متھلیش کمار نے مشاعرہ کی شروعات کرتے ہوئے فلمی نغمہ گنگنایا۔
تصویر بناتا ہوں، تصویر نہیں بنتی
ایک خواب سا دیکھا ہے، تعبیر نہیں بنتی
بے درد محبت کا اتنا سا افسانہ
نظروں سے ملی نظریں میں ہو گیا دیوانہ۔
خمار بارہ بنکوی کے پوتے فیض خمار نے اپنا کلام پیش کیا۔
وہ جان ہی گئے کہ ہمیں ان سے پیار ہے
آنکھوں کی مخبری کا مزا ہم سے پوچھئے
ہم بھی کر لے جو روشنی گھر میں
پھر اندھیرے کہاں قیام کریں گے؟پاپولر لکھنؤی نے اپنے انداز میں یوں بیان کیا کہ
کوشش کے باوجود ہاتھ نہ آیا کچھ
میں فاختہ چھوڑانے نکلا تھا باز سے
ارے پیمنٹ جو ملا تھا کرائے پر
گھس گیا جی چاہتا ہے میں خود جاؤ جہاد سے
چرن سنگھ نے اپنا کلام پیش کرتے ہوئے پڑھا کہ
مالک ہے تو، مولا ہے تو،
ہم اپنی انا کے نشے میں یہ بھول گئے تھے
شائد تو کیا ہے؟
ایک مرکز میں سمٹ آئی ہے ساری دنیا
ہم تماشہ ہیں، تماشائی ہے ساری دنیا۔