علیگڑھ: ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ میں واقع علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) ملک کا ایک ایسا ادارہ ہے جہاں قدیم عمارتوں کی بہتات ہے اور یہ یونیورسٹی قومی ورثہ کا درجہ بھی رکھتی ہے۔ وزیراعظم نریندرمودی نے بھی اے ایم یو کی صد سالہ تقریب میں آن لائن خطاب کرتے ہوئے اسے 'مِنی انڈیا' بتایا تھا۔ AMU is a Heritage
اے ایم یو میں موجود سو سال قدیم عمارتوں سے متعلق اردو اکیڈمی کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر راحت ابرار نے خصوصی بات چیت میں بتایا کہ 'یونیورسٹی میں دو سو سال سے بھی قدیم عمارتیں موجود ہیں مثلاً یونیورسٹی کا سرشاہ سلیمان ہال سنہ 1802 کا ہے جبکہ بھیکم پور گیٹ بھی اٹھارہویں صدی کا ہے۔ اس کے علاوہ سرسید ہاؤس، سائنٹفک سوسائٹی، قلعہ، اسٹریچی ہال، اسٹوڈنٹ یونین کی عمارت، سرسید ہال کی تمام عمارتیں، یونیورسٹی ہیلتھ سروس اور سائنس بلاک کے علاوہ بہت ساری عمارتیں موجود ہیں جو سو سال اور کچھ 200 سو سال سے زائد قدیم ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 'یونیورسٹی کا سرشاہ سلیمان ہال جو سنہ 1802 سے اپنے آب و تاب سے موجود ہے وہ برطانوی دور حکومت میں جنرل پیرو کی رہائش گاہ ہوا کرتا تھا جو فرینچ تھا، جس میں اب طلبہ اپنے روشن مستقبل کی خواب کی تعبیر تلاش کرتے ہیں۔ Aligarh Muslim University
ڈاکٹر راحت ابرار نے کہا کہ 'علی گڑھ مسلم یونیوسٹی خود ایک ہیریٹج ہے جس کی حفاظت ہمارا فرض ہے اور قوم کو وقت بر وقت اس قرثہ پر نظر رکھنی چاہیے کہ یہ جو ہماری بیش قیمتی نشانی ہے چاہے وہ کلچرل ہو یا اس کا تاریخی پس منظر ہو۔ یہ کہیں زنگ آلودہ تو نہیں ہورہی ہے کیوں کہ قوم کا فرض ہے کہ اس یونیورسٹی کو زنگ آلودہ ہونے سے بچایا جائے۔ اے ایم یو کی قدیم اور اہمیت کی حامل عمارتوں میں سے کچھ یونیورسٹی انتظامیہ کی لاپرواہی کے سبب بدحالی کا شکار ہیں جس میں محمڈن اینگلو اورینٹل (ایم اے او) کالج کی باؤنڈری وال اور علیگڑھ قلعہ شامل ہیں۔ یہ یونیورسٹی انتظامیہ کی توجہ کی طلبگار ہیں۔
- یہ بھی پڑھیں: Sir Syed Day 'سر سید کے تعلیمی مشن کو آگے بڑھاتے ہوئے تعلیمی ادارے قائم کرنے کی ضرورت'
واضح رہے تاریخی اہمیت کی حامل عمارتیں کی بدحالی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کی خبر شائع ہونے کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے سر سید احمد خان کے زمانے کا پانی کا فوارہ اور اٹھارہویں صدی کے بھیگم پور گیٹ کی تزئین و آرائش کا کام مکمل کروا دیا ہے۔
یاد رہے سرسید احمد خان کا شمار برصغیر کے ان محسنین میں ہوتا ہے جن کی خدمات اور احسانات کو رہتی دنیا تک فراموش نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے آج سے تقریباً 147 سال 24 مئی سنہ 1875 کو شہر علی گرھ سے باہر جس مدرسے کا سنگ بنیاد رکھا تھا وہ محض ایک مدرسہ کی ہی نہیں بلکہ آنے والی نسلوں کے کامیاب مستقبل کی ضمانت تھا، جس نے اپنے خلاف اٹھنے والی ہر آواز کو اپنی طاقت بنایا۔