روس کی جانب سے یوکرین پر حملوں نے بھاری تباہی مچائی ہے جس میں درجنوں افراد کی ہلاکت کی اطلاع ہے، ایسے نازک حالات میں بریلی کے متعدد والدین یوکرین میں پھنسے اپنے بچوں کی سلامتی کی دعا کر رہے ہیں۔ Indian Students Stuck in Ukraine
بریلی شہر کے رہنے والے اقبال اور فرح اپنے بچوں کی سلامتی کے لیے کافی فکر مند ہیں۔ اُن کے دو بچے یوکرینین میڈیکل یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس میں زیر تعلیم ہیں۔
بریلی شہر میں سٹی اسٹیشن کے پاس رہنے والے سینٹرل اسکول ایئرفورس میں بطور معاشیات لیکچرر اقبال اختر خان اور پرائمری اسکول ٹیچر فرح نرگس کی 21 سالہ بیٹی تسبیحہ اقبال اور 19 سالہ بیٹا سیمال خان یوکرین کی میڈیکل یونیورسٹی میں ایم بی بی ایس سال اول میں زیر تعلیم ہیں۔
دونوں بھائی بہن یوکرین میں ایک ساتھ رہتے ہیں۔ روس کی فوج نے جب یوکرین پر حملہ کیا تو اُس وقت اقبال اختر اور فرح نرگس فون پر اپنے بچوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ اُس وقت بچوں نے سب سے پہلے حملہ ہونے کی اطلاع دی۔
اقبال اختر کے مطابق اُن کے بیٹے اور بیٹی کو 27 فروری کو فلائٹ کے ذریعے بھارت واپس لوٹنا تھا اس دوران ان کے ساتھ بریلی شہر کے قلع علاقے کی اقراء، دہلی کے ورون، ہاپوڑ بابوگٹھ کی رہنما، ہریانہ کے انش، لکھنؤ کے شاہ زیب، نجیب آباد کے عمّار بھی بھارت واپس آنے والے تھے لیکن اس پہلے روس کی فوج نے یوکرین پر حملہ کر دیا جس کے سبب ان کا بھارت لوٹنا مشکل ہوگیا۔
اقبال اختر خان کے بچوں والدین کو بتایا ہے کہ ایوانو فرینکسٹ کے پاس واقع ایئرپورٹ پر روس کے مزائل سے کیے گئے حملے اور دھماکے کے بعد باہر نکل کر دیکھا تو اطراف میں صرف دھواں اور ا افراتفری کا ماحول برپا تھا۔
والدہ فرح نرگس نہ صرف اپنے بچوں بلکہ ملک کے تمام بچوں کی سلامتی کے لیے دعا کر رہی ہیں اور ان کی بحفاظت بھارت واپسی کے لیے حکومت ہند سے گزارش کر رہی ہیں۔
یوکرین میں بریلی سٹی کی تسبیحہ اور سیمال کے علاوہ قلع علاقے سے ایک لڑکی سمیت چھ دیگر طلباء بھی یوکرین میں پھنسے ہوئے ہیں۔ جن میں فتح گنج مغرب کے آصف، پرانہ شہر کی فاطمہ بانو، عزّت نگر کی ثنا خان اور ممتاز، شیرگڑھ کے محمد آصف شامل ہیں۔ ان تمام طلباء کے اہل خاںہ اور دیگر رشتہ دار اپنے بچوں کے بحفاظت واپس لوٹ کر آنے کی دعا کر رہے ہیں۔