ایک طرف جہاں اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ لاک ڈاؤن کی ابتدا سے ہی دعویٰ کررہے ہیں کہ غریب، مزدور اور ضرورت مندوں تک راشن اور رقم پہنچائی جارہی ہے وہیں آج لاک ڈاؤن کے 21 دن کے بعد بھی وزیراعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقہ بنارس میں مزدوروں کا ایک بڑا طبقہ راشن سے نہ صرف محروم ہے بلکہ بھوک مری کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔
بنارس کے سگرا علاقے میں مزدوروں کی ایک بڑی تعداد آج تقریباً تین گھنٹے سے لائن میں کھڑی ہوئی تھی وہ بھی اس امید پر کہ انھیں راشن ملے گا لیکن تین گھنٹے کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں مزدوروں کو بغیر راشن لیے ہیں واپس ہونا پڑا۔
اس میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے حکومت نے سخت اقدامات کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا تھا اور لاک ڈاؤن کو آج 21 دن گزر چکے ہیں لیکن اب اسے بڑھا کر تین مئی تک کے لیے نافذ کردیا گیا ہے جس میں سب سے زیادہ زور سماجی دوریوں پر دیا گیا اور پولیس انتظامیہ سختی سے عوام کو اس پر عمل کرانے پر مستعد نظر آرہی ہے۔
لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کے پارلیمانی حلقے بنارس میں مزدوروں کی بڑی تعداد ایک ہی جگہ جمع ہوکر پولیس کی موجودگی میں گھنٹوں تک کھڑی رہی جہاں نہ صرف سوشل ڈسٹنسنگ کی خلاف ورزی ہوئی بلکہ کرونا وائرس پھیلنے کا خدشہ بھی نظر آیا۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے مزدوروں نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کو آج 21 دن ہوچکے ہیں لیکن حکومت کی طرف سے کوئی بھی امداد نہیں پہنچائی گئی ہے سماجی کارکنان کے ذریعے انھیں چند ایک پوڑی سبزی مل جاتی ہیں جو پورے گھر کے لیے ناکافی ہوتی ہیں۔
مزدوروں نے بتایا کہ وہ روزانہ رکشہ چلاتے ہیں اور یومیہ مزدوری پر وہ اپنا گھر چلاتے تھے لیکن ابھی کاروبار بند ہوگئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی آمدنی ختم ہوگئی ہے، اب ان ضرورت مندوں کی حکومت سے کافی امیدیں وابستہ ہیں لیکن اب تک حکومت کے ذریعے کوئی امداد نہیں پہنچائی گئی ہے۔
ایک مزدور خاتون نے بتایا کہ اگر وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر اعلی یوگی ادتیہ ناتھ مزدوروں کے لیے سامان و رسد کا انتظام کر رہے ہیں تو اب تک ان لوگوں تک کیوں نہیں پہونچا؟
انہوں نے کہا کہ اب تک مزدوروں کے لیے کوئی راحتی سامان نہیں پہنچایا گیا ہے۔