علیگڑھ: کسی بھی ڈھانچے کی حفاظت کے لئے اکثر بہت سی چیزوں میں تالا ڈال دیا جاتا ہے، اسی لیے تاج محل کے نیچے موجود کمرے بھی بند ہیں، اگر کسی کو شک ہے تو میرے خیال میں اس کو کھول کر وہ دیکھ سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ کچھ روز قبل الہ آباد ہائی کورٹ کو ایک درخواست موصول ہوئی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ وہ آرکیالوجکل سروے آف انڈیا (اے ایس آئی) کو ہدایت جاری کرے کہ وہ آگرہ میں واقع تاج محل کے اندر کمرے کھولے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کیا وہاں ہندو مورتیاں چھپی ہوئی ہیں۔ History Professor on Taj Mahal
اے ایم یو شعبہ تاریخ کے پروفیسر ندیم نے تاج محل کے نیچے موجود بند کمروں سے متعلق بتایا "جہاں تک میرا خیال ہے تاج محل کے نیچے تقریبا بیس سے زیادہ کمرے موجود ہیں جو بند ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ تاج محل کے نیچے ان کمروں کی ضرورت کیا تھی۔ ایسا نہیں ہے کہ جو تاج محل کا ماربل والا اہم حصہ ہے اسی کے نیچے کمرے موجود ہیں، اگر آپ اس کا نقشہ دیکھیں گے تو دو سطح ہیں اور دونوں ہی سطح میں کمرے بنے ہوئے ہیں جس میں ایک سطح وہ ہے جو قبر کا تہہ خانہ کہلاتا ہے جہاں ماربل کی قبر بنی ہوئی ہے وہاں تک سیڑھیاں بھی بنی ہوئی ہیں اس کے چاروں طرف بھی کمرے بنے ہوئے ہیں جس کو بند کر کے رکھا گیا ہے۔
پروفیسر ندیم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ یاد رکھنا چاہیے کہ جس جگہ پر تاج محل بنا ہوا ہے وہ ڈھلان والی زمین ہے تو ظاہر ہے جب ڈھلان والی زمین پر آپ کوئی ڈھانچہ کھڑا کریں گے تو جہاں زیادہ ڈھلان ہوگا وہاں پر دو منزل بنیں گی اور جہاں کم ہوگا وہاں ایک ہی منزل بنے گی۔ پہلے ڈھلان والی زمین پر تعمیرات سے قبل زمین کو ہموار کرنے کے لیے کمرے تعمیر کیے جاتے تھے، تاج محل کے نیچے کمروں کی تعمیر کا مقصد بھی یہی تھا۔ چونکہ تاج محل ایک بڑا ڈھانچہ ہے، ماربل کا ڈھانچہ ہے جس کی وجہ سے ڈھلان والی زمین کو ہموار کرنے کے لئے دو منزلہ کمرے بنائے گئے جو محراب پر بنے ہوئے ہیں کیونکہ محراب پر بنانے سے ایک ایسی عمارت بنتی ہے جو بھاری سے بھاری وزن والی عمارت کو برداشت کر سکتی ہے۔
پروفیسر ندیم نے کہا اگر تاج محل کے نیچے موجود کمروں کا ڈھانچہ دیکھنا ہے اور سمجھنا ہے تو تاج محل سے بہتر ہے کہ فتح پور سیکری جاکر دیکھ سکتے ہیں وہاں پر بھی پورے ڈھانچے کے نیچے کمرے بنے ہوئے ہیں جو ایک جانب سے کھلے ہوئے ہیں وہاں پر جاکر دیکھ سکتے ہیں پہلے زمانے میں جب ڈھلان والی زمین پر عمارت تعمیر کی جاتی تھی تو کس طرح کمروں کی مدد سے ہموار کی جاتی تھی۔ تاج محل ایک پورا شہر ہے جس میں بازار بھی ہے، باغان بھی ہیں، سرائے بھی ہیں مقبرہ بھی ہے لیکن اہم مقبرہ جسے تاج کہتے ہیں اس کی تعمیر چار سال میں ہوئی تھی۔