ETV Bharat / state

Historical Importance اے ایم یو قومی ورثہ ہے جس کی حفاظت ہمارا فرض ہے

قومی اور بین الاقوامی وراثت کا درجہ رکھنے والی عالمی سطح کی اہمیت کی حامل علی گڑھ مسلم یونورسٹی (اے ایم یو) اپنی بیش بہا خدمات کے ساتھ فعال رہتی ہے۔ اپنے اندر کئی عمارتوں کو سمیٹے یہ ادارہ آج بھی اپنی منزل کی جانب گامزن ہے۔ History of AMU Campus

aligarh muslim university
قومی اور بین الاقوامی وراثت کا درجہ رکھنے والی عالمی سطح کی اہمیت کی حامل علی گڑھ مسلم یونورسٹی
author img

By

Published : Dec 2, 2022, 3:37 PM IST

علیگڑھ: ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا ایک ایسا ادارہ ہے جہاں قدیم عمارتوں کی بہتات ہے اور یہ یونیورسٹی قومی ورثہ کا درجہ بھی رکھتی ہے۔ وزیراعظم نریندرمودی نے بھی اے ایم یو کی صد سالہ تقریب میں آن لائن خطاب کرتے ہوئے اسے 'مِنی انڈیا' بتایا تھا۔ AMU is a Heritage

اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار

اے ایم یو میں موجود سو سال قدیم عمارتوں سے متعلق اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ 'یونیورسٹی میں دو سو سال سے بھی قدیم عمارتیں موجود ہیں مثلاً یونیورسٹی کا سرشاہ سلیمان ہال سنہ 1802 کا ہے جبکہ بھیکم پور گیٹ بھی اٹھارہویں صدی کا ہے۔ اس کے علاوہ سرسید ہاؤس، سائنٹفک سوسائٹی، قلعہ، اسٹریچی ہال، اسٹوڈنٹ یونین کی عمارت، سرسید ہال کی تمام عمارتیں، یونیورسٹی ہیلتھ سروس اور سائنس بلاک کے علاوہ بہت ساری عمارتیں موجود ہیں جو سو سال اور کچھ 200 سو سال سے زائد قدیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'یونیورسٹی کا سرشاہ سلیمان ہال جو سنہ 1802 سے اپنے آب و تاب سے موجود ہے وہ برطانوی دور حکومت میں جنرل پیرو کی رہائش گاہ ہوا کرتا تھا جو فرینچ تھا، جس میں اب طلبہ اپنے روشن مستقبل کی خواب کی تعبیر تلاش کرتے ہیں۔ Aligarh Muslim University

aligarh muslim university
اے ایم یو کا سلیمان ہال
aligarh muslim university
اے ایم یو طلبہ یونین کی عمارت

ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ 'علی گڑھ مسلم یونیوسٹی خود ایک ہیریٹج ہے جس کی حفاظت ہمارا فرض ہے اور قوم کو وقت بر وقت اس قرثہ پر نظر رکھنی چاہیے کہ یہ جو ہماری بیش قیمتی نشانی ہے چاہے وہ کلچرل ہو یا اس کا تاریخی پس منظر ہو۔ یہ کہیں زنگ آلودہ تو نہیں ہورہی ہے کیوں کہ قوم کا فرض ہے کہ اس یونیورسٹی کو زنگ آلودہ ہونے سے بچایا جائے۔ اے ایم یو کی قدیم اور اہمیت کی حامل عمارتوں میں سے کچھ یونیورسٹی انتظامیہ کی لاپرواہی کے سبب بدحالی کا شکار ہیں جس میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی باؤنڈری وال اور علیگڑھ قلعہ شامل ہیں۔ یہ یونیورسٹی انتظامیہ کی توجہ کی طلبگار ہیں۔

aligarh muslim university
قومی اور بین الاقوامی وراثت کا درجہ رکھنے والی عالمی سطح کی اہمیت کی حامل علی گڑھ مسلم یونورسٹی

واضح رہے تاریخی اہمیت کی حامل عمارتیں کی بدحالی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کی خبر شائع ہونے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے سر سید احمد خان کے زمانے کا پانی کا فوارہ اور اٹھارہویں صدی کے بھیگم پور گیٹ کی تزئین و آرائش کا کام مکمل کروا دیا ہے۔

