آزادی کے بعد سے ہی ملک کا سب سے اہم مسئلہ رام جنم بھومی - بابری مسجد کا رہا ہے۔ لیکن گذشتہ برس سپریم کورٹ نے اس پر تاریخی کہا جانے والا فیصلہ سنا کر یک طرفہ طور پر مسجد کو ایک فریق کے حوالہ کردیا۔ یعنی ایودھیا کے متنازع مقام کو ہندو فریق کے حوالے کردیا گیا۔ اور 5 اگست کو رام بھکتوں کا رام مندر کا خواب پورا ہو رہا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے 5 اگست کو ہونے والے ایودھیا کے متنازع مقام پر بھومی پوجن کی تیاریاں آخری مرحلے میں ہے۔ 5 اگست کو 'وزیر اعظم نریندر مودی' رام مندر کا بھومی پوجن کریں گے اور اس کا سنگ بنیاد رکھیں گے۔
رام مندر کی تعمیر کے حوالے سے پورے ملک کے ایک خاص طبقے میں جوش و خروش کا ماحول ہے ، کیونکہ ایک طویل لڑائی کے بعد بھگوان شری رام ایک بار پھر ایودھیا کے ایک خیمے سے عظیم الشان مندر میں نصب کئے جا رہے ہیں ۔
رام مندر کی تعمیر کے لئے ہریدوار سے ہونے والی تحریک میں مرکزی کردار ادا کرنے والے اشوک ترپاٹھی بتاتے ہیں کہ 'رام مندر کی تعمیر کا آغاز ہریدوار کی سرزمین سے ہی پہلی بار ہوا تھا۔'
1986 میں وشوا ہندو پریشد کی تشکیل دی گئی تھی اور جنوری 1989 کو رام جنم بھومی کو آزاد کرانے کی تحریک شروع کی گئی، ہریدوار میں ہی وجے جلوس نکالا گیا۔ اور وشو ہندو پریشد کے ذریعہ سادھو سنتوں کے ساتھ مل کر دھرم سنسد کا اہتمام کیا گیا۔ پہلی بڑی کانفرنس ہریدوار کے بھلہ کالج گراؤنڈ میں منعقد ہوئی، جس میں رام کو آزاد کرانے کا اعلان کیا گیا۔
اس دوران اشوک سنگھل، چمپت رائے اچاریہ ، گری راج کشور اور ہریدوار کے بڑے سنت برہمالین سوامی ستیہ مترانند، سوامی چنمیانند مہاراج، دیو آنندجی مہاراج نے اپنا اہم تعاون دیا۔ وہیں ہریدوار سے تعلق رکھنے والے وشوا ہندو پریشد کے راکیش بجرنگی نے بھی مندر کی تعمیر کی تحریک میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔
ہریدوار میں ہی رام مندر کا پہلا اعلان کیا گیا تھا۔ اس کے بعد مختلف مقامات پر شیلا پوجن کا اہتمام کیا گیا جس میں لوگوں سے سوا روپے کی مالی مدد لی گئی۔ اس کے بعد رام جیوتی یاترا کا مرحلہ چلا ۔ یہ تمام پروگرام ایک خاص طبقے کو متحرک کرنے کے لئے کیے گئے تھے۔
اشوک ترپاٹھی نے بتایا کہ ہریداوار میں دھرم سنسد پروگرام کا کئی بار انعقاد کیا گیا جس میں اچاریہ گری راج کشور، چمپت رائے اور سادھو سنتوں کے ساتھ اشوک سنگھل کی کئی ملاقاتیں بھی ہوئیں ۔
ہریدوار کو رام مندر کی تحریک کا اہم مرکز اس لئے بھی مانا جاتا ہے کیوں کہ یہاں گنگا کے کنارے جس بات کا اعلان کیا گیا تھا، اس نے لوگوں پر وسیع اثر ڈالا ہے ۔اشوک ترپاٹھی یہ بھی کہتے ہیں کہ ملک میں متعدد نگری سنتوں کے ہیں جس میں ایودھیا ، کاشی ، متھورا ، لیکن ہریدوار کو ہی مذہب کا شہر کے طور پر جانا جاتا ہے۔ جو گنگا کے ساحل پر آباد ہے۔ مانو یہ اعلان گنگا ماں کی گود سے کیا گیا تھا جو آج کامیاب ہو رہا ہے۔
رام جنم بھومی تیرتھ چھیتر ٹرسٹ کے ممبر یوگ پُرش پرمانند گری مہاراج نے بتایا کہ تمام اکھاڑوں کے سنتوں کی میٹنگ ہریدوار میں ہی وقتا فوقتا ہوئے ہیں ۔ جس میں مارگ درشک بورڈ اور دھرم سنسد میں تمام ملک کے لوگ ہریدوار میں شریک ہوتے تھے ، جس میں تمام مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا جاتا تھا۔
واضح رہے کہ جہاں ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کے حوالے سے ملک کے ایک طبقے میں خوشی کا ماحول ہے، وہیں ہریدوار کے لوگ رام مندر کی تعمیر میں ہریدوار کی نمایاں شراکت پر بھی فخر محسوس کررہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ 5 اگست کو ایودھیا میں بھگوان شری رام کو ایک شاندار اور خوبصورت مندر میں نصب کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی بھگوان رام کے لئے تقریباً 500 سال کی طویل جنگ بھی اپنے انجام کو پہنچی۔