ETV Bharat / state

بریلی: غیرملکی جماعت کے کارکنان کی ڈسچارج کی عرضی مسترد

ملک میں کورونا وائرس پھیلانے کے نام پر جیل بھیجے گئے تبلیغی جماعت سے وابستہ انڈونیشیا سمیت بجنور کے کل 13 افراد کی ڈسچارج کی عرضی پر بریلی ضلع عدالت نے اپنا فیصلہ سنایا ہے۔

Image
Image
author img

By

Published : Dec 10, 2020, 9:03 AM IST

چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ (بریلی) یشپال سنگھ لودھی کی بینچ نے تبلیغی جماعت سے وابستہ ان تمام افراد کی ڈسچارج کی عرضی مسترد کر دی ہے۔ عدالت نے اب آئندہ سماعت کے لئے 14 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

واضح رہے کہ کورونا وبأ کے دوران لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے سبب دہلی کے مرکز نظام الدین میں ملک و بیرون ملک سے جماعت کے سلسلے میں آئے ہزاروں افراد یہاں پھنس گئے تھے۔

جس کے بعد مین اسٹریم میڈیا نے مبینہ طور یہ بتایا کہ ملک بھر میں کورونا انفیکشن تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد نے پھیلایا ہے اور یہ بھی الزام لگایا گیا کہ دہلی مرکز پر جلسہ منعقد کرنے کے لیے تحریری اجازت نہیں لی گئی تھی۔

معاملے کا انکشاف ہونے کے کے بعد پولیس نے جماعت سے وابستہ سیکڑوں ممبران کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا حالانکہ اب تک زیادہ تر جماعت کے اراکین کی ضمانت ہو چکی ہے اور اس سے متعلق متعدد معاملات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

حیران کن بات یہ رہی کہ پولیس نے کارروائی کے دوران تمام تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے انھیں جیل بھیج دیا۔ جن میں عالمی وبا کو بڑھاوا دینا، بغیر تحریری اجازت کے جلسہ منعقد کرنا، پاسپورٹ اور ویزا سمیت تمام الزامات نافذ کر کے انھیں اس وبأ کو پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔

ان میں شامل بریلی زون کے ضلع بجنور میں جماعت سے وابستہ چار مقامی افراد اور انڈونیشیا کے نو افراد سمیت کل تیرہ لوگوں کو بھی گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا تھا۔

فی الحال یہ تمام افراد ضمانت پر رہا ہیں اور اس کیس کی سماعت بریلی ضلع عدالت میں جاری ہے۔ انڈونیشیا اور بجنور کے تمام تیرہ ملزموں نے اپنے وکیل کی ذریعے عدالت میں عرضی داخل کی ہے کہ سبھی تیرہ لوگوں کو تمام الزامات سے بری کر دیا جائے کیونکہ وہ پاسپورٹ اور ویزا کے ساتھ بھارت آئے تھے۔

اس تعلق سے فریقین کے وکلأ کی جانب سے کافی دیر تک بحث و مباحثہ ہوتا رہا، دونوں فریقین کے دلائل کو سننے کے بعد سی جے ایم یشپال سنگھ لودھی کی عدالت نے تمام لوگوں کی ڈسچارج عرضی خارج کر دی۔

چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ (بریلی) یشپال سنگھ لودھی کی بینچ نے تبلیغی جماعت سے وابستہ ان تمام افراد کی ڈسچارج کی عرضی مسترد کر دی ہے۔ عدالت نے اب آئندہ سماعت کے لئے 14 دسمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

واضح رہے کہ کورونا وبأ کے دوران لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے سبب دہلی کے مرکز نظام الدین میں ملک و بیرون ملک سے جماعت کے سلسلے میں آئے ہزاروں افراد یہاں پھنس گئے تھے۔

جس کے بعد مین اسٹریم میڈیا نے مبینہ طور یہ بتایا کہ ملک بھر میں کورونا انفیکشن تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد نے پھیلایا ہے اور یہ بھی الزام لگایا گیا کہ دہلی مرکز پر جلسہ منعقد کرنے کے لیے تحریری اجازت نہیں لی گئی تھی۔

معاملے کا انکشاف ہونے کے کے بعد پولیس نے جماعت سے وابستہ سیکڑوں ممبران کو گرفتار کر کے جیل بھیج دیا حالانکہ اب تک زیادہ تر جماعت کے اراکین کی ضمانت ہو چکی ہے اور اس سے متعلق متعدد معاملات مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔

حیران کن بات یہ رہی کہ پولیس نے کارروائی کے دوران تمام تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے انھیں جیل بھیج دیا۔ جن میں عالمی وبا کو بڑھاوا دینا، بغیر تحریری اجازت کے جلسہ منعقد کرنا، پاسپورٹ اور ویزا سمیت تمام الزامات نافذ کر کے انھیں اس وبأ کو پھیلانے کا ذمہ دار قرار دیا گیا تھا۔

ان میں شامل بریلی زون کے ضلع بجنور میں جماعت سے وابستہ چار مقامی افراد اور انڈونیشیا کے نو افراد سمیت کل تیرہ لوگوں کو بھی گرفتار کرکے جیل بھیجا گیا تھا۔

فی الحال یہ تمام افراد ضمانت پر رہا ہیں اور اس کیس کی سماعت بریلی ضلع عدالت میں جاری ہے۔ انڈونیشیا اور بجنور کے تمام تیرہ ملزموں نے اپنے وکیل کی ذریعے عدالت میں عرضی داخل کی ہے کہ سبھی تیرہ لوگوں کو تمام الزامات سے بری کر دیا جائے کیونکہ وہ پاسپورٹ اور ویزا کے ساتھ بھارت آئے تھے۔

اس تعلق سے فریقین کے وکلأ کی جانب سے کافی دیر تک بحث و مباحثہ ہوتا رہا، دونوں فریقین کے دلائل کو سننے کے بعد سی جے ایم یشپال سنگھ لودھی کی عدالت نے تمام لوگوں کی ڈسچارج عرضی خارج کر دی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.