ETV Bharat / state

ماہ رمضان میں روزے دار بہتر غذا کھائیں - رمضان المبارک

رمضان المبارک کے روزے چل رہے ہیں، جو لوگ زیابیطس کے مرییض ہیں، انہیں کن چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے؟

ماہ رمضان میں روزے دار بہتر غذا کھائیں
author img

By

Published : May 14, 2019, 11:30 PM IST

بیمار ہی لوگ کیوں؟ بلکہ جو صحت مند روزے دار انہیں بھی کھانے پینے میں پرہیز کرنا چاہیے، ورنہ ان کا وزن زیادہ ہو سکتا ہے۔

ماہ رمضان میں روزے دار بہتر غذا کھائیں

اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں واقع تکمیل الطب کالج کے پروفیسر ڈاکٹر جمال اختر صاحب نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ جو لوگ رمضان المبارک میں روزہ رکھتے ہیں، چاہئے وہ صحت مند ہوں یا پھر بیمار انہیں اس ماہ میں خاص توجہ دینی چاہیے۔

ڈاکٹر اختر نے بتایا کہ گزشتہ کئی برس سے شدید گرمیوں میں رمضان کی روزے رکھنا ہماری مجبوری ہے، جس وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو زیابیطس کے متاثر ہیں اور روزہ رکھنے کے خواہش مند ہیں، انہیں چاہئے کہ رمضان کے قبل ہی وہ ڈاکٹر کے پاس جا کر اپنا گلوکوز لیول چیک کرلیں۔ اگر گلوکوز لیول 300 سے اوپر ہے تو انہیں ہرگز ہرگز روزہ نہیں رکھنا چاہیے، اگر اس سے کم ہے تو وہ ڈاکٹر کے مطابق روزہ رکھ سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو افطار یا سحری میں جو بھی کچھ کھاتے پیتے ہیں اس پر خاص توجہ رکھنا چاہئے ورنہ ان کے مرض میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

ایسے لوگوں کو افطار میں کسی بھی حالت میں تلی بھونی ہوئی چیزوں سے پرہیز یقینی بنانا چاہیے۔ اس کے علاوہ انہیں پالک، شلجم، ہری مرچ، لوکی، پودینہ، بند گوبھی، چکندر، مولی ہرے پتوں والی سبزیاں، ٹماٹر، لیموں، لہسن، پیاز، کھیرا، انڈا، بیگن، سوپ، دلیا اور دہی کھانا چاہیے۔

اس کے علاوہ جتنے بھی رس والے پھل ہوں، انہیں استعمال کرنا چاہیے۔ ان میں سب سے مفید چیز دہی ہے، جو معدے کی گرمی کو کم کرتا ہے اور پیاس کی شدت کو بھی کافی حد تک کنٹرول کرتا ہے۔

جو زیابیطس کے مرییضوں کو چاہیے کہ وہ صبح اور شام کو ادویات نا کھا کر صرف افطار کے بعد ہی کھائے اور سحری میں بلکل بھی دوا نہ کھائیں، کیونکہ اس کے بعد انہیں سارا دن بھوکا پیاسا رہنا پڑے گا، جس وجہ سے ان کا گلوکوز لیول بڑھے گا اور انہیں خطرہ ہوسکتا ہے۔

عام روزہ داروں کو سوڈیئم والی چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے پیاس بڑھے گی اور انہیں پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑے گا۔ لہذا انہیں بھی دہی اور پھل اور ہری سبزیاں کو اپنی غذا میں شامل کرنا چاہیے۔


روزہ داروں میں یہ سوال یہ ہوتا ہے کہ کیا رمضان المبارک میں ہمارا وزن کم ہوگا؟

ڈاکٹر جمال اختر صاحب کا کہنا ہے کہ ایسا بلکل نہیں ہوتا، بلکہ رمضان کے ایام میں روزے داروں کے وزن میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ لہذا جو لوگ بیمار نہ ہو صحت مند ہوں، انہیں بھی اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ وہ اپنے افطار میں تیل اور مسالے کی بنی چیزوں سے پرہیز کریں۔

ایسے لوگوں کے لئے سحری اور افطار میں کھانے کا چارٹ الگ الگ ہے۔

افطار= چاول دال روٹی پاستا چکن مچھلی مٹن اور ہری سبزیوں کو اپنی غذا میں شامل کر سکتے ہیں۔

