ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران کسٹمر نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہر طرف ویرانہ تھا۔ ہم لوگ عالمگیر ہوٹل کے پرانے کسٹمر ہیں، جب سے ہوٹل کھلا ہے ہم لوگ کافی خوش ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں بچپن سے اپنے والد کے ساتھ آتا تھا اور اب میری عمر 40 سال ہو گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ فی الحال ہم لوگ یہاں بیٹھ کر کھانا نہیں کھا سکتے، لیکن اتنی سہولت مل گئی ہے کہ اسے پیک کروا کر گھر میں کھانے سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
ہوٹل مغل ذائقہ کے ریحان نے بات چیت کے دوران بتایا کہ پہلے کی طرح کسٹمر نہیں آرہے ہیں، چند لوگ ہی کھانے کے لیے آتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ ہمیں سماجی دوری کا بھی خیال رکھنا ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر لوگ آن لائن آرڈر کر دیتے ہیں۔ دوسری وجہ ہوٹل بند ہونے کا وقت 8:30 ہے، جس وجہ سے کسٹمر نہیں آتے۔ جہاں تک بزنس کا سوال ہے تو ہمیں بہت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔
پہلے کے مقابلے کاریگر بھی ہم نے کم کر دئیے ہیں، یہاں تک کہ ہمارے گھر کے لوگ بھی ہوٹل میں کام کر رہے ہیں۔
عالمگیر ہوٹل کے مالک مجیب احمد نے بتایا کہ ہوٹل بند ہونے کی جو ٹائمنگ ہے، وہ مناسب نہیں ہے کیونکہ زیادہ تر کسٹمر رات کو ہی کھانے آتے ہیں۔ پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے کہا ہے کہ ہر حال میں ہوٹل نو بجے سے پہلے ہی بند ہو جانے چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا ضلع انتظامیہ سے مطالبہ ہے کہ ہوٹل بند ہونے کے وقت میں اضافہ کریں تاکہ ہمیں زیادہ نقصان نہ ہو۔
غورطلب ہے کہ کورونا وائرس کے سبب ملک میں لاک ڈاؤن نافذ ہوا، جس کے سبب بازار، دکان، ہوٹل بند رہیں لیکن دارالحکومت لکھنؤ میں ہوٹل کھولنے کی اجازت پہلے ہی دے دی گئی تھی۔
یہاں کے ہوٹل مالکان کی پریشانی یہ تھی کہ گوشت کاروباری کے پاس لائسنس نہ ہونے کی وجہ سے گوشت نہیں مل پایا اور اب پولیس اور ضلع انتظامیہ نے ہوٹل رات 9 بجے سے پہلے ہی بند کرنے کا سخت فرمان جاری کیا ہوا ہے۔