ریاست اتر پردیش کے بارہ بنکی میں واقع دیوی میں مشہور صوفی بزرگ حاجی وارث علی شاہ کی مزار پر اس دفعہ بھی دھوم دھام سے ہولی کے تہوار کو منایا گیا اور لوگوں نے ایک دوسرے کو ہولی کی مبارک باد دی۔
اس موقع پر دور دراز سے یہاں پہونچے زاعرین نے ایک دوسرے کو رنگ اور گلال لگا کر مبارکباد دیتے ہوئے فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور یکجہتی کی مثال پیش کی۔ حاجی وارث علی شاہ کی درگاہ ملک میں واحد ایسی درگاہ ہے، جہاں ہولی کے موقع پر رنگ کھیلا جاتا ہے اور کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہوتا۔ اس دوران یہاں مذہبی تفریق ختم ہو جاتی ہے اور لوگ محبت سے ایک دوسرے کو رنگ لگاتے ہیں۔ ساتھ ہی حاجی وارث علی شاہ کو عقیدت کا نظرانہ پیش کیا جاتا ہے۔
حاجی وارث علی شاہ کی مزار پر ہولی کب سے منایا جا رہا ہے، اس کا کوئی اندراج نہیں ہے لیکن طویل وقفے سے یہاں ہولی کے دن رنگ کھیلا جاتا ہے۔ لوگوں کے اپنے اپنے عقائد ہیں، کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ حاجی وارث علی شاہ خود بھی ہولی کھیلتے تھے۔ اس لئے ہولی کھیلنے کی یہ رسم آج بھی زندہ ہے لیکن اس کا ذکر کسی کتاب میں نہیں ملتا ہے۔
وہیں کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ ہولی کے روز عقیدت مند یہاں آکر دعائیں لیتے تھے، اس لئے ان کی وفات کے بعد سے ہولی کے موقع پر یہاں رنگ کھیلنے کی روایت شروع ہوئی۔ زیادہ تر لوگ اسے آپسی بھائی چارہ مانتے ہیں۔ اسی وجہ سے ہولی کے موقع پر ہر برس ملک کے کونے کونے سے لوگ یہاں آتے ہیں اور تمام مذاہب کے لوگ مل کر ہولی کا جشن مناتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں منایا جا رہے رنگوں کا تہوار ہولی
واضح رہے کہ روایتی انداز میں ہر کسی نے دھوم دھام سے ہولی کے تہوار کو منایا اور رنگوں کے اس تہوار پر لوگوں نے قومی یکجہتی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال پیش کی۔