ETV Bharat / state

اے ایم یو میں سنسکرت کے فارسی ترجمے پر بین الاقوامی سمینار - کاؤنسلر ڈاکٹر فرید الدین فرید اثر

انسٹی ٹیوٹ آف پرشین ریسرچ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے زیرا ہتمام منعقدہ بین الاقوامی سمینار بموضوع ”سنسکرت متون کا فارسی ترجمہ اور ہندوستانی ثقافت اور معاشرے میں اس کی اہمیت“ میں ایران کلچرل ہاؤس کے کاؤنسلر ڈاکٹر فرید الدین فرید اثر نے کلیدی خطبہ پیش کیا۔ International Seminar On Persian Translation

سنسکرت کا فارسی ترجمہ پر بین الاقوامی سمینار
سنسکرت کا فارسی ترجمہ پر بین الاقوامی سمینار
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 30, 2023, 1:32 PM IST

Updated : Nov 30, 2023, 3:00 PM IST

اے ایم یو میں سنسکرت کے فارسی ترجمے پر بین الاقوامی سمینار

علی گڑھ: بین الاقوامی سمینار بموضوع سنسکرت متون کا فارسی ترجمہ اور ہندوستانی ثقافت اور معاشرے میں اس کی اہمیت میں ایران کلچرل ہاؤس کے کاؤنسلر ڈاکٹر فرید الدین فرید اثر نے اپنے کلیدی میں کہا کہ ہندوستان اور ایران کے روابط کی تاریخ ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں سے زیادہ جڑی ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سنسکرت اور فارسی کے تراجم کی تاریخ بہت قدیم ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ایران اور ہندوستان میں تبادلہ فرہنگی کا ایک طویل سلسلہ رہا ہے جو متون کے لیکر متعدد میدانوں میں بظاہر نظر آتا ہے آج کا یہ سمینار جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں منعقد ہورہا ہے۔ وہ اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ اس میں ترجموں کی تاریخ بالخصوص فارسی اور سنسکرت کے ترجموں کی جو تاریخ رہی ہے۔ اس کے مختلف پہلوؤں پر نظر ڈالی گئی اور اسکے بہت سارے ایسے اثرات جو عام طو ر پر نظر انداز کردیے جاتے ہیں ان پر یہاں تبادلہ خیال ہوا ہے جو کافی اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیں اُمید ہے کہ اس سمینار کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

ایران کلچرل ہاؤس کے ڈائریکٹر مہمانِ اعزازی ڈاکٹر قہرمان سلیمانی نے کہا کہ فارسی اور سنسکرت کے ترجموں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے لیکن یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جو زبانیں اپنے دور میں اتنی اہمیت کی حامل رہی ہیں۔ وہ ہندوستان و ایران کے روابط میں ان کا بنیادی کردار رہا ہے۔ ان زبانوں کی آج صورت حال پہلے جیسی نہیں ہے جو باعث تشویش ہے۔ آج ہمیں یہ بات سمجھنے اور سمجھانے کی ضرورت ہے کہ فاری اور سنسکرت جیسی زبانوں کا ہندوستان کی عالمی سطح پر شناخت قائم کرنے میں جو اہم رول رہا ہے۔ آج بھی کیا اہم رول ہوسکتا ہے اس پر توجہ دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: برقعے میں کیٹ واک کرنے والی لڑکیاں اسلامی اصولوں سے واقف نہیں: شفیق الرحمن برق

انھوں نے کہا کہ ہندوستان کا کیا عالمی تمدن رہا ہے ۔ اس میں ان دو زبانوں میں کیا کردار ادا کیا ہے۔ اس پر اگر آج بھی غور کیا جائے تو اس کے بہتر نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ سابق صدر شعبہ فارسی، بانی مرکز تحقیقات فارسی پروفیسر آذرمی دخت صفوی نے کہا کہ کسی بھی زبان کی اہمیت اس لئے ختم نہیں ہوسکتی ہے کیونکہ وہ سماج کو کچھ نہ کچھ دے چکی ہوتی ہے۔ یہ ہماری کمی ہے کہ ہم اس کو مضبوطی سے پکڑ کر نہیں رکھ پاتے، ہم نے سنسکرت کو بھی کافی وقت تک چھوڑے رکھا اور فارسی تو آج تک چھوٹی ہوئی ہے، جو لوگ فارسی پڑھ رہے ہیں۔ وہ بھی اسکے ساتھ انصاف نہیں کرپارہے اور جو نہیں پڑ رہے ہیں۔ ان کو فارسی زبان کو پڑھنا چاہیے کیونکہ ہماری اپنی پہچان اور شناخت فارسی میں چھی ہوئی ہے۔یہ صرف مسلمانوں کی نہیں بلکہ ہر اس کی جو ہندوستان میں رہتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آپ ہندوستان کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں وہاں آپکو فارسی زبان کے اثرات اور نشانیاں آج بھی ملیں گے۔