سحری= سلاد، کیلا، انڈا، دہی، فروٹ سلاد کھائیں لیکن روزے داروں کو سحری کے وقت چائے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

بیمار ہی لوگ کیوں؟ بلکہ جو صحت مند روزے دار انہیں بھی کھانے پینے میں پرہیز کرنا چاہیے، ورنہ ان کا وزن زیادہ ہو سکتا ہے۔

ماہ رمضان میں روزے دار بہتر غذا کھائیں

اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ میں واقع تکمیل الطب کالج کے پروفیسر ڈاکٹر جمال اختر صاحب نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران کہا کہ جو لوگ رمضان المبارک میں روزہ رکھتے ہیں، چاہئے وہ صحت مند ہوں یا پھر بیمار انہیں اس ماہ میں خاص توجہ دینی چاہیے۔

ڈاکٹر اختر نے بتایا کہ گزشتہ کئی برس سے شدید گرمیوں میں رمضان کی روزے رکھنا ہماری مجبوری ہے، جس وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو زیابیطس کے متاثر ہیں اور روزہ رکھنے کے خواہش مند ہیں، انہیں چاہئے کہ رمضان کے قبل ہی وہ ڈاکٹر کے پاس جا کر اپنا گلوکوز لیول چیک کرلیں۔ اگر گلوکوز لیول 300 سے اوپر ہے تو انہیں ہرگز ہرگز روزہ نہیں رکھنا چاہیے، اگر اس سے کم ہے تو وہ ڈاکٹر کے مطابق روزہ رکھ سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو افطار یا سحری میں جو بھی کچھ کھاتے پیتے ہیں اس پر خاص توجہ رکھنا چاہئے ورنہ ان کے مرض میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

ایسے لوگوں کو افطار میں کسی بھی حالت میں تلی بھونی ہوئی چیزوں سے پرہیز یقینی بنانا چاہیے۔ اس کے علاوہ انہیں پالک، شلجم، ہری مرچ، لوکی، پودینہ، بند گوبھی، چکندر، مولی ہرے پتوں والی سبزیاں، ٹماٹر، لیموں، لہسن، پیاز، کھیرا، انڈا، بیگن، سوپ، دلیا اور دہی کھانا چاہیے۔

اس کے علاوہ جتنے بھی رس والے پھل ہوں، انہیں استعمال کرنا چاہیے۔ ان میں سب سے مفید چیز دہی ہے، جو معدے کی گرمی کو کم کرتا ہے اور پیاس کی شدت کو بھی کافی حد تک کنٹرول کرتا ہے۔

جو زیابیطس کے مرییضوں کو چاہیے کہ وہ صبح اور شام کو ادویات نا کھا کر صرف افطار کے بعد ہی کھائے اور سحری میں بلکل بھی دوا نہ کھائیں، کیونکہ اس کے بعد انہیں سارا دن بھوکا پیاسا رہنا پڑے گا، جس وجہ سے ان کا گلوکوز لیول بڑھے گا اور انہیں خطرہ ہوسکتا ہے۔

عام روزہ داروں کو سوڈیئم والی چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے پیاس بڑھے گی اور انہیں پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑے گا۔ لہذا انہیں بھی دہی اور پھل اور ہری سبزیاں کو اپنی غذا میں شامل کرنا چاہیے۔


روزہ داروں میں یہ سوال یہ ہوتا ہے کہ کیا رمضان المبارک میں ہمارا وزن کم ہوگا؟

ڈاکٹر جمال اختر صاحب کا کہنا ہے کہ ایسا بلکل نہیں ہوتا، بلکہ رمضان کے ایام میں روزے داروں کے وزن میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ لہذا جو لوگ بیمار نہ ہو صحت مند ہوں، انہیں بھی اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ وہ اپنے افطار میں تیل اور مسالے کی بنی چیزوں سے پرہیز کریں۔

ایسے لوگوں کے لئے سحری اور افطار میں کھانے کا چارٹ الگ الگ ہے۔

افطار= چاول دال روٹی پاستا چکن مچھلی مٹن اور ہری سبزیوں کو اپنی غذا میں شامل کر سکتے ہیں۔

سحری= سلاد، کیلا، انڈا، دہی، فروٹ سلاد کھائیں لیکن روزے داروں کو سحری کے وقت چائے سے پرہیز کرنا چاہیے۔

Intro: رمضان المبارک کے روزے چل رہے ہیں، لیکن جو ڈائبٹیز سے بیمار لوگ ہیں، انہیں کن چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیے؟ کیا انہیں روزہ رکھنا چاہیے؟

