مہارانا پرتاپ پی جی کالج گورکھپور میں ’بھارت کی ہمسایہ پالیسی: سفارتی بات چیت‘ کے عنوان پر منعقدہ دو روزہ آن لائن بین الاقوامی سیمینار کے دوسرے روز ’بھارت بنگلہ دیش تعلقات: خارجی سلامتی کے خصوصی تعلقات‘ کے موضوع پر بات کرتے ہوئے پروفیسر دتہ نے کہا کہ بنگلہ دیش کی ترقی سے بھارت خود کو جوڑ کر دیکھتا ہے۔
شمال مشرقی ریاستوں میں جو بھی انتہا پسند گروپ کام کر رہے ہیں، شیخ حسینہ کے وزیر اعظم بننے کے بعد ان پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے۔ دو طرفہ تعلقات بھارت-بنگلہ دیش تعلقات میں ایک اہم مقام رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آمدو رفت اور تجارت مسلسل جاری ہے اور یہ جاری رہے گی۔ پانی بھارت اور بنگلہ دیش کے درمیان ایک بڑا مسئلہ ہے لیکن بنگلہ دیش کے ایک زرعی ملک ہونے کی وجہ سے مسئلے کو جلد از جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بات کا تعین کرنا ہوگا کہ زرعی پیداوار بھارت اور بنگلہ دیش کے مابین کتنی ہونی چاہئے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے کہ پانی کے مسئلے کو کیسے حل کیا جائے۔ دو سمجھدار ممالک کسی بھی مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرسکتے ہیں۔
اس موقع پر موضوع کے ماہرین کی حیثیت سے ڈھاکہ یونیورسٹی بنگلہ دیش کے پروفیسر احسان الحق نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین مسلسل اچھے تعلقات رہے ہیں۔ وقتا فوقتا کچھ پیچیدگیاں آتی رہتی ہیں، لیکن اس کے حل کے لیے بھی کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں دونوں ممالک کے مابین ترقی کی ایک بہت بڑا خلا تھی، لیکن گزشتہ دو دہائیوں سے بنگلہ دیش ترقی کی جس بلندیوں کو چھو رہا ہے وہ بھارت کے سرگرم تعاون کی وجہ سے ہی ممکن ہو پایا ہے۔
پروفیسر حق نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کے قیام کے بعد بنگلہ دیش کی ترقی کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے۔ عالمی سطح پر جس طرح بھارت کی خارجہ پالیسی اور اس کی ساکھ بڑھتی جار ہی ہے، اس سے بنگلہ دیش کی ساکھ میں اضافہ ہوا ہے اور اسے کافی فوائد حاصل ہوئے ہیں۔
مسٹر مودی کی ’نیبرہڈ فرسٹ پالیسی‘ کی وجہ سے بنگلہ دیش کو ایک بین الاقوامی سطح پر اہمت حاصل ہوئی ہے۔