اے ایم یو میں سنسکرت کے فارسی ترجمے پر بین الاقوامی سمینار

علی گڑھ: بین الاقوامی سمینار بموضوع سنسکرت متون کا فارسی ترجمہ اور ہندوستانی ثقافت اور معاشرے میں اس کی اہمیت میں ایران کلچرل ہاؤس کے کاؤنسلر ڈاکٹر فرید الدین فرید اثر نے اپنے کلیدی میں کہا کہ ہندوستان اور ایران کے روابط کی تاریخ ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں سے زیادہ جڑی ہوئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سنسکرت اور فارسی کے تراجم کی تاریخ بہت قدیم ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ایران اور ہندوستان میں تبادلہ فرہنگی کا ایک طویل سلسلہ رہا ہے جو متون کے لیکر متعدد میدانوں میں بظاہر نظر آتا ہے آج کا یہ سمینار جو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں منعقد ہورہا ہے۔ وہ اس لحاظ سے بہت اہم ہے کہ اس میں ترجموں کی تاریخ بالخصوص فارسی اور سنسکرت کے ترجموں کی جو تاریخ رہی ہے۔ اس کے مختلف پہلوؤں پر نظر ڈالی گئی اور اسکے بہت سارے ایسے اثرات جو عام طو ر پر نظر انداز کردیے جاتے ہیں ان پر یہاں تبادلہ خیال ہوا ہے جو کافی اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیں اُمید ہے کہ اس سمینار کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

ایران کلچرل ہاؤس کے ڈائریکٹر مہمانِ اعزازی ڈاکٹر قہرمان سلیمانی نے کہا کہ فارسی اور سنسکرت کے ترجموں کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا ہے لیکن یہ بات بھی قابل غور ہے کہ جو زبانیں اپنے دور میں اتنی اہمیت کی حامل رہی ہیں۔ وہ ہندوستان و ایران کے روابط میں ان کا بنیادی کردار رہا ہے۔ ان زبانوں کی آج صورت حال پہلے جیسی نہیں ہے جو باعث تشویش ہے۔ آج ہمیں یہ بات سمجھنے اور سمجھانے کی ضرورت ہے کہ فاری اور سنسکرت جیسی زبانوں کا ہندوستان کی عالمی سطح پر شناخت قائم کرنے میں جو اہم رول رہا ہے۔ آج بھی کیا اہم رول ہوسکتا ہے اس پر توجہ دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: برقعے میں کیٹ واک کرنے والی لڑکیاں اسلامی اصولوں سے واقف نہیں: شفیق الرحمن برق

انھوں نے کہا کہ ہندوستان کا کیا عالمی تمدن رہا ہے ۔ اس میں ان دو زبانوں میں کیا کردار ادا کیا ہے۔ اس پر اگر آج بھی غور کیا جائے تو اس کے بہتر نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ سابق صدر شعبہ فارسی، بانی مرکز تحقیقات فارسی پروفیسر آذرمی دخت صفوی نے کہا کہ کسی بھی زبان کی اہمیت اس لئے ختم نہیں ہوسکتی ہے کیونکہ وہ سماج کو کچھ نہ کچھ دے چکی ہوتی ہے۔ یہ ہماری کمی ہے کہ ہم اس کو مضبوطی سے پکڑ کر نہیں رکھ پاتے، ہم نے سنسکرت کو بھی کافی وقت تک چھوڑے رکھا اور فارسی تو آج تک چھوٹی ہوئی ہے، جو لوگ فارسی پڑھ رہے ہیں۔ وہ بھی اسکے ساتھ انصاف نہیں کرپارہے اور جو نہیں پڑ رہے ہیں۔ ان کو فارسی زبان کو پڑھنا چاہیے کیونکہ ہماری اپنی پہچان اور شناخت فارسی میں چھی ہوئی ہے۔یہ صرف مسلمانوں کی نہیں بلکہ ہر اس کی جو ہندوستان میں رہتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آپ ہندوستان کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں وہاں آپکو فارسی زبان کے اثرات اور نشانیاں آج بھی ملیں گے۔

Last Updated : Nov 30, 2023, 3:00 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.