اترپردیش کے ضلع بدایوں کے قصبہ ککرالہ میں جماعت اسلامی ہند مغربی اترپردیش کی جانب سے چلائی جا رہی 'مغربی اترپردیش نفاذ قانون وراثت مہم' کے سلسلے کا ایک پروگرام 26 فروری کی رات کو منعقد کیا گیا۔ جماعت اسلامی کی یہ مہم 19 تا 28 فروری تک جاری رہے گی۔
اس پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر رضی الاسلام نے قانون وراثت کے بہتر طور پر نفاذ کے ساتھ ساتھ اس سی متعلق شریعت کے مسائل اور فقہی نکات پر روشنی ڈالی۔
بدایوں: مغربی یوپی میں 'نفاذ قانون وراثت مہم' سرگرم ڈاکٹر رضی الاسلام نے اپنے خطاب کے دوران مسلم معاشرے میں نفاذ قانون وراثت کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ "وراثت چاہے ایک روپیہ یہ یا ایک ارب روپیہ کے کیوں نہ ہو، ہر صورت میں شریعت کے مطابق وراثت کا بٹوارہ ہونا لازمی ہیں۔"اسی موضوع پر مزید گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام میں نکاح پر زیادہ سے زیادہ توجہ دینے کی بات کی گئی ہے اور اسے آسان بنانے کے حوالے انہوں نے قرآنی آیات و احادیث نبوی کو بھی پیش کیا۔اس پورے پروگرام کے ذمہ داران میں سے ایک اور جماعت اسلامی ہند کے علاقائی میڈیا ذمہ دار رفیق الزماں کا کہنا تھا کہ خاندان معاشرے کی بہت ہی اہم کڑی ہیں، ایک بہتر خاندان سے ہی ایک بہتر معاشرہ بن سکتا۔
واضح رہے کہ جماعت اسلامی ہند کی جانب سے وقت وقت پر مختلف مہمات چلائی جاتی ہیں، جن میں سے اس وقت 'نفاذ قانون وراثت مہم مغربی اتر پردیش' اور 'مضبوط خاندان مضبوط معاشرہ مہم' جیسے دو اہم مہمات پر پروگرام منعقد کی جارہی ہے۔