معروف عالم دین مولانا ہارون رشید نقشبندی نے اس سلسلے میں بتایا کہ لاک ڈاؤن میں عوام الناس حاجت مندوں تک نہیں پہنچ سکتے ہیں۔ اس لئے مجبورا آن لائن بینکنگ، گوگل پے یا دیگر ایپلیکیشنز کے ذریعے زکوۃ کی رقم اگر ادا کی جائے تو ادا ہو جائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس عمل میں اگر ٹرانزیکشن فیس کٹتی ہے تو وہ زکوۃ کے رقم میں شامل نہیں ہوگی۔
انہوں نے زکوۃ کے مسا ئل پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ جن مدرسے میں طلباء کے رہائش کا انتظام ہے ان مدارس میں زکوۃ دے سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ جن مدرسوں میں طلباء کے قیام کا انتظام نہیں ہے وہ مدارس زکوۃ کے حقدار نہیں ہیں.
انہوں نے مزید کہا کہ لاک ڈاؤن میں سب سے پہلے اپنے قرب و جوار میں دیکھیں اگر کوئی ضرورت مند ہے تو سب سے زیادہ زکوۃ کا مستحق پڑوسی ہے اس کے بعد دیگر مستحقین کو زکوۃ کی رقم بھیج سکتے ہیں.
انہوں نے زکوۃ کی فضیلت بیان کرتے ہوئے مفہوم حدیث بیان کرتے ہوئے کہا کہ صاحب نصاب اپنے مال کی زکوۃ نکال کر پاک کریں زکوٰۃ سے مال کی پاکیزگی اور زیادتی ہوتی ہے.