عیدالاضحیٰ کے موقع پر لاکھوں کی تعداد میں جانور کی قربانی دی جاتی ہے۔ قربانی کے جانوروں کی کھالوں کو عام طور پر مدارس کو عطیہ کر دیا جاتا ہے۔ اسے فروخت کر کے مدارس انتظامیہ حاصل رقم کو طالب علموں کے اخراجات پر خرچ کیا جاتا ہے اور اس سے مدارس کی امداد بھی ہوجاتی ہے لیکن گزشتہ دو تین برسوں سے جانوروں کی کھال کی مناسب قیمت نہ ملنے سے مدارس کو نقصان اٹھانا پڑرہا ہے۔
اس متعلق مدرسہ منتظمین کا کہنا کہ جس طرح سے کورونا وبا کا کاروبار پر اثر دیکھا جا رہا ہے۔ اس کی وجہ سے لوگ قربانی بھی کم کر رہے ہیں اور ملک میں قربانی کے چرم کی واجب قیمت نہ ملنے سے اس کا نقصا بھی مدارس پر ہی پڑ رہا ہے۔ ان سب حالات کو دیکھتے ہوئے اب مدرسہ منتظمین عوام سے قربانی کی کھال کے ساتھ نقد رقم سے بھی مدارس کی مدد کر نے کی بات کہہ رہے ہیں۔
ملک میں چرم کی واجب قیمت نہ ملنے سے اب چرم کاروبار سے وابستہ کاروباری اب دوسرا پیشہ اختیار کررہے ہیں۔
مزید پڑھیں: مغربی بنگال مدرسہ بورڈ میں صد فیصد طلبا کامیاب
ایسے میں مدارس تک چرم کی شکل میں پہنچے والی امداد پر برا اثر پڑا ہے۔ کسی بھی کاروبار کا دارومدار تیار مال کی مانگ اور سپلائی پر ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ اقتصادی حالات میں مانگ کی کمی کی وجہ سے کھال کی قیمتوں میں بھاری گراوٹ ہوئی ہے۔