ETV Bharat / state

History of Aqab Kotwali: عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت

author img

By

Published : Apr 17, 2022, 7:22 PM IST

بریلی میں عقب کوتوالی ایک ایسی ہی تاریخی عمارت ہے۔ بریلی میں واقع نئے دور کی کوتوالی سے مقامی شہری بخوبی واقف ہوں گے، لیکن برطانوی حکومت کے دور کی شہر کوتوالی تاریخ کے صفحات میں اپنے وجود کو سمیٹے ہوئے ہے۔ History of Aqab Kotwali

عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت
عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت

بھارت کو آزاد ہوئے تقریباً 75 برس ہو گئے ہیں۔ اُس دور کے ایسے ہزاروں شناختی مقامات ہیں، جو وجود میں نہیں ہیں، لیکن تاریخ کے صفحات میں سنہرے الفاظ میں درج ہیں۔ لیکن کچھ مقامات اب بھی اپنے تاریخی وجود کی گواہی دے رہے ہیں۔ History of Aqab Kotwali۔ دراصل سنہ 1801ء میں جب برطانوی حکومت نے بریلی میں قبضہ کیا اور اپنا اقتدار قائم کیا۔ اس کے کچھ برس بعد شہر کوتوالی قائم کی، جہاں آج کتب خانہ بازار کے پاس شاستری مارکیٹ آباد ہے۔یہ کوتوالی تحریکِ آزادی کے سیکڑوں بھارتیوں پر برطانیہ حکومت کے ظلم و ستم کی گواہ ہے۔ اس کوتوالی میں روہیلہ سردار خان بہادر خان کو نظربند کرکے رکھنا اور پھر پھانسی لگانا سب سے تاریخی واقعہ ہے۔

عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت

دراصل 10/ مئی سنہ 1857ء کو میرٹھ سے تحریک آزادی کے انقلاب کا نعرہ بلند ہوا تو اس کی اطلاع 14/ مئی کو بریلی پہنچی۔ بریلی میں روہیلہ نواب خان بہادر خان نے انگریزوں کے خلاف بغاوت کی تیاریاں تیز کر دیں اور 31/ مئی کو اپنے صوبہ دار بخت خاں کی قیادت میں اپنے سپاہ سالاروں کے ساتھ برطانوی حکمرانوں پر پہلا حملہ کیا۔

عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت
عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت

وقت کے سٹی مجسٹریٹ، جیل سُپرنٹنڈنٹ، سِوِل سرجنٹ اور بریلی کالج کے پرنسپل 'سی بک' کو ہلاک کر دیا. ایک دن میں چار اعلیٰ افسران اور شخصیات کے قتل سے برطانوی حکومت پر لرزہ طاری ہو گیا اور انگریز حکمران نے بریلی سے بھاگ کر نینی تال میں پناہ لی۔

عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت
عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت

خان بہادر خان کی ٹیم نے بریلی کو برطانوی حکمرانی سے تقریباً گیارہ مہینے تک آزاد رکھا۔ لیکن، اسلحہ، گولہ بارود، مال و متاع اور لڑاکوں کی کمی کے علاوہ برطانوی حکومت کے ظلم و زیادتی کے بعد پیدا ہوئے عدم تحفظ کی وجہ سے خان بہادر خان نے نیپال میں پناہ لی۔

عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت
عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت

نیپال کے راجہ نے برطانوی حکومت کو خان بہادر خان کے فلاں علاقے میں پناہ گزین ہونے کی اطلاع دیکر 7/ مئی سنہ 1859ء کو گرفتار کرا دیا۔ خان بہادر خان کو مختلف مقامات پر قید کرکے رکھنے کے بعد عقب کوتوالی لایا گیا تھا۔ یہ وہی کوتوالی ہے جہاں 1/ جون سنہ 1857ء کو خان بہادر خان کو روہیلہ نواب منتخب کیا گیا تھا۔

بہرحال برطانوی حکمرانوں نے نواب خان بہادر خان کو عقب کوتوالی میں تقریباً 8 مہینے قید میں رکھنے کے بعد 24/ فروری سنہ 1860ء کو صبح 7 بجکر 10 منٹ پر پھانسی پر لٹکا دیا تھا۔ برطانوی حکمرانوں نے باقی بھارتیوں کے دلوں میں خوف اور دہشت کا ماحول پیدا کرنے کے مقصد سے اُن کی لاش کو دن بھر لٹکائے رکھا۔ پھر اُن کی لاش کو ضلع جیل کے احاطے میں بیڑیوں سمیت دفن کر دیا۔ خان بہادر خان کا مقبرہ آج بھی ضلع جیل کے پاس واقع ہے۔ جنگ آزادی کے دور میں کوتوالی کے اطراف میں جو علاقے ویران تھے، وہ آباد ہو چکے ہیں۔ جہاں خاموشیاں اور تاریکیاں تھیں، آج وہ علاقے گلزار ہیں۔ جہاں شہر کوتوالی میں بیٹھ کر تمام برطانوی حکمراں، بھارتیوں کے خلاف منصوبہ بندی کرتے تھے، وہاں آج شاستری مارکیٹ آباد ہے۔ عقب کوتوالی کے نام پر صرف چند نشانات باقی ہیں۔

