ریاست اتر پردیش کے ضلع جونپور میں اردو ادب کے تئیں دلچسپی رکھنے والے اور اردو کی متعدد کتابوں کی تزئین و ترتیب دینے والے عرفان جونپوری نے پدم شری ایوارڈ یافتہ شمس الرحمن فاروقی کے انتقال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'فاروقی صاحب آج کے دور کے اردو زبان و ادب کے عظیم نقاد تھے۔ پوری دنیا میں ان کا ایک اہم مقام تھا۔'
انہوں نے بتایا کہ شمس الرحمن فاروقی کی اردو کے لئے مختلف جہات سے خدمات رہی ہے۔ انہوں نے ناول بھی لکھی ہے۔ شعر و شاعری بھی کی اور ایک اچھے نقاد بھی رہے۔
عرفان جونپوری نے کہا کہ سرکاری ملازم ہوتے ہوئے بھی انہوں نے اردو ادب کی نمایاں خدمات کی ہے۔ جس کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے۔ فاروقی صاحب کا انتقال اردو ادب کے لئے ایک عظیم خسارہ ہے، ان کی خلاء کو پر کرنا مشکل ہے اور آج اردو دنیا کے لیے ماتم کا دن ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج شمس الرحمن فاروقی کو دل سے یاد کرتے ہوئے ان کے حق میں دعاء گو ہیں اور امید ہے کہ جس طرح دنیا ان کی خدمات کو، ان کی حیات میں قدر کی نگاہ سے دیکھتی تھی، مزید ان کے انتقال کے بعد بھی ان کی تنقیدی بصیرت کو محسوس کیا جاتا رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پدم شری شمس الرحمٰن فاروقی کا انتقال
واضح رہے کہ پروفیسر شمس الرحمن فاروقی 15 جنوری سنہ 1935 کو اتردیش کے ضلع پرتاب گڑھ میں پیدا ہوئے تھے اور آج صبح کو الہ آباد کے ایک ہسپتال میں آخری سانس لی۔ اور سب سے اہم بات کہ شمس الرحمن فاروقی کے آباؤ اجداد شاہان شرقیہ کے دربار میں اعلیٰ عہدوں پر فائز تھے، جس کی وجہ سے ان کا تعلق جونپور کی سر زمین سے بھی تھا۔