوض کیا گیا۔ کہا گیا کہ مسلمانوں اور اسلام کے خلاف دشمنی کا یہ پروپیگنڈہ پوری دنیا میں بھارت کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے اور اس کی شبیہ ایک کٹر مذہبی بنیاد پرست ملک کے طور پر بنتی جا رہی ہے۔
قرارداد میں مزید کہا گیا کہ جمعیت العمائے ہند بالخصوص مسلم نوجوانوں اور طلبہ تنظیموں کو خبردار کرتی ہے کہ وہ ملک کے دشمن اندرونی اور بیرونی عناصر کا براہ راست نشانے پر ہیں، انہیں مایوس کرنے، اکسانے اور گمراہ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے لیکن اس سے مایوس نہ ہوں، بہادری اور دانشمندی سے کام لیں اور جمعیت العلماء ہند و اس کی قیادت پر اعتماد کریں۔
جمعیت العلمائے ہند (محمود مدنی گروپ) کے نائب صدر مفتی سلمان منصور پوری نے اسلاموفوبیا سے متعلق قرار داد کی منظوری کے موقع پر خطاب میں کہا کہ مسلمان اپنے رویے سے ثابت کریں کہ ہم اسلام کے عالمگیر بھائی چارے کے پیغام کو عام کرتے ہیں۔ مسلمانوں کو اپنی سرگرمیوں سے اسلام کا صحیح علمبردار بننا چاہیے۔ حکومت کو چاہیے کہ ایسے مین اسٹریم اور یوٹیوب چینلز پر پابندی عائد کرے جو اسلام کے خلاف نفرت پھیلاتے ہیں۔
کنونشن میں جمعیت کی جانب سے سماجی ہم آہنگی کے لیے سدبھاونا منچ کے قیام کی تجویز کو بھی منظوری دی گئی، جس کے تحت جمعیت نے ملک میں ایک ہزار سدبھاونا منچ قائم کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس کا مقصد ملک اور معاشرے میں باہمی رواداری اور خیر سگالی کو بڑھانا ہے۔ اس قرارداد پر اپنے خطاب میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے مُلک میں امن و امان اور بھائی چارے کو مضبوط کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں کہا کہ آپسی بھائی چارہ اور امن و امان صرف ہماری ذمہ داری نہیں بلکہ یہ سب کی ذمہ داری ہے، ہم نے ہمیشہ محبت کے پیغام کو مشن کے طور پر آگے بڑھایا اور کبھی اس مشن سے پیچھے نہیں ہٹے ہیں اور نہ ہی ہٹیں گے۔ بھارت مختلف مذاہب اور نظریات کا گلدستہ ہے جس کی ہمیں قدر کرنی چاہیے۔
قبل ازیں اجلاس کی پہلی نشست کا آغاز صبح نو بجے جمعیت العلماءکے پرچم کشائی کے ساتھ ہوا۔ تلاوت کلام اللہ قاری عبدالرؤف (استاذ، دارالعلوم دیوبند) اور نعت پاک نامور شاعر اسلام قاری احسان محسن نے پیش کی۔ صدارت مولانا سید محمود مدنی اور نظامت کے فرائض جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی نے انجام دیئے۔ اجلاس کی دوسری نشست بعد نماز مغرب جبکہ تیسری نشست اتوار کی صبح منعقد ہوگی جس میں یونیفارم سول کوڈ، گیان واپی مسجد اور مسلم اوقاف جیسے مسائل زیر غور آئینگے۔