ETV Bharat / state

اترپردیش میں دوسری ریاستوں کی طرز پر اماموں کو تنخواہ کا مطالبہ - مساجد میں دکانیں

مسجد کے امام صرف امامت نہیں کرتے بلکہ قوم کی قیادت بھی کرتے ہیں لیکن موجودہ وقت میں ائمہ حضرات کے سامنے مختلف مسائل ہیں۔ جن میں سب سے بڑا مسئلہ تنخواہ کا ہے۔

In Uttar Pradesh, the demand for salaries for imams is similar to that of other states
اترپردیش میں دوسری ریاستوں کی طرز پر اماموں کو تنخواہ کا مطالبہ
author img

By

Published : Mar 4, 2021, 3:42 AM IST

بہار سمیت دیگر ریاستوں میں ائمہ اور مؤذنین حضرات کو ماہانہ تنخواہ ملتی ہے لیکن اتر پردیش میں اس پر حکومت بھی خاموش ہے اور وقف بورڈ نے فنڈ نہ ہونے کا رونا رو کر اس مسئلے کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا ہے۔

اترپردیش میں دوسری ریاستوں کی طرز پر اماموں کو تنخواہ کا مطالبہ

ال امام ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر عمران صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ امام کی ذمہ داری صرف نماز پڑھانے کی نہیں ہے بلکہ اطراف کے لوگوں کو دین سمجھانے کی بھی ہے تاکہ وہ بہتر انسان بن سکیں۔

اتر پردیش سب سے بڑا صوبہ ہے اور یہاں ہر فرقے کے لوگ ہیں باوجود اس کے امام مسجد کو بہت کم تنخواہ پر گزارا کرنا پڑ رہا ہے۔

In Uttar Pradesh, the demand for salaries for imams is similar to that of other states
اترپردیش میں دوسری ریاستوں کی طرز پر اماموں کو تنخواہ کا مطالبہ

پہلے زمانے میں ائمہ و مؤذنین مال غنیمت سے حصہ دیا جاتا تھا جس سے ان کی ضروریات پوری ہو جاتی تھیں، لیکن موجودہ وقت میں ائمہ حضرات مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ انہیں نہ وقت پر کھانا ملتا ہے اور نہ ہی زیادہ تنخواہ ملتی ہے۔ گاؤں دیہات میں ابھی بھی دو سے تین ہزار روپے ماہانہ دیا جاتا ہے اور کم و بیش یہی حالات شہروں کے بھی ہیں۔

عمران صدیقی نے تجویز پیش کرتے ہوئے بتایا کہ شہروں کی مساجد میں دکانیں بھی ہوتی ہیں لہذا اس میں سے ایک دکان امام کو دینا چاہیے تاکہ وہ اس میں کوئی کام کر سکیں اور اپنے بچوں کو بہتر تعلیم فراہم کر سکیں۔

In Uttar Pradesh, the demand for salaries for imams is similar to that of other states
اترپردیش میں دوسری ریاستوں کی طرز پر اماموں کو تنخواہ کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ امام اور عوام کو ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، تبھی ہماری قوم ترقی کر سکتی ہے۔ دین مسجد سے ہی پھیلا ہے۔ "مسجد ہماری پرائمری تعلیم گاہ ہے جب کہ مدرسہ ہائر ایجوکیشن ہوا کرتے تھے لیکن آج حالات بدل چکے ہیں۔ آج قوم کا سارا پیسہ مدارس میں بطور چندہ جاتا اور مساجد بچوں سے ویران ہو چکی ہیں۔ کبھی یہی مساجد دین کا مرکز ہوا کرتی تھیں اور محلے کے بچے امام سے عربی و اردو زبان سیکھنے کے بعد مدرسہ میں داخلہ لیتے تھے۔

ال امام ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ ہم نے وقف بورڈ کے چیئرمین سے بات کی، جس میں تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے سبھی مساجد کو وقف بورڈ سے رجسٹرڈ کروایا جائے اور امام مسجد کو کم از کم 15 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جائے۔ انہوں نے تجویز پسند کی لیکن فنڈ نہ ہونے کی بات کہہ کر معاملے کو حکومت تک پہنچانے کا کہہ دیا۔

عمران صدیقی نے کہا کہ "ہمیں موجودہ حکومت سے کوئی امید نہیں ہے۔ اس سے پہلے اکھیلیش یادو جب وزیر اعلی تھے، ہم نے ان سے بھی مطالبہ کیا تھا لیکن انہوں نے بھی نظر انداز کردیا جبکہ انہیں مسلمانوں کا لیڈر کہا جاتا ہے۔" ہم وقف بورڈ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سبھی مساجد کو اندراج کرے تاکہ مستقبل میں کوئی جھگڑا فساد نہ ہو۔ اس کے علاوہ وقف کی زمین کو اس طرح استعمال کرے تاکہ آمدنی کا ذریعہ بنے اور اسی سے مسجد امام کو تنخواہ ادا کی جائے، ساتھ ہی ان کا 'ہیلتھ کارڈ' بھی بنے۔

عمران حسن صدیقی نے کہا کہ وقف بورڈ کے جو لوگ ناجائز قابض ہیں، ان پر کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔ اس کا سیدھا فائدہ مسجد کے امام کو ہوگا۔ امام حضرات کو بہتر تنخواں ملے گی، تو وہ بہتر کام کر سکیں گے اور قوم و ملت کی اصلاح بھی کر سکیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ ملک کی کئی ریاستوں دہلی، بنگال، تلنگانہ، بہار میں ائمہ حضرات کو تنخواہ دی جا رہی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 1992 میں اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وقف بورڈ اماموں کے لیے تنخواہ مقرر کر سکتی ہے لیکن اتر پردیش میں ابھی تک شیعہ و سنی وقف بورڈ نے اس جانب کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔

