متاثرہ خاتون نے اپنے بیان میں کہا کہ سسرال والوں نے گاڑی اور دو لاکھ روپے نقد کا مطالبہ پورا نہ ہونے پر اس کا گلا دباکر جان سے مارنے کی کوشش بھی کی ہے۔
متاثرہ خاتون نے تحریری طور پر سسرال والوں پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کارروائی کئے جانے کا مطالبہ کیا ہے۔
متاثرہ خاتون نے اپنی شکایتی تحریر میں کہا ہے کہ پانچ برس قبل ان کی شادی غازی آباد کے باشندہ سے ہوئی تھی، شادی کے وقت اس کی بیوہ ماں نے اپنی حیثیت کے مطابق جہیز کے طور پر تمام گھریلو سامان دیا تھا، لیکن سسرال کے لوگ اس سامان سے خوش نہیں تھے۔
متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ گذشتہ پانچ برسوں سے سسرال کے لوگ اس کا ذہنی اور جسمانی استحصال کرتے چلے آرہے تھے۔
متاثرہ خاتون کے مطابق سسرال کے لوگ اس پر مسلسل اس بات کا دباؤ بنا رہے تھے کہ وہ اپنے گھر سے ایک گاڑی اور دو لاکھ روپے لیکر آئے۔
خاتون کا الزام ہے کہ جب اس نے مذکورہ مطالبہ کو پورا کرنے سے منع کردیا تو سسرالوں نے گلا دباکر اس کو جان سے مارنے کی کوشش کی لیکن شور وغل کی آوازیں سن کر آس پاس کے لوگوں کے آجانے پر وہ جان بچانے میں کامیاب ہوگئیں۔
کوتوالی انچارج آنند دیو مشرا نے بتایا کہ تحریر کی بنیاد پر پورے معاملہ کی تحقیق کی جارہی ہے۔
تحقیقاتی رپورٹ آنے کے بعد ملزمان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