یاد رہے سرسید احمد خان کا شمار برصغیر کے ان محسنین میں ہوتا ہے جن کی خدمات اور احسانات کو رہتی دنیا تک فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے آج سے تقریباً 147 سال 24 مئی سنہ 1875 کو شہر علی گرھ سے باہر جس مدرسے کا سنگ بنیاد رکھا تھا وہ محض ایک مدرسہ کی ہی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے کامیاب مستقبل کی ضمانت تھا، جس نے اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو اپنی طاقت بنایا۔

علیگڑھ: ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا ایک ایسا ادارہ ہے جہاں قدیم عمارتوں کی بہتات ہے اور یہ یونیورسٹی قومی ورثہ کا درجہ بھی رکھتی ہے۔ وزیراعظم نریندرمودی نے بھی اے ایم یو کی صد سالہ تقریب میں آن لائن خطاب کرتے ہوئے اسے 'مِنی انڈیا' بتایا تھا۔ AMU is a Heritage

اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار

اے ایم یو میں موجود سو سال قدیم عمارتوں سے متعلق اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ 'یونیورسٹی میں دو سو سال سے بھی قدیم عمارتیں موجود ہیں مثلاً یونیورسٹی کا سرشاہ سلیمان ہال سنہ 1802 کا ہے جبکہ بھیکم پور گیٹ بھی اٹھارہویں صدی کا ہے۔ اس کے علاوہ سرسید ہاؤس، سائنٹفک سوسائٹی، قلعہ، اسٹریچی ہال، اسٹوڈنٹ یونین کی عمارت، سرسید ہال کی تمام عمارتیں، یونیورسٹی ہیلتھ سروس اور سائنس بلاک کے علاوہ بہت ساری عمارتیں موجود ہیں جو سو سال اور کچھ 200 سو سال سے زائد قدیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'یونیورسٹی کا سرشاہ سلیمان ہال جو سنہ 1802 سے اپنے آب و تاب سے موجود ہے وہ برطانوی دور حکومت میں جنرل پیرو کی رہائش گاہ ہوا کرتا تھا جو فرینچ تھا، جس میں اب طلبہ اپنے روشن مستقبل کی خواب کی تعبیر تلاش کرتے ہیں۔ Aligarh Muslim University

aligarh muslim university
اے ایم یو کا سلیمان ہال
aligarh muslim university
اے ایم یو طلبہ یونین کی عمارت

ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ 'علی گڑھ مسلم یونیوسٹی خود ایک ہیریٹج ہے جس کی حفاظت ہمارا فرض ہے اور قوم کو وقت بر وقت اس قرثہ پر نظر رکھنی چاہیے کہ یہ جو ہماری بیش قیمتی نشانی ہے چاہے وہ کلچرل ہو یا اس کا تاریخی پس منظر ہو۔ یہ کہیں زنگ آلودہ تو نہیں ہورہی ہے کیوں کہ قوم کا فرض ہے کہ اس یونیورسٹی کو زنگ آلودہ ہونے سے بچایا جائے۔ اے ایم یو کی قدیم اور اہمیت کی حامل عمارتوں میں سے کچھ یونیورسٹی انتظامیہ کی لاپرواہی کے سبب بدحالی کا شکار ہیں جس میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی باؤنڈری وال اور علیگڑھ قلعہ شامل ہیں۔ یہ یونیورسٹی انتظامیہ کی توجہ کی طلبگار ہیں۔

aligarh muslim university
قومی اور بین الاقوامی وراثت کا درجہ رکھنے والی عالمی سطح کی اہمیت کی حامل علی گڑھ مسلم یونورسٹی

واضح رہے تاریخی اہمیت کی حامل عمارتیں کی بدحالی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کی خبر شائع ہونے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے سر سید احمد خان کے زمانے کا پانی کا فوارہ اور اٹھارہویں صدی کے بھیگم پور گیٹ کی تزئین و آرائش کا کام مکمل کروا دیا ہے۔

یاد رہے سرسید احمد خان کا شمار برصغیر کے ان محسنین میں ہوتا ہے جن کی خدمات اور احسانات کو رہتی دنیا تک فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے آج سے تقریباً 147 سال 24 مئی سنہ 1875 کو شہر علی گرھ سے باہر جس مدرسے کا سنگ بنیاد رکھا تھا وہ محض ایک مدرسہ کی ہی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے کامیاب مستقبل کی ضمانت تھا، جس نے اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو اپنی طاقت بنایا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.