سال 2015 میں اس روٹ کو میٹر گیج سے براڈ ریل لائن میں تبدیل کرنے کا اعلان نریندر مودی حکومت نے کیا تھا۔ کام بھی شروع ہوا، لیکن ڈھائی سال کے ٹارگٹ والا پروجکٹ پانچ سال بعد بھی مکمل نہیں ہو سکا۔
جون 2017 میں اس ریل روٹ کو شروع کیا جانا تھا، اب تک صرف 25 فیصد کام ہی پورا ہوا ہے۔
39 کلومیٹرطویل یہ ریل روٹ خاص اہمیت کا حامل ہے. مئو ضلع کی کاروباری سرگرمیوں والا بڑا علاقہ اس ریل روٹ کے دائرے میں آتا ہے۔
اس ریل روٹ پر گھوسی سمیت تین ایسے قصبے واقع ہیں جو بنکر کاروبار کا اہم حصہ ہیں۔ یہاں کثیر پیمانے پر ہینڈلوم اور پاورلوم صنعت کار ہے موکود ہیں۔
اس کے ساتھ ہی ضلع کی نصف سے زائد آبادی اسی میٹر گیج ریل لائن سے سفر کرتی تھی، جو فی الحال بند ہے۔ عام لوگ بے صبری سے اس روٹ کے براڈ گیج میں تبدیل ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔
محکمہ ریلوے کی سست رفتاری سے عوام میں کافی مایوسی ہے۔ ڈوثنل ریل صلاح کار کمیٹی کے سابق ممبر گیان پرکاش یادو کے مطابق سالوں سے ریل روٹ بند ہونے سے کاروباریوں نے اپنی فیکٹریاں دوسرے علاقوں میں منتقل کر دی ہیں۔
ریل افسران اس پروجکٹ کا اکثر جائزہ لینے کیلئے آتے رہتے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ جلد ہی یہ کام مکمل ہو جائے گا۔ حالانکہ اندارا، گھوسی، دوہری گھاٹ ریل روٹ ڈائورزن کا ڈی پی آر دیو گؤڑا حکومت کے دوران تیار کیا گیا تھا، لیکن طویل عرصے تک یہ ڈھنڈے بستے میں پڑا رہا۔ اب بھی اسے مکمّل کرنے کی کوشش جاری ہے۔