اس دوران الگ الگ میدانوں میں عمدہ اور نمایاں خدمات انجام دینے والوں کو اعزاز سے سرفراز Honored کیا گیا۔ خاص کرسماجی خدمات Social Service کے لیے شفاعت حسین کو’ویر ساورکر ایوارڈ‘ Veer Savarkar Awardسے نوازا گیا اورصحافت کے میدان میں کام کررہے ضرغام الدین خان کوعبدالباقی ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔
اس موقع پرمہمان خصوصی کے طور پر’ہندی روزنامہ ہندوستان ‘کے سابق سب ایڈیٹرپریم کانت تیواری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں اردوزبان کامستقبل ہمیشہ تابناک رہے گا، مایوس ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے ہندی اور اردو کو جڑواں بہنیں قرار دیتے ہوئے کہاکہ اب اردو داں طبقہ کم نہیں ہورہا ہے بلکہ بڑھ رہا ہے اور بڑھتا ہی جارہا ہے۔تیواری نے کہا کہ اردو زبان بہت ہی شیریں زبان ہے اسے صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ بڑی تعداد میں ہندو بھی قاری ہیں جیسا کہ میں خود ہوں۔انہوں نے کہا کہ نہ تو ہندی کو اردو سے الگ کرسکتے ہیں اور نہ ہی اردو کو ہندی سے الگ کرسکتے ہیں۔
اس کے علاوہ فخرالدین علی احمد میموریل کمیٹی کے چیرمین تورج زیدی نے بھی پروگرام کو خطاب کیااوراردو کے فروغ کے لئے کمیٹی نے اب تک کیاکیا قدم اٹھائے ہیں تفصیل سے روشنی ڈالی ۔
یہ بھی پڑھیں:ُPatna Urdu Academy: پٹنہ اردو اکادمی میں تعزیتی تقریب کا انعقاد
پروگرام میں اقلیتی کمیشن کے چیرمین اشفاق سیفی ،اردواکادمی کے ممبر ندیم اختر،ڈاکٹر شاداب عالم،حج کمیٹی کے ممبرسرفراز علی اور مدرسہ بورڈ کے رکن ناصر حسین نے شرکت کی ۔
آل انڈیا علما بورڈخواتین ونگ کی قومی صدر شبانہ کھنڈیلوال نے بورڈ کے اغراض ومقاصد کوبتاتے ہوئے کہاکہ بورڈ تعلیمی میدان میں کام کرنے کے علاوہ سبھی زبانوں پر کام کرنے کےساتھ لوگوں کے دلوں کو جوڑنے کا کام کررہا ہے ۔ وہیں درخشاں تاجور اور سپنا احساس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آج کل جولوگ اردو کے لئے کام کررہے ہیں انہیں سراہنے کے بجائے ان کی تنقید کی جاتی ہے مگر پھر بھی اردوزبان کا وقار بلند وبالا ہی رہے گا۔
سیمنار کے کنوینر اور آل انڈیا علما بورڈ کے تنظیمی امور کے قومی جنرل سکریٹری راشد نسیم ایڈوکیٹ نے کہا کہ اردوزبان نے ہی ہمیں ادب سکھایا ہے اس لئے جولوگ اردوسے فائدہ اٹھاررہے ہیں انہیں اس کے فروغ کے لئے ہرممکن کوشش کرنی چاہیے۔