اترپردیش چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے چار ممبر نے ششو سدن کا معائنہ کیا۔معائنہ کے دوران ٹیم کو معلوم ہوا کہ بچے لمبے وقت سے سو رہے ہیں۔
جب ٹیم کو محسوس ہوا تو انہوں نے بچوں کو جگانے کی کوشش کی، لیکن بچے نہیں اٹھے۔جس کے بعد جانچ کی گئی، اس دوران انہیں معلوم ہوا کہ نشیلی اشیاء دے کر انہیں سلا دیا گیا تھا۔ تاکہ بچے ٹیم سے کسی طرح کی کوئی شکایت نہیں کرسکے۔
اترپردیش چائلڈ رائٹ پروٹیکشن کمیشن کی ممبر انیتا ساہو نے بتایا کہ یقین ہے کہ بچوں کو کچھ نشیلی اشیاء دی گئی ہے۔یہ موضوع جانچ ہے۔اس معاملے کی جانچ کی جارہی ہے اور جانچ کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا کہ بچوں کو کس قسم کی نشیلی اشیاء دی گئی ہے۔
راجکیہ بال ششو سدن کے معائنہ کے دوران بہت لاپرواہیاں بھی سامنے آئی ہے۔بچوں کی دوائیاں، کپڑے، جوتے اور دیگر اشیاء ہونے کے باوجود یہاں کے ملازمین نے بچوں کے استعمال میں نہیں لائے۔
جب کمیشن کے صدر اور ان کی ٹیم نے ششو سدن کےکھانے کے اسٹور روم کا معائنہ کرنے پر معلوم ہوا کہ کھانے کی جگہ چیونٹی اور کیڑے پائے گئے۔ان میں سے زائڈ سامان لمبے عرصے سے ایک جگہ پر ہونے کی وجہ سے خراب ہوگئے تھے۔
ششو سدن کے منیو کے مطابق بچوں کے لیے روزآنہ 400 گرام دیسی گھی میں کھانے پکانے کی ہدایت تھی۔لیکن ٹیم کو معلوم ہوا کہ بچوں کو صحیح کھانا نہیں دیا جارہا تھا۔جبکہ کوئی بچے اتنے چھوٹے ہیں کہ وہ صرف دودھ اور روٹی پر منحصر ہیں۔
ٹیم کو اطلاع ملی کہ بچوں کو برش نہیں کیا جاتا اور نہ ہی انہیں کھانے اور پینے کی سہولیت دی جاتی ہے۔محٖض دو چار بوتلوں سے ہی بچوں کو دودھ پلایا جاتا ہے۔