بھارت کو آزاد ہوئے تقریباً 75 برس ہو گئے ہیں۔ اُس دور کے ایسے ہزاروں شناختی مقامات ہیں، جو وجود میں نہیں ہیں، لیکن تاریخ کے صفحات میں سنہرے الفاظ میں درج ہیں۔ لیکن کچھ مقامات اب بھی اپنے تاریخی وجود کی گواہی دے رہے ہیں۔ History of Aqab Kotwali۔ دراصل سنہ 1801ء میں جب برطانوی حکومت نے بریلی میں قبضہ کیا اور اپنا اقتدار قائم کیا۔ اس کے کچھ برس بعد شہر کوتوالی قائم کی، جہاں آج کتب خانہ بازار کے پاس شاستری مارکیٹ آباد ہے۔یہ کوتوالی تحریکِ آزادی کے سیکڑوں بھارتیوں پر برطانیہ حکومت کے ظلم و ستم کی گواہ ہے۔ اس کوتوالی میں روہیلہ سردار خان بہادر خان کو نظربند کرکے رکھنا اور پھر پھانسی لگانا سب سے تاریخی واقعہ ہے۔

عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت

دراصل 10/ مئی سنہ 1857ء کو میرٹھ سے تحریک آزادی کے انقلاب کا نعرہ بلند ہوا تو اس کی اطلاع 14/ مئی کو بریلی پہنچی۔ بریلی میں روہیلہ نواب خان بہادر خان نے انگریزوں کے خلاف بغاوت کی تیاریاں تیز کر دیں اور 31/ مئی کو اپنے صوبہ دار بخت خاں کی قیادت میں اپنے سپاہ سالاروں کے ساتھ برطانوی حکمرانوں پر پہلا حملہ کیا۔

عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت
عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت

وقت کے سٹی مجسٹریٹ، جیل سُپرنٹنڈنٹ، سِوِل سرجنٹ اور بریلی کالج کے پرنسپل 'سی بک' کو ہلاک کر دیا. ایک دن میں چار اعلیٰ افسران اور شخصیات کے قتل سے برطانوی حکومت پر لرزہ طاری ہو گیا اور انگریز حکمران نے بریلی سے بھاگ کر نینی تال میں پناہ لی۔

عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت
عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت

خان بہادر خان کی ٹیم نے بریلی کو برطانوی حکمرانی سے تقریباً گیارہ مہینے تک آزاد رکھا۔ لیکن، اسلحہ، گولہ بارود، مال و متاع اور لڑاکوں کی کمی کے علاوہ برطانوی حکومت کے ظلم و زیادتی کے بعد پیدا ہوئے عدم تحفظ کی وجہ سے خان بہادر خان نے نیپال میں پناہ لی۔

عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت
عقب کوتوالی کی تاریخی شناخت

نیپال کے راجہ نے برطانوی حکومت کو خان بہادر خان کے فلاں علاقے میں پناہ گزین ہونے کی اطلاع دیکر 7/ مئی سنہ 1859ء کو گرفتار کرا دیا۔ خان بہادر خان کو مختلف مقامات پر قید کرکے رکھنے کے بعد عقب کوتوالی لایا گیا تھا۔ یہ وہی کوتوالی ہے جہاں 1/ جون سنہ 1857ء کو خان بہادر خان کو روہیلہ نواب منتخب کیا گیا تھا۔

بہرحال برطانوی حکمرانوں نے نواب خان بہادر خان کو عقب کوتوالی میں تقریباً 8 مہینے قید میں رکھنے کے بعد 24/ فروری سنہ 1860ء کو صبح 7 بجکر 10 منٹ پر پھانسی پر لٹکا دیا تھا۔ برطانوی حکمرانوں نے باقی بھارتیوں کے دلوں میں خوف اور دہشت کا ماحول پیدا کرنے کے مقصد سے اُن کی لاش کو دن بھر لٹکائے رکھا۔ پھر اُن کی لاش کو ضلع جیل کے احاطے میں بیڑیوں سمیت دفن کر دیا۔ خان بہادر خان کا مقبرہ آج بھی ضلع جیل کے پاس واقع ہے۔ جنگ آزادی کے دور میں کوتوالی کے اطراف میں جو علاقے ویران تھے، وہ آباد ہو چکے ہیں۔ جہاں خاموشیاں اور تاریکیاں تھیں، آج وہ علاقے گلزار ہیں۔ جہاں شہر کوتوالی میں بیٹھ کر تمام برطانوی حکمراں، بھارتیوں کے خلاف منصوبہ بندی کرتے تھے، وہاں آج شاستری مارکیٹ آباد ہے۔ عقب کوتوالی کے نام پر صرف چند نشانات باقی ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.