ریاست اترپردیش کے دارالحکومت لکھنئو میں سال2015 میں ندوۃالعلماء سے فارغ ہونے والے کچھ طلباء نے 'سالار ملت ایجوکیشنل ویلفیئر اینڈ سوشل سوسائٹی' کی تشکیل دی تھی۔
اس تنظیم کا مقصد ضرورت مندوں کی مدد کرنا ہے۔ یہ ٹیم آگرہ ایکسپریس وے پر مہاجر مزدوروں کو کھانا پانی تقسیم کر رہی ہے تاکہ انہیں کوئی پریشانی نہ ہو۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران چند مسافروں نے بتایا کہ وہ لوگ دہلی سے اپنے گھروں کو جا رہے ہیں لیکن اس دوران انھیں راستے میں نہ کوئی ڈھابہ ملا اور نہ ہی کوئی ہوٹل، جہاں پر وہ رک کر کھانا کھا سکیں۔
آگرہ ایکسپریس وے پر مدرسہ طلباء نے انھیں ناشتہ، پانی، سینیٹائزر اور ماسک تقسیم فراہم کیا ہے جس کا تمام مسافر شکر ادا کرتے نظر آرہے ہیں۔
دہلی سے آ رہے دنیش چوبے نے بتایا کہ راستے میں انھیں کچھ بھی کھانے پینے کو نہیں ملا لیکن یہاں مدرسہ طلباء نے انھیں بہت کچھ دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمیں یہ دیکھ کر بہت اچھا لگا کہ مدرسہ کے طلباء ہم جیسوں کی خدمت کر رہے ہیں'۔
سالار ملت سوسائٹی کے ذمہ دار مولانا محمود ندوی نے بات چیت کے دوران بتایا کہ سنہ 2015 سے یہ تنظیم مسلسل ضرورت مندوں کی مدد کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے سبب کثیر تعداد میں لوگ اپنے گھروں کو جا رہے ہیں، جہاں انہیں کھانے پینے کی پریشانی ہو رہی ہے۔ ایسی صورتحال میں تنظیم کی ذمہ داری ہے کہ ان کیسوں کی خدمت کریں۔
محمود ندوی نے یہ بھی کہا کہ تنظیم کے لوگ شہر کے مختلف چوراہوں پر جاکر مسافروں کو کھانا پانی، ماسک تقسیم کر رہے ہیں۔ آج تنظیم کے اراکین آگرہ ایکسپریس وے میں خدمت خلق میں لگے ہوئے ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت میں کورونا وائرس کو مذہبی رنگ دیا گیا اور اس کے ذریعے مسلم طبقہ کو بد نام کرنے کی پوری کوشش کی گئی۔
حالانکہ اس دوران ملک کے مختلف خطوں سے ایسی تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں، جہاں پر مسلمانوں نے بڑھ-چڑھ کر مہاجر مزدوروں کی ہر ممکن مدد کی۔
مولانا محمود ندوی نے کہا کہ 'کسی بھی بیماری یا غلط کام کو مذہب سے جوڑ کر نہیں دیکھنا چاہئیے، جو لوگ غلط تصویر پیش کر رہے ہیں۔ ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہم ملک کی خدمت میں اپنا کردار یقینی بناتے رہیں گے'۔