بیمار ہی لوگ کیوں؟ بلکہ جو صحت مند روزے دار انہیں بھی کھانے پینے میں پرہیز کرنا چاہیے، ورنہ انکا وزن زیادہ ہو سکتا ہے۔


Body:اترپردیش کی دارالحکومت لکھنؤ میں واقع تکمیل الطب کالج کے پروفیسر ڈاکٹر جمال اختر صاحب نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ جو لوگ رمضان المبارک میں روزہ رکھتے ہیں، چاہے وہ صحتمند ہوں یا پھر بیمار انہیں اس ماہ میں خاص توجہ دینی چاہیے۔

ڈاکٹر اختر نے بتایا کہ گزشتہ کئی برس سے شدید گرمیوں میں رمضان کی روزے رکھنا ہماری مجبوری ہے، جس وجہ سے جسم میں پانی کی کمی ہوجاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جو لوگ ڈائبٹیز کے امراض میں مبتلا ہیں اور روزہ رکھنے کے خواہش مند ہیں، انہیں چاہیے کہ رمضان کے قبل ہی وہ ڈاکٹر کے پاس جا کر اپنا گلوکوز لیول چیک کرلیں۔ اگر گلوکوز لیول 300 سے اوپر ہے تو انہیں ہرگز ہرگز روزہ نہیں رکھنا چاہیے، اگر اس سے کم ہے تو وہ ڈاکٹر کے مطابق روزہ رکھ سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ایسے لوگوں کو افطار یا سحری میں جو بھی کچھ کھاتے پیتے ہیں اس پر خاص توجہ رکھنا چاہئے ورنہ ان کے مرض میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

ایسے لوگوں کو افطار میں کسی بھی حالت میں تلی بھونی ہوئی چیزوں سے پرہیز یقینی بنانا چاہیے۔ اس کے علاوہ انہیں پالک، شلجم، ہری مرچ، لوکی، پودینہ، بند گوبھی، چکندر، مولی ہرے پتوں والی سبزیاں، ٹماٹر، لیموں، لہسن، پیاز، کھیرا، انڈا، بیگن، سوپ، دلیا اور دہی کھانا چاہیے۔

اس کے علاوہ جتنے بھی رس والے پھل ہوں، انہیں استعمال کرنا چاہیے۔ ان میں سب سے مفید چیز دہی ہے، جو معدے کی گرمی کو کم کرتا ہے اور پیاس کی شدت کو بھی کافی حد تک کنٹرول کرتا ہے۔

ڈائبٹیز کے لوگوں کو چاہیے کہ وہ صبح اور شام کو دوا نا کھا کر صرف افطار کے بعد ہی کھائے اور سحری میں بلکل بھی دوا نہ کھائیں، کیونکہ اس کے بعد انہیں سارا دن بھوکا پیاسا رہنا پڑے گا، جس وجہ سے ان کا گلوکوز لیول بڑھے گا اور انہیں خطرہ ہوسکتا ہے۔

عام روزہ داروں کو سوڈیئم والی چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیئے کیونکہ اس سے پیاس بڑھے گی اور انہیں پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑے گا۔ لہذا انہیں بھی دہی اور پھل اور ہری سبزیاں کو اپنی غذا میں شامل کرنا چاہیے۔


Conclusion: روزہ داروں میں یہ سوال یہ ہوتا ہے کہ کیا رمضان المبارک میں ہمارا وزن کم ہوگا؟

ڈاکٹر جمال اختر صاحب کا کہنا ہے کہ ایسا بلکل نہیں ہوتا، بلکہ رمضان کے ایام میں روزے داروں کے وزن میں اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔ لہذا جو لوگ بیمار نہ ہو صحت مند ہوں، انہیں بھی اس بات کا خاص خیال رکھنا چاہیے کہ وہ اپنے افطار میں تیل اور مسالے کی بنی چیزوں سے پرہیز کریں۔

ایسے لوگوں کے لئے سحری اور افطار میں کھانے کا چارٹ الگ الگ ہے۔

افطار= چاول دال روٹی پاستا چکن مچھلی مٹن اور ہری سبزیوں کو اپنی غذا میں شامل کر سکتے ہیں۔

سحری= سلاد، کیلا، انڈا، دہی، فروٹ سلاد لیکن چائے سے روزے داروں کو سحری کے وقت پرہیز کرنا چاہیے۔
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.