ڈاکٹروں کا الزام ہے کہ مینکا گاندھی نے آگرہ کے ڈاکٹر گپتا کے ساتھ بدسلوکی کی اور ایک کتے کی سرجری کے معاملے میں ان سے 500 روپے ادا کرنے کو کہا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی آڈیو کلپ میں سنی جانے والی گالی اور نازیبا زبان کا استعمال کرتے ہوئے، رکن پارلیمنٹ نے ویٹرنرینس کے خلاف غیر قانونی طور پر الزامات لگائے ہیں۔
اخبار میں شائع ایک مضمون میں مینکا گاندھی نے ملک کے ویٹرنرینس کے بارے میں توہین آمیز خیالات کا اظہار کیا تھا، جس سے جانوروں کے ماہروں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
ویٹرنری ایسوسی ایشن آف انڈیا نے ان سے درخواست کی تھی کہ وہ اس مثالی پیشے کے بارے میں توہین آمیز تبصرے سے باز آجائیں۔ بعد ازاں مسز گاندھی کی ڈاکٹر کو دھمکی دینے والی ایک آڈیو کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ جس کے خلاف ملک بھر میں ویٹرنرینس نے سیاہ بیج پہن کر فرائض انجام دیئے۔
آئی وی اے کے سکریٹری جنرل ڈاکٹر تنیگا ویلو نے کہا، 'ہم ملک کے تمام ویٹرنرینس سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ ایک طاقتور پارلیمنٹرین کی طرف سے ایک ڈاکٹر کے خلاف کی جانے والی توہین آمیز، غیر پارلیمنٹری زبان اور دھمکی آمیز کالوں کے خلاف احتجاج کریں۔
یہ بھی پڑھیں؛ سلطانپور:مینکا گاندھی کے خلاف ایف آئی آر درج
ویٹرنرینس کی کسی بھی پیشہ ورانہ بدانتظامی کے لئے 'انڈین ویٹرنری کونسل ایکٹ 1984' کے تحت کارروائی کا بندوبست ہے۔ اس معاملے پر دھیان لیتے ہوئے، ویٹرنری کونسل آف انڈیا (وی سی آئی) نے پہلے ہی اترپردیش اسٹیٹ ویٹرنری کونسل کو معاملے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کی تھی۔
آئی وی اے کے خزانچی ڈاکٹر وجے نے کہا، 'ملک میں تمام ویٹرنرینس یوم سیاہ منانے کے ہمارے فیصلے پر قائم ہیں اور ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ مناسب اقدامات کریں۔'
یہ بھی پڑھیں: مینکا گاندھی کے خلاف کیرالہ میں ایف آئی آر درج
آئی وی اے کے زونل سکریٹری ڈاکٹر دیپانکر سیٹھ نے کہا، 'ہم سب اپنے پیشے کے سامنے جوابدہ ہیں اور یہ نوبل کے سب سے بڑے پیشوں میں سے ایک ہے، ہم ویٹرنری ایسوسی ایشن آف انڈیا کے فیصلے کی بھر پور حمایت کرتے ہیں اور بھارت بھر میں ویٹرنرینس کو ایک زبردست احتجاج پر مبارکباد دیتے ہیں۔'
نائب صدر وی سی آئی ڈاکٹر پردیپ یادو نے کہا، 'ہم نے ویٹرنری کالجوں اور اداروں کے بارے میں محترمہ مینکا گاندھی کے تبصرے کی سختی سے مخالفت کی ہے۔' پیٹ ونگ کے قومی کنوینر، ڈاکٹر وکرم یادو نے کہا، 'مسز گاندھی کو بھارتی ویٹرنری کمیونٹی سے معافی مانگنی چاہئے اور مستقبل میں اس طرح کے تبصرے کرنے سے گریز کرنا چاہئے۔'