رکن اسمبلی عالم بدی اعظمی نے صحافیوں سے بات چیت کے دوران کہا کہ گزشتہ سال لکھنؤ گھنٹہ گھر کے احتجاج میں شامل طیبہ کی موت ہو گئی تھی۔ اس کی موت نے ہم سب کو سوگوار کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'شہریت ترمیمی قانون کے خلاف طیبہ دھرنا پر مستقل سردی کی سخت ترین راتوں میں کھلے آسمان کے نیچے رات گزارتی رہیں۔ ظالم حکمرانوں نے ترپال تک لگانے نہ دیا۔ رات میں بارش میں بھیگ جانے کے سبب بیمار پڑ گئی اور چند روز زیر علاج رہیں۔ اللہ نے اس کے مقدر میں شہادت لکھی تھی اور انتقال فرما گئیں۔ ہم اسے طیبہ مرحومہ کہنے پر دلی رنج و غم محسوس کرتے ہیں۔'
طیبہ مرحومہ اپنے بھرے ہوئے خاندان ہی کو نہیں بلکہ پورے ملک کو سوگوار کر گئی۔ دھرنے پر ان کی لگن، ان کی صلاحیتیں، ان کے ایثار و قربانی کے جذبے نے سب کو تڑپا دیا ہے۔
طیبہ مرحومہ تو ایک گمنام طالبہ تھیں لیکن تیرے ایثار و قربانی کے جذبے نے تجھے ملک گیر شہرت کا حامل بنا دیا، یہ اللہ کا انعام ہے۔ ہم تیرے ایثار و قربانی کے جذبے کو سلام کرتے ہیں۔
طیبہ مرحومہ کے والد مخدوم نے بتایا کہ 'میری بیٹی حق کی راہ میں شہید ہوئی ہے۔ آج عالم بدیع اعظمی صاحب نے میری بیٹی کو یاد کیا، اس سے ہمیں بھروسہ ملا ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'جب ہماری بیٹی کی موت ہوئی تھی، تب بڑے بڑے لوگ آئے تھے لیکن آج صرف عالم بدیع اعظمی صاحب نے ہی طیبہ کو یاد کیا ہے۔'
مرحومہ کے والد نے کہا کہ 'اگر سچائی کی راہ میں دوسری بیٹیاں بھی قربان کرنے کی ضرورت پڑی تو میں اپنی بیٹیوں کو راہ حق میں قربان کر دوں گا لیکن کبھی سچائی سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔'
مزید پڑھیں:
اے ایم یو: دینیات فیکلٹی جہاں شیعہ و سنی دینیات کی تعلیم دی جاتی ہے
عالم بدی اعظمی نے کہا کہ آج 23 فروری 2021 کو تیرے انتقال کی پہلی برسی کے موقع پر ہم تیرے ایثار و قربانی کے جذبے کو سلام کرتے ہیں اور اللہ وحدہٗ لاشریک سے دعا گو ہیں کہ اللہ تجھے اور تیرے ساتھ دھرنے پر بیٹھی مرحومہ فریدہ و معظم نگر کی مرحومہ عظیم النساء اور مرحومہ ستارہ بیگم کو آخرت میں انعام سے نوازے۔ ساتھ ہی آنے والے کل کے نوجوانوں کو آپ جیسے لوگوں کے ایثار و قربانی کے جذبات عطا کرے تاکہ قوم باوقار بن سکے۔