بہار سمیت دیگر ریاستوں میں ائمہ اور مؤذنین حضرات کو ماہانہ تنخواہ ملتی ہے لیکن اتر پردیش میں اس پر حکومت بھی خاموش ہے اور وقف بورڈ نے فنڈ نہ ہونے کا رونا رو کر اس مسئلے کو ٹھنڈے بستے میں ڈال دیا ہے۔

اترپردیش میں دوسری ریاستوں کی طرز پر اماموں کو تنخواہ کا مطالبہ

ال امام ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر عمران صدیقی نے ای ٹی وی بھارت سے خصوصی بات چیت کے دوران بتایا کہ امام کی ذمہ داری صرف نماز پڑھانے کی نہیں ہے بلکہ اطراف کے لوگوں کو دین سمجھانے کی بھی ہے تاکہ وہ بہتر انسان بن سکیں۔

اتر پردیش سب سے بڑا صوبہ ہے اور یہاں ہر فرقے کے لوگ ہیں باوجود اس کے امام مسجد کو بہت کم تنخواہ پر گزارا کرنا پڑ رہا ہے۔

In Uttar Pradesh, the demand for salaries for imams is similar to that of other states
اترپردیش میں دوسری ریاستوں کی طرز پر اماموں کو تنخواہ کا مطالبہ

پہلے زمانے میں ائمہ و مؤذنین مال غنیمت سے حصہ دیا جاتا تھا جس سے ان کی ضروریات پوری ہو جاتی تھیں، لیکن موجودہ وقت میں ائمہ حضرات مشکل دور سے گزر رہے ہیں۔ انہیں نہ وقت پر کھانا ملتا ہے اور نہ ہی زیادہ تنخواہ ملتی ہے۔ گاؤں دیہات میں ابھی بھی دو سے تین ہزار روپے ماہانہ دیا جاتا ہے اور کم و بیش یہی حالات شہروں کے بھی ہیں۔

عمران صدیقی نے تجویز پیش کرتے ہوئے بتایا کہ شہروں کی مساجد میں دکانیں بھی ہوتی ہیں لہذا اس میں سے ایک دکان امام کو دینا چاہیے تاکہ وہ اس میں کوئی کام کر سکیں اور اپنے بچوں کو بہتر تعلیم فراہم کر سکیں۔

In Uttar Pradesh, the demand for salaries for imams is similar to that of other states
اترپردیش میں دوسری ریاستوں کی طرز پر اماموں کو تنخواہ کا مطالبہ

انہوں نے کہا کہ امام اور عوام کو ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، تبھی ہماری قوم ترقی کر سکتی ہے۔ دین مسجد سے ہی پھیلا ہے۔ "مسجد ہماری پرائمری تعلیم گاہ ہے جب کہ مدرسہ ہائر ایجوکیشن ہوا کرتے تھے لیکن آج حالات بدل چکے ہیں۔ آج قوم کا سارا پیسہ مدارس میں بطور چندہ جاتا اور مساجد بچوں سے ویران ہو چکی ہیں۔ کبھی یہی مساجد دین کا مرکز ہوا کرتی تھیں اور محلے کے بچے امام سے عربی و اردو زبان سیکھنے کے بعد مدرسہ میں داخلہ لیتے تھے۔

ال امام ویلفیئر ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ ہم نے وقف بورڈ کے چیئرمین سے بات کی، جس میں تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے سبھی مساجد کو وقف بورڈ سے رجسٹرڈ کروایا جائے اور امام مسجد کو کم از کم 15 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ دی جائے۔ انہوں نے تجویز پسند کی لیکن فنڈ نہ ہونے کی بات کہہ کر معاملے کو حکومت تک پہنچانے کا کہہ دیا۔

عمران صدیقی نے کہا کہ "ہمیں موجودہ حکومت سے کوئی امید نہیں ہے۔ اس سے پہلے اکھیلیش یادو جب وزیر اعلی تھے، ہم نے ان سے بھی مطالبہ کیا تھا لیکن انہوں نے بھی نظر انداز کردیا جبکہ انہیں مسلمانوں کا لیڈر کہا جاتا ہے۔" ہم وقف بورڈ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ سبھی مساجد کو اندراج کرے تاکہ مستقبل میں کوئی جھگڑا فساد نہ ہو۔ اس کے علاوہ وقف کی زمین کو اس طرح استعمال کرے تاکہ آمدنی کا ذریعہ بنے اور اسی سے مسجد امام کو تنخواہ ادا کی جائے، ساتھ ہی ان کا 'ہیلتھ کارڈ' بھی بنے۔

عمران حسن صدیقی نے کہا کہ وقف بورڈ کے جو لوگ ناجائز قابض ہیں، ان پر کارروائی کو یقینی بنایا جائے۔ اس کا سیدھا فائدہ مسجد کے امام کو ہوگا۔ امام حضرات کو بہتر تنخواں ملے گی، تو وہ بہتر کام کر سکیں گے اور قوم و ملت کی اصلاح بھی کر سکیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ ملک کی کئی ریاستوں دہلی، بنگال، تلنگانہ، بہار میں ائمہ حضرات کو تنخواہ دی جا رہی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے 1992 میں اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ وقف بورڈ اماموں کے لیے تنخواہ مقرر کر سکتی ہے لیکن اتر پردیش میں ابھی تک شیعہ و سنی وقف بورڈ نے اس جانب کوئی اقدام نہیں اٹھایا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.