ریاست اتر پردیش کے ضلع علیگڑھ میں عاشق جوڑے کی غیرت کے نام پر قتل کے معاملے میں ایس ایس پی علیگڑھ آکاش کلہری نے خلاصہ کرتے ہوئے دو لوگوں کو گرفتار کر جیل بھیج دیا ہے۔ جبکہ دو دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے تفتیش کی جارہی ہے۔
پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے آکاش کلہری نے بتایا جس لڑکی کو مرا ہوا سمجھ کر اس کے اہل خانہ جھاڑیوں میں پھینک آئے تھے اسی لڑکی نے پورے معاملے کی تفصیل بتائی، جس کے بعد ہم نے کاروائی کو ممکن بنایا، فی الحال لڑکی کی حالت اب خطرے سے باہر ہے ۔
لڑکی کے مطابق اس کے عاشق عامر عرف چھوٹو کو اس کے والد افروز، ماما حفیظ ولد حبیب اور بھائی ہاشم کے ساتھ مل کر اس کی ماں نور جہاں نے قتل کیا تھا جس کے بعد عامر کو اے ایم یو کے سولر پاور ہاؤس کے پاس خالی پلاٹ میں پھینک دیا گیا تھا۔ اسی بنیاد پر پولیس نے حافظ ولد حبیب اور ہاشم والدہ افروز کو گرفتار کیا ہے۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ ہم نے جب عامر کی کال ریکارڈ نکالی گئی تو معلوم چلا کہ وہ شہنشاہ باد گلی نمبر 7 میں رہنے والی کسی لڑکی سے محبت کرتا ہے، مذکورہ گھر پر جب پولیس پہنچی تو وہاں تالا لگا ہوا تھا معلوم چلا کہ مذکورہ خاندان ایٹہ کا رہنے والا ہے ان دنوں وہ وہیں رہ رہا ہے لیکن وہاں بھی کوئی نہیں ملا۔ انہوں نے بتایا کہ 10 جولائی کو ایٹہ پولیس کو خبر ملی تھی کہ علیگڑھ کی رہنے والی ایک لڑکی کو گولی لگی ہوئی حالت میں پڑی ہے جسے علیگڑھ کے ہی اسپتال میں بھرتی کرا دیا گیا ہے وہیں لڑکی سے معلومات کی گئی تو مذکورہ پوری حقیقت سامنے آگئی اسی کی بنیاد پر حافظ اور ہاشم کو شہنشاہ آباد سے گرفتار کیا گیا ہے۔
ایس ایس پی نے بتایاکہ گرفتار حافظ کے مطابق 6 جولائی کی رات کو سبھی لوگ چھت پر سوئے ہوئے تھے تبھی نشا خاموشی سے اٹھ کر نیچے کمرے میں چلی گئی جب لڑکی کے ماموں حفیظ بیت الخلا کے لیے اٹھے تو انہیں زینے کا دروازہ باہر سے بند ملا، کافی دیر کھٹکھٹانے کے بعد نشا نے دروازہ کھولا جب اس سے پوچھا گیا تو اس نے بتایا کہ پانی لینے کے لیے نیچے گئی تھی لیکن شک ہونے پر میں نے اپنے بہنوئی افروز، بہن نورجہاں کو اٹھایا اور دیکھا تو عامر عرف چھوٹوں مچان پر بیٹھا ہوا تھا تب ہی ہم نے اس کو لاٹھی ڈنڈوں سے پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا ۔
حفیظ نے بتایا کہ جب عامر ہمارے قبضے میں نہیں آرہا تھا تب ہم نے نشا کے بھائی ہاشم کو بھی بلا لیا تھا اس نے عامر کی ٹانگیں باندھ دی تھی جس کے بعد میں اور افروز اسے موٹر سائیکل کے ذریعہ فردوس نگر روڈ پر پھینک آئے تھے مذکورہ واردات کی بعد نورجہاں اور افروز نشا کو لے کر ایٹہ چلے گئے۔
وہیں لڑکی نشا کے مطابق ۹ جولائی کی رات کو اس کے والد افروز، ماں نورجہاں اور ماما اسحاق نے اسے گولی مار دی اور مردہ سمجھ کر جھاڑیوں میں پھینک آئے لیکن نشا کسی طرح بچ گئی اور راہگیر نے اس کے وہاں پڑے ہونے کی اطلاع پولیس کو دی جس کے بعد اسے میڈیکل منتقل کیا گیا۔
ایس ایس پی نے بتایا کہ پورے معاملے میں چار افراد کو ملزم بنایا گیا ہے۔ جس میں سے دو کی گرفتاری ہوگئی ہے جبکہ لڑکی کے والد افروز اور ماں نور جہاں ابھی فرار ہیں ان کی گرفتاری کے لیے مسلسل کوشش جا رہی ہے۔ حفیظ کے پاس سے قتل میں استعمال کیا گیا ڈنڈا بھی برآمد کیا گیا ہے۔ ایس ایس پی نے معاملے کا خلاصہ کرنے والی ٹیم کو مبارک باد پیش کی ہے ۔